عمان(بی بی سی + ثناءنیوز)مسلمان مبلغ ابوقتادہ کو برطانیہ سے ملک بدر کرنے کے بعد اردن کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔اتوار کی صبح ابوقتادہ کو برطانیہ سے ملک بدر کر کے ان کے آبائی ملک ادرن روانہ کیا گیا تھا اور اب اردن میں ان پر دہشت گردی کے الزام میں مقدمہ چلے گا۔ اردن کے فوجی ہوائی اڈے مارکا پہنچنے کے بعد انہیں سخت سکیورٹی میں عدالت لے جایا گیا۔ ابوقتادہ کے والدکو عدالت میں جانے کی اجازت نہیں ملی اور انہوں نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ مجھے اس کے علاوہ اور کچھ نہیں کہنا کہ میرا بیٹا بے قصور ہے اور مجھے امید کہ عدالت اسے آزاد کر دے گی۔ عدالتی حکام کا کہنا ہے کہ ابوقتادہ اپنے خاندان سے نہیں مل سکیں گے اور انہیں ریمانڈ پر ادرن کی ”مووقار“ جیل میں بھیج دیا گیا ہے۔ برطانیہ کی وزیر داخلہ ٹریسا مے کا کہنا ہے کہ ابوقتادہ کی ملک بدری بہت سی کاوشوں کا نتیجہ ہے اور مجھے یقین ہے کہ برطانوی عوام اس فیصلے کی پذیرائی کریں گے۔ ایک خطرناک انسان ہمارے سرحد میں اب موجود نہیں ہے اور اب وہ اپنے ملک میں عدالتوں کا سامنا کرے گا۔برطانیہ کی حکومت نے ابوقتادہ کو ملک سے نکالنے میں ناکامی کے بعد اردن کی حکومت کے ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت تشدد کے ذریعے حاصل کی جانے والی شہادت کو ان کے خلاف استعمال نہیں کیا جائے گا۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ابوقتادہ کی اردن منتقلی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ابوقتادہ نے 1993 میں برطانیہ میں سیاسی پناہ لی لیکن بعد میں برطانیہ میں یہودیوں کو اور اسلام کو چھوڑنے والے افراد کو ہلاک کرنے کی حمایت کرنے کی وجہ بدنام ہوئے۔ابو قتادہ جن کا اصل نام ابو عثمان ہے۔