اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عمران خان کی 4 سال کی غفلت اور کوتاہیاں ہیں جو ایک سال میں دور نہیں ہوں گی۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آئین و قانون کے نظام سے باہر جائیں گے تو مسائل پیدا ہوں گے۔ اداروں کو آئین کے اندر رہنا ہو گا۔ مجھے امید ہے فوج کی آگے کی لیڈرشپ آئین میں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے خود مختار ملک کی حیثیت سے تعلقات رکھنے ہیں۔ طاقت کا استعمال اور مذاکرات اکٹھے ہوتے ہیں‘ آپ کے خلاف کسی دوسرے ملک کی زمین استعمال ہوتی ہے تو اس ملک کو بھی کارروائی کرنی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے جو کچھ 3 سال پہلے کیا‘ جب تک وہ معاملات طے نہیں ہوتے‘ تجارت ہونا مشکل ہے۔ بھارت کی لیڈرشپ اگر ہم پر تنقید کرتی ہے تو ان کی اپنی حقیقت کیا ہے؟ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سیاسی اور ملکی مفاد میں ہمیشہ ملکی مفاد کو ترجیح دینی چاہئے۔ عمران خان نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کو توڑا‘ ہم نہ بچاتے تو ملک ڈیفالٹ کر چکا ہوتا‘ مشکل فیصلے ملکی مفاد میں ہوتے ہیں‘ آئی ایم ایف کے مفاد میں نہیں‘ عمران خان کی 4 سال کی غفلت اور کوتاہیاں ہیں‘ ایک سال میں دور نہیں ہوں گی۔ معیشت کے معاملے کو ٹھیک کرنا ایک ماہ یا سال کی بات نہیں‘ طویل وقت درکار ہے۔ جنوری 2020 ء میں آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم سے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو توسیع دینا غلطی تھی۔ منسوخ کرنے کی ضرورت تھی۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے مشورہ لئے بغیر یہ توسیع دی‘ توسیع دینے کے بعد قانون میں ترمیم غلطی تھی۔ عمران نے یہ فیصلہ کرنے میں جلدی کی۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینٹ کو اعظم سواتی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے چاہئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ آج بھی اپنے بیانیے پر کھڑی ہے لیکن وہ فیصلے کئے جو ہماری سیاست کے لئے مشکل ثابت ہوں گے اور ہو رہے ہیں۔ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور پھر الیکشن ہوں گے۔ نواز شریف کی واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں‘ وہ علاج کرانے گئے تھے اور علاج کے بعد ہی واپس آئیں گے۔ لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد اسمبلی ضرور توڑیں‘ مجھے نہیں معلوم کہ وہ اعتماد کا ووٹ پاس کریں گے یا نہیں۔