اسلام آباد، واشنگٹن، نیویارک (سپیشل رپورٹ، سٹاف رپورٹر، نوائے وقت رپورٹ، نیٹ نیوز، ایجنسیاں) امریکی کانگریس نے الیکٹورل کالج کے ووٹوں کی حتمی گنتی کے بعد نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب 2020 کے نتائج کی توثیق کر دی ہے جس کے بعد جو بائیڈن اور کملا ہیرس اس انتخاب کے فاتح قرار پائے ہیں۔ دونوں افراد 20 جنوری کو بالترتیب امریکی صدر اور نائب صدر کے عہدوں کا حلف اٹھائیں گے۔کانگریس کی طرف سے ان کی کامیابی کا اعلان موجودہ امریکی نائب صدر مائیک پنس نے کیا جو کہ اپنے عہدے کے اعتبار سے امریکی سینٹ کے سربراہ بھی ہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ترجمان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ '20 جنوری کو منظم انداز میں اقتدار کی منتقلی' کریں گے مگر انہوں نے صدارتی انتخاب میں دھاندلی کے اپنے دعوے ایک مرتبہ پھر دہرائے۔ انہوں نے کہا کہ ویسے تو میں اس انتخاب کے نتائج سے مکمل اختلاف کرتا ہوں اور حقائق بھی میرے ساتھ ہیں، مگر پھر بھی 20 جنوری کو اقتدار کی منظم انداز میں منتقلی ہوگی۔ اس سے چند گھنٹے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اکسانے کے بعد ان کے حامیوں نے کانگریس پر دھاوا بول دیا تھا جس کی وجہ سے اجلاس رک گیا تھا۔ جو بائیڈن نے اپنی کامیابی کی توثیق کے لیے منعقد ہونے والے امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس پر صدر ٹرمپ کے حامیوں کے دھاوا بولنے کے عمل کو ’بغاوت‘ قرار دیا تھا۔ ٹرمپ حامیوں کے حملے کے بعد کیپیٹل ہل میدان جنگ بن گیا۔ پولیس کے ساتھ جھڑپوں‘ شیلنگ کے دوران خواتین سمیت 4 افراد ہلاک ہو گئے۔ پولیس نے 2 بم بھی برآمد کر لئے ہیں۔ حملے کے بعد کانگریس نے مشترکہ اجلاس میں جوبائیڈن کی فتح کی حتمی توثیق کر دی ہے۔ حملے کے بعد ٹرمپ کی سیاسی جماعت ری پبلکن کے 17 اراکین نے نائب صدر مائیک پنس کو آئین میں 25 ویں ترمیم کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کو فوری طورپر عہدے سے برطرف کرنے کیلئے خط تحریر کر دیا۔ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے کیپیٹل ہل پر حملے کو بنانا ری پبلک سے تتشبیہ دے دی ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ متنازع انتخابات بنانا ری پبلک میں ہوتے ہیں نہ کہ امریکا جیسے جمہوری ملک میں۔ دوسری جانب سابق امریکی صدر اوباما نے کہا کہ امریکی ایوان پر حملہ حیران کن نہیں بلکہ باعث شرم ہے۔ جو بائیڈن نے اپنی کامیابی کی توثیق کے لیے منعقد ہونے والے امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس پر صدر ٹرمپ کے حامیوں کے دھاوا بولنے کے عمل کو بغاوت قرار دے دیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جو بائیڈن نے سبکدوش ہونے والے صدر ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ آگے بڑھیں اور تشدد کو مسترد کر دیں۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ کیپیٹل ہل عمارت میں مظاہرین کا داخل ہونا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہوگا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 52 مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ ٹرمپ کے حامیوں نے کیپٹل ہل پر کئی گھنٹے جاری رہنے والے قبضے کے دوران کیمیائی مواد سے بھرے بم استعمال کیے جبکہ کیپٹل کے علاقے سے پیٹرول بم اور ایک گاڑی سے کولر بھی ملا ہے جس کے ساتھ لمبی نالی کی بندوق لگائی گئی تھی۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق واشنگٹن ڈی سی کے پولیس سربراہ رابرٹ کونٹی نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل تھی جو پولیس کی فائرنگ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ اس کے علاوہ تین دوسرے افراد فوری طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ فرانسیسی وزارت خارجہ امور نے کہا کہ امریکی جمہوریت پر سنگین حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ یورپی یونین نے کہا کہ امریکی جمہوریت پر حملہ قابل مذمت ہے۔ نیٹو چیف نے کہا کہ واشنگٹن ڈی سی میں ہلا دینے والے مناظر ہیں۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق ٹوئٹر نے امریکی صدر ٹرمپ کا حالیہ ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انتخابات میں عوام کو دور رکھنے سے ایسے واقعات ہوتے ہیں‘ امریکی آج کے دن کو ہمیشہ یاد رکھیں۔ امریکی صدر نے اپنے ٹویٹ میں امریکیوں کی حق تلفی کا بھی کہا تھا۔ اس حوالے سے ٹوئٹر انتظامیہ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے 3 ٹویٹ ڈیلیٹ کیے گئے ہیں اور ان کا اکائونٹ 12 گھنٹوں کیلئے لاک کردیا گیا ہے۔ جب تک ٹرمپ ٹویٹ نہیں ہٹائیں گے ان کا اکائونٹ منجمد رہے گا۔ امریکی پارلیمنٹ پر دھاوے کے بعد صدر ٹرمپ کو 25ویں آئینی ترمیم کے ذریعے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ٹرمپ کے حامی مظاہرین کے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے اور سکیورٹی اہلکاروں کیساتھ جھڑپوں میں ایک خاتون سمیت4 افراد ہلاک متعدد زخمی اور گرفتار ہوئے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نائب صدر مائیک پنس کو 14 روز کیلئے صدر کی ذمہ داریاں سونپنے کیلئے مشاورت جاری ہے۔ صدر کو 25ویں آئینی ترمیم سے جسمانی اور دماغی بیماری کے بعد عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ اس کیلئے کابینہ کے اکثریت رہنماؤں کے علاوہ نائب صدر مائیک پنس کی حمایت درکار ہوگی۔ اگر ایسا ہوا تو25ویں آئینی ترمیم کو 1967 کے بعد پہلی بار استعمال کیا جائے گا۔ امریکی صدر کے حامیوں کی جانب سے پارلیمنٹ پر حملے اور اس پر ٹرمپ کے ردعمل کے بعد وائٹ ہائوس سے استعفوں کی لائن لگ گئی۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کے حامیوںکی جانب سے کیپٹل ہل پر حملے اور اس کے نتیجے میں 4 افراد کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر کے قومی سلامتی کے نائب مشیر میٹ پوننگز نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق میٹ پوننگز کے قریبی ساتھیوں نے تصدیق کی کہ انہوں نے کیپٹل ہل حملوں پر صدر ٹرمپ کے ردعمل کے نتیجے میں استعفیٰ دیا۔ اس کے علاوہ امریکی صدر کی اہلیہ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ کی چیف آف سٹاف بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکی ہیں۔ وہ وہائٹ ہائوس کی سابق کمیونیکیشن ڈائریکٹر اور پریس سیکرٹری بھی رہ چکی تھیں۔ کیپٹل ہل حملوں کے بعد وائٹ ہائوس کی سول سیکرٹری نے بھی فوری طورپر اپنا استعفیٰ جمع کرا دیا جس کی وائٹ ہائوس حکام کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے۔ امریکی میڈیا کا بتانا ہے کہ خاتون اول کی چیف آف سٹاف اور سوشل سیکرٹری ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ طویل عرصے سے کام کر رہی تھیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہائوس کی ایک اور پریس عہدیدار سارا میتھیوز نے بھی بدھ کی رات اپنا استعفیٰ جمع کرایا۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر رائٹ او برائن سمیت دیگر اہم قومی سلامتی کے عہدیداران بھی استعفے دینے پر غور کررہے ہیں۔ ٹرمپ کے ڈپٹی چیف آف سٹاف کی جانب سے بھی جلد استعفیٰ دیئے جانے کا امکان ہے۔ پاکستان نے نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن کو ووٹوں کی گنتی کے بعد فتح کی تصدیق پر مبارکباد دی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے واقعات پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ امید ہے کہ امریکا میں اقتدار کی منتقلی کا معاملہ جلد حل ہو گا۔ امریکہ کے بڑی کاروباری گروپوں نے ٹرمپ کو صدارتی دفتر سے فوری نکال باہر کرنے کا مطالبہ کردیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا میں ایگزون موبل، فائزر اور ٹویوٹا موٹرز سمیت 14 ہزار کمپنیوں کی نمائندگی کرنے والے امریکی بزنس مین گروپ نے کیپیٹل ہل واقعے کی حمایت کرنے پر امریکی حکام سے ٹرمپ کو فوری صدارتی دفتر سے نکالنے کا مطالبہ کردیا۔ امریکہ کی چند بڑی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوز کی نمائندہ تنظیم کا کہنا ہے کہ غیر قانونی کوششوں سے جمہوری الیکشن کے قانونی نتائج کو تبدیل کرنے کے نتیجے میں دارالحکومت میں فساد برپا ہوا۔ جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے کہا ہے کہ واشنگٹن میں امریکی کانگریس کی عمارت پر ٹرمپ کے حامی سینکڑوں مظاہرین کی طرف سے دھاوا بولے جانے کے افسوسناک واقعے کے ذمے دار خود موجود صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ہیں۔ میرکل نے کہا کہ یہ امر افسوس کا باعث ہے کہ صدر ٹرمپ نے نومبر کے الیکشن میں اپنی ناکامی کو پہلے کی طرح ابھی تک تسلیم نہیں کیا۔ جرمن چانسلر نے مزید کہا کہ جمہوریت توڑپھوڑ کرنے اور بدامنی پھیلانے والوں سے بہت زیادہ مضبوط ہوتی ہے۔ نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے جج میرک گیرلینڈ کو اٹارنی جنرل نامزد کردیا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ انہیں ’’واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے فسادات اور تشدد پر تشویش ہے اور اقتدارکی پرامن منتقلی کو یقینی بنانا چاہئے۔ امریکی کانگرس پر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے اور تشدد کے واقعات کے بعد دنیا کے اہم لیڈران نے ان واقعات کی مذمت کی ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے واشنگٹن میں ہونیوالے تشدد کو انتہائی مایوس کن قرار دیا۔ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسینڈا آرڈن نے امریکی کانگرس اور واشنگٹن میں ہونیوالے واقعات پر اپنے ٹیوٹ میں کہا کہ ’’ جو کچھ ہو رہا ہے وہ غلط ہے، لوگوں کو ووٹ کے ذریعے اپنے نمائندے چننے کا اختیار ہے، پر امن طور پر جو فیصلہ لوگوں نے سنایا، اسے کوئی ہجوم بدل نہیں سکتا‘‘۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹس ٹروڈو نے بھی اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ تشدد کے ذریعے لوگوں کا فیصلہ تبدیل نہیں ہو سکتا، کینیڈا ان واقعات پر افسوس کا اظہار کرتا ہے۔ سکاٹ لینڈ، آئس لینڈ، فرانس اور دوسرے ملکوں نے بھی واشنگٹن میں ہونیوالے واقعات پر تاسف کا اظہار کیا ہے۔ روس نے امریکہ میں صدر ٹرمپ کے حامیوں کے ہنگامے پر ردعمل میں کہا ہے کہ امریکہ کا انتخابی نظام فرسودہ ہے۔ ترجمان روسی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ امریکی فرسودہ الیکٹورل نظام جدید جمہوری معیار پر پورا نہیں اترتا۔ ترکی نے کہا ہے کہ امریکہ کی تمام جماعتیں بردباری سے انتخابی نتائج کو تسلیم کریں۔ تشدد انصاف کے حصوال کا راستہ نہیں ہے۔ تمام جماعتیں جمہوری اقدار کا احترام کریں۔ فیس بک نے بھی امریکی صدر ٹرمپ کا اکاؤنٹ غیر معینہ مدت تک بند رکھنے کا اعلان کر دیا۔ فیس بک کے سی ای او مارک زکر برگ کا کہنا ہے کہ خدشہ ہے صدر ٹرمپ اکاؤنٹ استعمال کر کے تشدد کو ہوا دیں گے۔ نئی حکومت کے اقتدار میں آنے تک ٹرمپ کا اکاؤنٹ بند رہے گا۔امریکی صدر ٹرمپ نے ہوم لینڈ سکیورٹی کیلئے چاڈ وولف کی نامزدگی واپس لے لی۔ چاڈ وولف نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کانگریس کی عمارت پر حملے کی مذمت کریں۔رات گئے نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے خطاب میں کہا ہے کہ کانگریس کی عمارت پر حملہ ملکی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔ بلیک امریکن مظاہرین سے کسی اور طرح سے نمٹا جائے گا صدر ٹرمپ نے جمہوریت پر حملہ کیا۔ ملکی عزت، سالمیت اور آزادی کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر ٹرمپ نے امریکی ووٹرز کی آواز کو دبانے کی کوشش کی۔