بابائے قوم و بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی ہمشیرہ مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کی 47ویں برسی کل ملک بھر میں عقیدت و احترام اور قومی جذبہ کے ساتھ منائی جائے گی۔ مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے عظیم بھائی بانیٔ پاکستان قائداعظم کے شانہ بشانہ چل کر قیام پاکستان کی جدوجہد میں انتہائی فعال کردار ادا کیا۔ وہ بھائی کے ساتھ سیاسی نکات پر بحث کرتیں، انہیں قیمتی مشوروں سے نوازتی تھیں۔ قائداعظم بھی بہن کے مشوروں پر عمل کرتے ہوئے ان کی تائید اور حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ قائداعظم کی وفات کے بعد بھائی کے دکھائے ہوئے راستے پر چلتے ہوئے انہوں نے عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنائے رکھا۔ لیاقت علی خان کے قتل کے بعدجب انگریز نواز نوکر شاہی اقتدار پر قبضہ کر کے جمہوریت کے خلاف سازش کی تو وہ جنرل ایوب کی فوجی آمریت کے خلاف میدان میں نکلیں اور جمہوریت کو ایک نئی زندگی دی۔ ایوب خان کیخلاف صدارتی الیکشن لڑنے کیلئے میدان میں اتریں۔ ملک کے دور دراز علاقوں میں مادر ملت کا پُرجوش استقبال دیکھ کرفوجی آمریت کے ساتھی سیاستدان گھبرا گئے تھے۔ محلاتی سازشیں بالآخر کامیاب ہوئیں اور یوں آمر ایوب خان کے مقابلے میں مادر ملت کو شکست ہوئی اس کے باوجود محترمہ فاطمہ جناح نے عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنائے رکھا اور خرابی صحت کے باعث وہ 9 جولائی 1967ء کو اس دارِ فانی سے کوچ کر گئیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات کو بلند کرے۔