لاہور (کامرس رپورٹر‘ نمائندہ خصوصی) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن گذشتہ روز کی کین کمشنر پنجاب کی جاری کردہ پریس ریلیز کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے جس میں یہ دعوٰی کیا گیا کہ پنجاب بھر کی شوگر ملوں کو گنے کی سپلائی تسلی بخش طریقے سے جاری ہے۔ جبکہ حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں کیونکہ کل سے 14 شوگر ملیں گنے کی عدم دستیابی کے باعث بند ہو چکی ہیں۔ جہاں تک گنے کے ریٹ کا تعلق ہے ہم نے گنے کے روزانہ ریٹ کے بارے میں کہا تھا جو کہ 300 روپے سے تجاوز کرچکا ہے۔ جبکہ کین کمشنر ایوریج ریٹ کی بات کر رہے ہیں جو کہ سیزن کے اختتام پر نکالا جاتا ہے۔ کین کمشنر کو چاہیے کہ اگر وہ چینی کی قیمت مناسب ریٹ پر رکھنا چاہتے ہیں تو گنا بھی سرکاری ریٹ 225 پر ملوںکو دلوائیں۔کین کمشنر نے یہ بھی کہا کہ چینی کی پیداواری لاگت چینی کی قیمت سے مطابقت نہیں رکھتی جبکہ اصل صورتحال یہ ہے کہ چینی کی قیمت میں صرف گنے کی قیمت کا عمل دخل نہیں ہوتا بلکہ مل چلانے کیلئے ایندھن، حکومتی ٹیکس، روڈسیس اور دیگر بے شمار عوامل بھی شامل ہوتے ہیں۔ پیداواری لاگت قیمت فروخت سے کہیں زیادہ ہے اور اسکی بنیادی وجہ گنے کا مناسب قیمت پر نہ ملنا ہے۔ خاص طور پررواں سال کے دوران کسی بھی شوگرمل میں ابھی تک ریکوری 10فیصد بھی نہیں ہوئی۔ کین کمشنر مڈل مینوں کی طرف داری کرنے کی بجائے ان کا خاتمہ کرنے کیلئے کردار ادا کریں۔ ترجمان نے کہا کہ کین کمشنر مڈل مینوں کا خاتمہ اور شوگر ملوں کو گنے کی سرکاری ریٹ پر فراہمی کو تو یقینی بنا نہیں سکے اور شوگرملوں کو دھمکا رہے ہیں۔ اگر یہی صورتحال جاری رہی تو شوگرملوں کا چلنا محال ہو جائے گا۔ ہم وفاقی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کین کمشنر پنجاب کے دھمکی آمیز رویوں کا نوٹس لیا جائے۔ دوسری طرف کین کمشنر پنجاب نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کی پریس ریلیز پر مؤقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ گنے میں سوکروز (مٹھاس) کی مقدارکے بارے میں فریق ثالث کی رپورٹ حاصل کرنے کے لیے، ہم ایک آزاد حکومتی ادارے سے تجزیہ کرنے اور ہمیں رپورٹ فراہم کرنے کی درخواست کر رہے ہیں۔ اس سے سوکروز کی مقدار کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک شوگر ملز ایسوسی ایشن کا یہ دعویٰ ہے کہ مڈل مین کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی، غلط ہے۔ صوبے بھر میں دلالوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ لیکن غیر قانونی وزنی پلوں کا خاتمہ تب ہی ہو سکتا ہے جب شوگر ملز تعاون کریں اور مڈل مین سے گنے کی خریداری سے انکار کر دیں۔ مڈل مین کی حوصلہ شکنی کی بنیادی ذمہ داری شوگر ملوں پر عائد ہوتی ہے۔ شوگر ملیں تعاون نہیں کر رہی ہیں۔ کین کمشنر کا دفتر شوگر ملوں سے پنجاب شوگر (سپلائی چین مینجمنٹ) آرڈر 2021 کے تحت ڈیلرز کو فروخت کی گئی چینی کی تفصیلات فراہم کرنے کو کہہ رہا ہے۔ تاہم ملز نے اسے فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس طرح کی تفصیلات کے بغیر، ہم چینی کی سپلائی چین کی نگرانی کیسے کر سکتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ ڈیلرز کو فروخت کی جانے والی چینی ذخیرہ نہ ہو۔ بہت سے معاملات میں چینی کی فارورڈ سیلنگ کی جاتی ہے لیکن ملوں سے اسے فزیکل طور پر نہیں اٹھایا جاتا۔ ملوں کا چینی کی فروخت کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار، ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔
دھمکایا جا رہا ہے‘ شوگر ملز ایسوسی ایشن: ملیں تعاون نہیں کر رہیں: کین کمشنر
Jan 08, 2022