ملتان( شاہد حمیدبھٹہ سے )انسانی زندگی بچانے والی ادویات کی مارکیٹ میں مصنوعی قلت اور بلیک مارکیٹنگ کے باعث غریب مریضوں کی پریشانی میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ ماکیٹ میں شوگر کے مریضوں کو لگنے والی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی انسولین نایاب ہے اور غریب مریضوں کو بلیک میں بھی نہیں مل رہی ہے پینڈول سمیت درجنوں انسانی زندگی بچانے والی ادویات کا مصنوعی قلت ہے ۔ فارماسیوٹیکل سے وابستہ ڈسٹری بیوٹرز اور فارما کمپنیوں کے نمائندوں نے مارکیٹ میں پروپیگنڈہ شروع کر دیا ہے کہ ملک میں ادویات کے خام مال کی ایل سیزنہ کھلنے کی وجہ سے کمپنیاں انہیں محدود تعداد میں ادویات فراہم کر رہی ہیں جس کی وجہ سے مارکیٹ میں انسانی زندگی بچانے والی ادویات کی شارٹیج ہے ۔ مارکیٹ میں ادویات کی قلت کو جواز بنا کر مریضوں سے ادویات کے منہ مانگے دام وصول کیے جا رہے ہیں ۔محکمہ صحت کے ڈرگ انسپکٹرز نے بھی نامعلوم وجوہات کے باعث ڈسٹری بیوٹرز کے سٹاک کی مانیڑنگ کو بھی عملی طور پر ترک کر رکھا ہے اور ضلعی انتظامیہ بھی اس تمام صورتحال میں خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے ۔ ملتان کیمسٹ ریٹیلرز ایسوسی ایشن کے صدر جاوید حنیف نے بتایا ہے کہ انھیں ڈسٹری بیوٹرز کی طرف سے ڈیمانڈ کے مطابق ادویات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے وہ کسٹمرز کو ادویات فراہم کرنے سے قاصر ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ ادویات کی قلت ڈسٹری بیوٹرز کی نا انصافی اور تقسیم کے غلط طریقہ کا ر کی وجہ سے ہوتی ہے اگر ملتان کا سٹاک ملتان میں فروخت ہو تو کوئی وجہ نہیں کہ ادویات کی شارٹیج ہو ۔ڈسٹری بیوٹرز کی طرف سے ایکسپائر ا دویات اٹھانے کے معاملہ میں بھی ڈرگ ایکٹ کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے ۔