حلقہ بندیوں کا شیڈول جاری نوٹیفکیشن  یکطرفہ عوامی رائے بلڈوز کرنے کی کوشش :پرویز  الہی



لاہور (اے پی پی) الیکشن کمشن نے صوبہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کیلئے حلقہ بندیوں کا شیڈول جاری کر دیا۔ شیڈول کے مطابق اعتراضات دائر کرنے کیلئے حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست جاری کر دی گئی۔ ترجمان صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کے مطابق صوبہ پنجاب کے تمام اضلاع میں ضلعی الیکشن کمشنر کے دفاتر میں ابتدائی حلقہ بندیوں کی فہرست آویزاں کر دی گئی ہیں۔ متعلقہ حلقے کے ووٹرز9 جنوری سے23 جنوری تک حلقہ بندیوں پر اعتراضات دائر کر سکیں گے۔ اعتراضات پر فیصلوں کیلئے الیکشن کمشن نے ڈیلمیٹیشن اتھارٹیاں تعینات کر دیں۔ ترجمان صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کے مطابق صوبہ پنجاب کے تمام ڈویژنوں کے ریجنل الیکشن کمشنرز کو ڈیلمیٹیشن اتھارٹی مقرر کیا گیا ہے، جبکہ ضلع لاہور کیلئے دفتر صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب میں ڈائریکٹر لیگل کو ڈیلیمیٹیشن اتھارٹی مقرر کیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق کل9 جنوری سے3 فروری  تک اعتراضات پر فیصلے صادر کئے جائیں گے۔ شیڈول کے مطابق12 فروری کو حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست جاری کر دی جائے گی۔
شیڈول
لاہور (نیوز رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کی زیرصدارت اجلاس میں سپیکر پنجاب اسمبلی محمد سبطین خان، سینئر صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال، صوبائی وزراء راجہ بشارت، میاں محمودالرشید اور ایم این اے بریگیڈئر (ر) اعجاز شاہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں یونین کونسلوں کی حد بندیوں کے بارے میں الیکشن کمشن کے نوٹیفکیشن کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں اتفاق رائے سے یونین کونسلوں کی حد بندیوں کے بارے میں الیکشن کمشن کے یکطرفہ نوٹیفکیشن کو مسترد کیا گیا اور اس امر کا اظہار کیا گیا کہ یونین کونسلوں کی حد بندیوں کا یکطرفہ نوٹیفکیشن قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کرتا اور پنجاب حکومت الیکشن کمیشن کے اس یکطرفہ نوٹیفکیشن کو تسلیم نہیں کرتی۔ پرویز الٰہی نے کہا کہ الیکشن کمشن کا یکطرفہ نوٹیفکیشن عوامی رائے کو بلڈوز کرنے کی کوشش ہے۔ یونین کونسلوں کی حد بندیوں کے حوالے سے مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو شامل نہیں کیا گیا اور نہ اس سلسلے میں مشاورت کی گئی ہے۔ یونین کونسلوں کی حد بندیوں کے حوالے سے الیکشن کمشن کے یکطرفہ نوٹیفکیشن کے بارے میں قانونی اور آئینی راستہ اختیار کیا جائے گا اور حکومت پنجاب آئین و قانون کے مطابق اپنا کردار ادا کرے گی کیونکہ بلدیاتی ادارے جمہوریت کی نرسری ہوتے ہیں۔ مضبوط عوامی حکومت کے ذریعے ہی عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوتے ہیں ۔ الیکشن کمشن کے یکطرفہ نوٹیفکیشن کے تحت حد بندیاں ہوئیں تو کسی صورت مضبوط مقامی حکومتیں وجود میں نہیں آسکتیں۔ بظاہر یہ یکطرفہ نوٹیفکیشن بدنیتی اور ایک خاص پارٹی کو فائدہ پہنچانے کی مذموم کوشش ہے اورہم اس یکطرفہ نوٹیفکیشن کے حوالے سے شدید تحفظات رکھتے ہیں ۔ مشاورتی اجلاس میں الیکشن کمشن کے یکطرفہ نوٹیفکیشن کے حوالے سے قانونی و آئینی پہلوؤں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ علاوہ ازیں پرویز الٰہی سے سینئر وکیل رہنماء فیصل چودھری اور سابق سپیکر پنجاب اسمبلی افضل ساہی نے ملاقات کی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ جہلم اور فیصل آباد میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر ہونے والی پیشرفت پر بھی گفتگو کی گئی۔ پرویز الٰہی نے کہا کہ نیت نیک اور سمت درست ہے۔ نیت ٹھیک ہو تو اللہ تعالیٰ مدد کرتے ہیں اور منزل ملتی ہے۔ پی ڈی ایم والوں کی نیت میں بھی کھوٹ ہے اور سیاست میں بھی۔ پی ڈی ایم کی حکومت نے چند ماہ کے اندر معیشت کو تباہ و برباد کر دیا ہے۔ ان لوگوں نے اپنی کھوٹی سیاست کی خاطر ملک کو داؤ پر لگایا ہوا ہے۔ یہ اپنی نام نہاد سیاست بچانے کیلئے ملک سے کھلواڑ کر رہے ہیں۔ عوام پی ڈی ایم کی حکومت کو جھولیاں اٹھا کر بددعائیں دے رہے ہیں۔ پی ڈی ایم کی ساری جماعتیں الٹی بھی ہو جائیں تو بھی عمران خان کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ عمران خان نے ہمیشہ قومی مفادات کو مقدم رکھ کر فیصلے کئے ہیں۔ چند ماہ میں پنجاب میں جتنے ترقیاتی کام ہو رہے ہیں، اس کی مثال گزشتہ 10 برس میں نہیں ملتی۔پرویزالٰہی کی زیر صدارت رات گئے گندم و آٹا کے بحران کے خاتمے کیلئے ہنگامی اجلاس میں بڑے فیصلے کئے گئے۔ وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی نے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی کہ 24 گھنٹے کے اندر اندر لائحہ عمل طے کیا جائے۔ فلور ملوں کیلئے گندم کا یومیہ سرکاری کوٹہ بڑھا کر ڈبل کر دیا گیا ہے۔ صوبے بھر میں سیل پوائنٹس کو بھی دوگنا کر دیا گیا ہے۔ پنجاب بھر میں روزانہ 10 کلو آٹے کے 18 لاکھ 40 ہزار تھیلے سرکاری ریٹ پر دستیاب ہوں گے۔ سوموار سے فلور ملوں کو ان کے اپنے مطالبے سے زیادہ 26 ہزار ٹن سرکاری گندم جاری کر دی جائے گی۔ سرکاری کوٹہ بڑھنے سے نجی گندم اور آٹے کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئے گی۔

پرویز الٰہی 

ای پیپر دی نیشن