اسلام آباد/ ملتان (عترت جعفری/ نامہ نگار خصوصی/ ایجنسیاں)وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی صارفین پر ایک اور سرچارج عائد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ذرائع کے مطابق بجلی صارفین سے 240 ارب روپے کا سینڈیکیٹڈ ٹرم کریڈٹ فنانس سرچارج عائد کیا جا رہا ہے۔ نیپرا کی جانب سے بجلی کی قیمت میں اضافے کو بلوں کا حصہ نہ بنانے کی صورت میں حکومت آئی ایم ایف کو کی گئی تحریری یقین دہانی کے تحت سرچارج ایس ٹی سی ایف کے نام سے بلوں میں شامل کریگی اور 240 ارب روپے کی ریکوری کریگی۔ آن لائن کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے جائزہ رپورٹ جاری کردی ہے، پاکستان نے بجلی پر مزید 150ارب روپے سبسڈی ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، قومی ائیرلائن نجکاری کا عمل 31 دسمبر 2014ء تک مکمل کرلیا جائیگا، گیس پر لیوی عائدکرنے سے محصولات حاصل کی جائیں گی، گھریلو صنعتی اورکمرشل بجلی کے نرخ بڑھانے پر اتفاق کیاگیا ہے۔ 200 یونٹ ماہانہ بجلی استعمال کرنیوالے تمام صارفین کیلئے بجلی مزید مہنگی ہوسکتی ہے۔ حکومت نے صارفین پر بجلی گراتے ہوئے سنڈیکیٹڈ ٹرم کریڈٹ فنانس (ایس ٹی سی ایف) کی مد میں 240 ارب روپے صارفین سے ہی وصول کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس سلسلے میں آئی ایم ایف کو تحریری یقین دہانی بھی کرادی گئی ہے جس کے تحت یہ رقم یا تو نیپرا کے ذریعے بجلی کی قیمت میں اضافہ یا اضافی سرچارج کے ذریعے وصول کی جائیگی۔ آئی ایم ایف کے سٹاف مشن کی جانب سے تیسری جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے حکام کی جانب سے اس منصوبے پر کام جاری ہے کہ بجلی ٹیرف کو اخراجاتی ریکوری کی سطح پر کیا جائے۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ایف وائی 2013-14ء الیکٹرک ٹیرف کے تعین کو حتمی شکل دیدی ہے کم ایندھن تکنیکی اور تقسیمی اخراجات میں کمی کے باوجود نیپرا کی جانب سے بجلی کے ٹیرف میں 4 فیصد اضافے کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے جبکہ صنعتی تجارتی اور گھریلو صارفین پر 200 کلو واٹ سے اوپر ماہانہ سبسڈی بھی ختم کردی گئی۔ اس ٹیرف ایڈجسٹمنٹ سے امکان ہے 2014-15ء میں بجلی پر دی جانیوالی سبسڈی جی ڈی پی کے 0.5 فیصد تک کم ہوجائیگی جو گزشتہ سال ایک فیصد تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے ادائیگیوں کی شرح میں بڑھتے ہوئے اضافے کے باعث حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے لیوی سرچارج لگایا جائے کیونکہ حکومت نے جون 2013ء میں ادائیگیوں میں بڑی حد تک کمی کی تھی لیکن اب نئی ادائیگیاں بھی سامنے آرہی ہیں اور ابتدائی جائزوں کے مطابق پیداواری کمپنیوں کی تجویز کردہ سٹاک کے مطابق 500 ارب مارچ 2014ء کے اختتام پر ان ادائیگیوں کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو تقریباً جی ڈی پی کے دو فیصد کے برابر ہے جبکہ نصف سٹاک پاور سیکٹر کے لئے قابل ادائیگی ہے اور باقی پاور سیکٹر ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ (پی ایس ایچ سی ایل)کو ادا کرنا ہے اس قرضے کیلئے سنڈیکیٹڈ ٹرم کریڈٹ فنانس یا ایس ٹی سی ایف کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے۔ حکام کی جانب سے اس نئی ادائیگیوں کی بھی نشاندہی کی جانی ہے اس سلسلے میں جن کمپنیوں کو ادائیگیاں کی جانی ہیں ان میں پی ایس ایچ سی ایل کو ایس ٹی سی ایف سہولت کی مد میں تقریباً 240 ارب روپے مارچ 2014ء کے اختتام پر دیئے جانے ہیں اس کے علاوہ ڈیبٹ سروس میں بھی ادائیگیاں بڑھ رہی ہیں۔ حکام نے درخواست کی ہے ایس ٹی سی ایف کی مد میں جو 240 بلین روپے کی رقم ہے اس کو بھی ٹیرف میں شامل کیا جائے ایسا نہ کیا گیا تو بجلی کا بحران پیدا ہوسکتا ہے اور اس سے آئندہ برسوں میں لیویز سرچارجز کے برابر ہوجائینگے اسلئے 240 ارب روپے کے ٹیرف کو نیپرا متعین کردہ ٹیرف میں شامل نہیں کرتا تو اس صورت میں ان کی وصولی بجلی صارفین سے کی جائے گی۔عترت جعفری کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ بجلی کے سیکٹر کے 240 بلین روپے ایس ٹی سی ایف قرضے کی سروسنگ کو ٹیرف کا حصہ بنایا جائے گا یا اس کی وصولی کے لئے سرچارج عائد کردیا جائے گا۔ بجلی میں پرائس ایڈجسٹمنٹ کا مقصد لاگت کی وصولی ہے۔’’ویٹ ایوریج نوٹفائیڈ ٹیرف‘‘ میں 4فیصد کا اضافہ ہوگا جس سے 2014-15ء میں بجلی کے سبسڈیز جی ڈی پی کے 0.5فیصد کے مساوی ہوجائیں گی جبکہ اس کی سطح کو 0.3 فیصد کے مساوی لانا ہے۔ پاکستان کے آئی ایم ایف پروگرام کے لئے ’’ایل او آئی‘‘ میں بتایا گیا ہے کہ نیا بجلی ایکٹ تیار کیا گیا ہے جبکہ نیپرا کے بورڈ میں ماہ رواں تعیناتیاں کردی جائیں گی۔ سٹیٹ بینک کو مزید خودمختاری دی جائے گی۔ جی ایس ٹی کو وسیع کرنے کے لئے الیکٹرانک ویلیو ٹریکنگ کی جائے گی۔ ریونیو بڑھانے کے لئے ستمبر میں ایک لاکھ 25ہزار مزید نوٹس جاری ہوں گے اور مناسب جواب نہ دینے والوں کو ایسسمنٹ جاری کردی جائے گی۔ انکم ٹیکس کا مربوط نظام 2016-17ء میں نافذ کردیا جائے گا۔ سول اصلاحات کے ذریعے تنخواہوں اور معاوضوں کے بوجھ میں کمی کی جائے گی۔ ٹیکس چوری کو روکنے کے لئے سنگین ٹیکس جرائم کو اینٹی منی لانڈرنگ کے قانون کا حصہ بنا دیا جائے گا اور اس سلسلے میں ستمبر تک پارلیمنٹ سے قانون میں ترمیم منظور کرائی جائے گی۔ ایس ای سی پی کے اختیارات بڑھائے جائیں گے۔
سرچارج
آئی ایم ایف