پشاور (نوائے وقت رپورٹ) خیبر پی کے کی ملاکنڈ ڈویژن کے زلزلہ متاثرین کی امدادی رقم میں 1 ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ دستاویز کے مطابق اکتوبر2015 کے زلزلہ متاثرین کی امدادی رقم میں بے قاعدگیاں کی گئیں۔ چترال، دیر لوئر و اپر، سوات اور شانگلہ میں بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔ دستاویز میں مزید بتایا گیا کہ سینکڑوں خاندانوں کو ایک کے بجائے 2 اور 3 چیک دیئے گئے، شناختی کارڈ سے نام کی مماثلت نہ رکھنے والوں کو بھی کروڑوں روپے دیئے گئے، پورے مکان میں ایک کمرے کے نقصان کو مکمل مکان ظاہرکیا گیا، نقصانات کے ازالے کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ تحصیل ثمرباغ میں 8 ہزار سے زائد مکانات میں 3ہزار کی تصدیق نہ ہو سکی، ایک ہی خاندان میں والد اور بیٹوں کو بھی امدادی رقم دی گئی۔ لوئر دیر میں 1کروڑ 86 لاکھ ، اپر میں 4 کروڑ سے زائد دوہرے نام پر تقسیم کئے گئے۔ سوات میں 2 کروڑ 77 لاکھ ، شانگلہ میں 2 کروڑ 16 لاکھ دوہرے نام پرتقسیم کئے گئے۔ جبکہ چترال زلزلہ متاثرین کے لئے خریدی گئی 48 لاکھ کی اشیاء تقسیم نہ ہو سکیں۔