اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی وشماریات اسد عمر نے شماریات بیورو کا دورہ کیا اور اجلاس کی صدارت کی ،اجلاس میں شماریات بیورو کی طرف سے افراط زر اور کرونا کے اثرات کے جائزہ کے لئے سروے کا نتایج کے تجزیہ کے لئے فیصلہ سازی کو سپورٹ سسٹم بنانے کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا ،شماریات بیورو نے افراط زر کے حوالے سے ڈی ایس ایس آئی بنایا ہے جس سے نیشنل پرائس کمیٹی ،صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کو پالیسی فیصلے کرنے میں مدد ملے گی ،وزیر منصوبہ بندی نے شماریات بیورو کے اقدامات کی تعریف کی ۔اجلاس میں اسد عمر کو کرونا کے اثرات کے بارے میں سروے کے نتائج کے بارے میں بتایا گیا ،سروے میں بتایاگیا ہے کہ کرونا سے قبل پاکستان کی35فی صد آبادی یعنی55.74ملین افراد کام کر رہے تھے ، جبکہ کرونا کی وجہ سے یہ تعداد22 فی صد پر آ گئی ، جو35.04ملین بنتی ہے ،اس کا مطلب 20.76ملین افراد متاثر ہوئے ہیں ، جولائی کے بعد سے بہتری آئی ہے ،اب 33فیصد آبادی کام کر رہی ہے ، سروے میں بتایاگیا ہے کہ 17.07ملین ہاوس ہولڈ لاک ڈائون سے متاثر ہوئے ،اگر سخت لاک ڈائون جاری رہتا تو اس کے نتائج بھیانک ہوتے ۔