لاہور (احسان شوکت سے) پرانی انارکلی ٹورسٹ سٹریٹ دھماکے میں استعمال ہونے والے بم کی ساخت، نوعیت اور مواد ماضی میں ہونے والے تمام دھماکوں سے مختلف تھا۔ ڈھائی کلو دھماکہ خیز مواد میں انسانی ہلاکتوں کا موجب بننے والے بال بیئرنگ، کیل، پیچ، لوہے کے ٹکڑوں کی بجائے صرف بارود استعمال کیا گیا تھا لیکن بارودی دھماکے سے قریبی سوڈا واٹر کے ٹھیلے سے بوتلوں کے شیشے جسم میں پیوست ہونے سے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ٹورسٹ سٹریٹ میں دھماکہ طالبان کی کارروائی نہیں کیونکہ طالبان کی جانب سے ماضی میں ہونے والے تمام دھماکوں میں زیادہ انسانی جانوں کے نقصان کے لئے دھماکہ خیز مواد میں بال بیرنگ کیل شامل کئے جاتے تھے۔ پرانی انارکلی کے دھماکے میں ایسا دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ہے جو ماضی میں بھارتی ایجنسی ”را“ کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کیا جاتا تھا۔ ذرائع کے مطابق یہ دھماکہ انسانی جانوں کے ضیاع کے لئے نہیں بلکہ خوف و ہراس کی فضا پھیلانے کے لئے کیا گیا تھا۔ دھماکہ خیز مواد ہوٹل کے فریزر کے نیچے نصب نہیں کیا گیا تھا بلکہ اچھال کے فریزر کے نیچے پھینکا گیا جو الیکٹرک ڈیوائس کی وجہ سے چند سیکنڈ بعد پھٹ گیا مگر فریزر کے بالکل ساتھ سوڈا واٹر کا سٹال ہونے کی وجہ سے شیشے کی بوتلیں ٹوٹ کر وہاں موجود افراد کے جسموں میں گولی کی طرح پیوست ہو گئیں جو ہلاکتوں کا سبب بنیں۔ ذرائع کے مطابق اس دھماکے کی تحریک طالبان نے ذمہ داری بھی قبول نہیں کی۔ حساس ادارے اس دھماکے کا تعلق بلوچستان کی ایسی علیحدگی پسند تنظیم سے جوڑ رہے ہیں جس کی فنڈنگ بھارتی ایجنسی کرتی ہے۔ علاوہ ازیں لاہور پولیس اس پہلو پر بھی تفتیش کر رہی ہے کہ جس ہوٹل کے سامنے دھماکہ ہوا ہے وہ عمارت ایک بدنام زمانہ جواری کی ہے۔ کہیں اس کے کسی مخالف کی کارروائی تو نہیں کہ مخالف نے اسے ڈرانے کے لئے یہ دھماکہ کیا ہو کیونکہ بم کی نوعیت کریکر جیسی تھی جس کا مقصد صرف دھماکہ کر کے خوف پھیلانا تھا مگر بدقسمتی سے شیشے کی بوتلیں ٹوٹ کر لگنے سے اتنا زیادہ جانی نقصان ہو گیا۔
دھماکہ/ نوعیت