عراق نے دعوی کیا ہے کہ ایران نے عراق کے اندر امریکی فوجیوں ٹھکانوں پرمیزائل حملوں سے قبل 'زبانی پیغام' کے ذریعے آگاہ کیا تھا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراق کے وزارت عظمی کے دفتر سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی کہ ایران کی جانب 'باضابطہ زبانی پیغام' موصول ہوا ہے جس میں عراق کی سرزمین پرامریکی فوجیوں پر میزائل حملہ آور کا کہا گیا۔ایران نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں عراق میں امریکا اور اس کی اتحادی افواج کے 2 فوجی اڈوں پر 15 بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔حملے کے چند گھنٹوں بعد عراق کے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'عراق کو انتباہ کیا گیا تھا'۔انہوں نے کہا کہ 'ہمیں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے ایک باضابطہ زبانی پیغام موصول ہوا ہے کہ قاسم سلیمانی کے قتل کے جواب میں ایرانی رد عمل کا آغاز شروع ہوگیا یا جلد ہوگا، اور حملے امریکی فوجیوں کے مقامات تک ہی محدود رہیں گے'۔عراقی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ ساتھ ہی امریکا سے بھی رابطہ کیا تھا جبکہ مذکورہ میزائل مغربی عراق اور حاریر کے مزید شمال میں واقع عین الاسد اڈے پر گرے تھے۔عادل عبدالمہدی نے کہا کہ ہم نے عراقی فوجی کمانڈروں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا انتباہ جاری کردیا۔عراقی وزیراعظم نے کہا کہ ایران کے میزائل حملوں میں کسی بھی عراقی فوج کو نقصان نہیں پہنچا۔وزیر اعظم کے دفتر نے مزید کہا عراق اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی اور اپنی سرزمین پر حملوں کو مسترد کرتا ہے۔علاوہ ازیں بیان میں کہا گیا کہ عبدل مہدی داخلی اور خارجی شراکت داروں سے جنگ روکنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔دوسری جانب امریکی سکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ انہوں نے شمالی عراق میں خودمختار کرد ش علاقے کے وزیر اعظم مسرور بارزانی سے بات کی۔لیکن یہ واضح نہیں رہا کہ آیا مائیک پومپیو یا کسی دوسرے اعلی امریکی عہدیدار اور عبدل مہدی کے درمیان کوئی رابطہ ہوا۔