بالی ووڈ اداکارہ دپیکا پڈوکون کی جانب سے انتہا پسند ہندوؤں کے تشدد کا نشانہ بننے والے مسلمان طلبا سے اظہار یکجہتی کرنے پر بھارت میں دپیکا کیخلاف محاذ کھل گیا۔ سوشل میڈیا پر اداکارہ کیخلاف بائیکاٹ مہم کا آغاز کردیا گیا۔
گزشتہ روز منگل 7 دسمبرکو بالی ووڈ اداکارہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں احتجاجی دھرنے میں شریک ہوئیں اورکچھ دیر دھرنے میں شرکت کے بعد واپس روانہ ہوگئیں۔
دپیکا پڈکون اتوار اور پیرکی درمیانی شب ہندو انتہا پسند تنظیم آرایس ایس کے طلبہ ونگ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونے والے طلباسے اظہار یکجہتی کیلئے جے این یو آئی تھیں۔اے بی وی پی کے طلبہ نے یونیورسٹی میں اساتذہ اور طلبہ پرلاٹھیوں اور لوہے کے راڈ سے حملہ کیا تھا۔اداکارہ نے اس دوران میڈیا سے بات نہیں کی نہ ہی نعرے بازی میں حصہ لیا لیکن دیپکا کی جانب سے یکجہتی کے اس مظاہرے کو سوشل میڈیا پر انتہائی سراہا جا رہا ہے۔ پاکستان میں بھی دیپکا پڈوکون ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے اور صارفین مذہبی تعصب سے بالاترہوکر حق کا ساتھ دینے پر دیپکا کیلئے تعریفی ٹویٹس کررہے ہیں۔
جہاں بھارتیوں سمیت باشعور افراد دیپکا کو سراہ رہے ہیں وہیں انتہا پسند ہندوﺅں نے مسلمانوں کا ساتھ دینے پر اداکارہ کیخلاف بائیکاٹ مہم کا آغاز کردیا۔
سوشل میڈیا پر دپیکا کی آنے والی فلم ’’چھپک‘‘ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ فلم میں دیپکا تیزاب سے جھلسا دی جانے والی لڑکی کا کردارادا کر رہی ہیں اور یہ اس حوالے سے متاثرہ لڑکیوں پر ہی بنائی گئی ہے۔