بھارت نے ایک بار پھر کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے جموں و کشمیر کو متنازعہ خطہ قرار دینا اشتعال انگیزی ہے۔ دونوں ممالک کو ماضی کو بھول کر امن اور مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا ہو گا۔ پاکستان اور بھارت کے مابین کشمیر پر تنازعہ ہے۔ بھارت نے ایک طرف اٹوٹ انگ کی رٹ لگا رکھی ہے دوسری طرف بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین کہتے ہیں کہ دونوں ممالک کو ماضی کو بھول کر امن اور مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہئے لیکن جب پاکستان مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کی بات کرتا ہے تو بھارت مذاکرات کی ٹیبل الٹا دیتا ہے۔ بھارتی حکومت اگر خطے میں امن کی خواہاں ہے تو اسے اٹوٹ انگ کی ہٹ دھرمی ترک کر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دینا ہو گا۔ یکم جنوری 1948ء کو بھارت کشمیر کا مسئلہ خود اقوام متحدہ کے پاس لے کر گیا تھا۔ 65 سال سے بھارت سلامتی کونسل کی قراردادوں کو اپنی 8 لاکھ سپاہ کے پائوں تلے روند کر انسانی حقوق پامال کر رہا ہے۔ بھارت اٹوٹ انگ کی رٹ ختم کر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو عملی جامعہ پہنائے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے کیونکہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطے میں امن قائم ہو گا نہ ہی پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں۔