مکرمی! علامہ اقبالؒ کی حیات مستعار کے آخری ایام تھے جسمانی شدید نقاہت کے باوجود آپ کی ذہنی قلبی اور روحانی استعداد ابھی تک زوال ناآشنا تھی بلکہ وفات سے چند لمحے پیشتر تک ان کی فکری بیداری کا یہ عالم تھا کہ حضور سرور کائنات کے عشق میں، دنیاوی علائق سے قطعاً لا تعلق لمحات میں آپکی زبان حقیقت ترجمان پر وہ لافانی قطعہ وارد ہوا جس کو یاد کرکے محبان محمد صلی اللہ علیہ وسلم آج بھی اشک بار ہو جاتے ہی۔آخری لمحات میں جب آپ کا ایک قدم حیات فانی کی سرحد کے اس طرف اور دوسرا قدم شاہراہ حیات کے آخری سنگ میل کو چھو رہا تھا، آپ نے وہ لافانی شعر کہا جو ان کے سارے کلام کا ماحصل اور اسلامی نظام حیات کی صداقت پر شاہد ہے۔
نشان مرد مومن باتو گوئم
چومرگ آئید تبسم بر لب اوست
ایک روایت کے مطابق علامہ نے اپنی زندگی میں ایک کروڑ بار حضور علیہ الصلوٰة و سلام پر درود بھیجا جو ریب و تشکیک کے ہر عنصر سے پاک دعوےٰ ہے!
کافر ہندی ہوں میں دیکھ میرا ذوق و شوق
لب پہ صلوٰة و درود، دل میں صلوٰة و درود
یہ اقبالؒ تھے جن کے قلب و روح میں عشق محمد کی مقدس خوشبو رچ بس گئی تھی جن کے نزدیک آنحضور ہی لوح و قلم اور آپ کا وجود الکتاب تھا اور جو عشق مصطفےٰ سے سرشار تھے اور عقل تمام بولہب کے قاتل تھے۔ آپ کے کلام نے مسلمانان ہند کے خفتہ نصیبوں کو بیدار کرنے اور فرنگی استعمار کے غلبہ کے سحر سے نجات کیلئے تریاق کا کام کیا۔ اقبالؒ امت مسلمہ کے تمام مسائل کا حل حضور اکرم کے لائے ہوئے دین اور آپ کے اسوہ حسنہ میں مضمر سمجھتے تھے!کیا اقبالؒ جیسے محب رسول نے قائد اعظمؒ کو قوم کی رہنمائی کیلئے اس لئے منتخب کیا تھا کہ وہ کلمہ طیبہ کی اساس پر قائم ہونے والی ریاست میں سیکولر یا لادین نظام کا اجراءکریں گے؟ سیکولر نظام کیلئے بھارت (متحدہ) موزوں ترین مملکت ہو سکتی تھی جس کی وزارت عظمیٰ کی پیشکش جناب محمد علی جناحؒ نے اپنے جوتے کی نوک سے ٹھکرا دی تھی کیونکہ وہ دو قومی نظریہ سے دست بردار ہونے کی شرط سے مشروط تھی۔
(پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم بھٹی، کارکن تحریک پاکستان)
نشان مرد مومن باتو گوئم
چومرگ آئید تبسم بر لب اوست
ایک روایت کے مطابق علامہ نے اپنی زندگی میں ایک کروڑ بار حضور علیہ الصلوٰة و سلام پر درود بھیجا جو ریب و تشکیک کے ہر عنصر سے پاک دعوےٰ ہے!
کافر ہندی ہوں میں دیکھ میرا ذوق و شوق
لب پہ صلوٰة و درود، دل میں صلوٰة و درود
یہ اقبالؒ تھے جن کے قلب و روح میں عشق محمد کی مقدس خوشبو رچ بس گئی تھی جن کے نزدیک آنحضور ہی لوح و قلم اور آپ کا وجود الکتاب تھا اور جو عشق مصطفےٰ سے سرشار تھے اور عقل تمام بولہب کے قاتل تھے۔ آپ کے کلام نے مسلمانان ہند کے خفتہ نصیبوں کو بیدار کرنے اور فرنگی استعمار کے غلبہ کے سحر سے نجات کیلئے تریاق کا کام کیا۔ اقبالؒ امت مسلمہ کے تمام مسائل کا حل حضور اکرم کے لائے ہوئے دین اور آپ کے اسوہ حسنہ میں مضمر سمجھتے تھے!کیا اقبالؒ جیسے محب رسول نے قائد اعظمؒ کو قوم کی رہنمائی کیلئے اس لئے منتخب کیا تھا کہ وہ کلمہ طیبہ کی اساس پر قائم ہونے والی ریاست میں سیکولر یا لادین نظام کا اجراءکریں گے؟ سیکولر نظام کیلئے بھارت (متحدہ) موزوں ترین مملکت ہو سکتی تھی جس کی وزارت عظمیٰ کی پیشکش جناب محمد علی جناحؒ نے اپنے جوتے کی نوک سے ٹھکرا دی تھی کیونکہ وہ دو قومی نظریہ سے دست بردار ہونے کی شرط سے مشروط تھی۔
(پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم بھٹی، کارکن تحریک پاکستان)