ایتھنز (این این آئی) یونان کی اعلیٰ ترین عدالت نے بھی حکومت یونان کی جانب سے سرکاری خرچ پرایتھنز میں مسجد کی تعمیر کے حق میں فیصلہ دے دیاعدالت کاکہناتھاکہ مسجد کی تعمیرآزادی مذہب اورآئین وقانون کے عین مطابق ہے۔یونان کی کونسل آف سٹیٹ جوکہ حکومت کے انتظامی معاملات پردائر کیے جانے والے مقدمات پرفیصلے سناتی ہے اوریونانی کونسل آف سٹیٹ کویونان کی اعلیٰ ترین عدالت کادرجہ حاصل ہے میں یونان کی دائیں بازو کی ایک جماعت اورایتھنز کے ساحلی شہر پیریا کے ایک آرتھوڈوکس آرچ بشپ سیرافیم نے مسجد کی ایتھنز میں تعمیر اوراس پراٹھنے والے سرکاری اخراجات کے خلاف عدالت سے رجوع کیاتھاجس میں انھوں نے موقف اختیارکیاتھاکہ چونکہ یونان ایک آرتھوڈوکس عیسائی ملک ہے لہذامسجد کی تعمیرایک مذہبی حساس معاملہ ہے اور ایتھنز کے عوام مسجد کی تعمیر پربھڑک اٹھنے کاخدشہ ہے اورمسجد کی تعمیر اوراس کے لیے دی جانے والی جگہ بھی غیرقانونی اوریونانی آئین کے خلاف ہے لہذا مسجد کی تعمیر کوروکاجائے ۔مسجد کی تعمیر کے خلاف دائر کی جانے والی رٹ پرکئی ماہ تک سماعت جاری رہی اوربالآخریونان کی اعلیٰ ترین عدالت نے مسجد کی تعمیر کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے اس کویونانی آئین کے عین مطابق اورعوام کاحق قراردیاہے۔ایتھنز میں تعمیر ہونے والی مسجد بغیرمیناروں کے ہے اوراس کے لیے چارتعمیراتی کمپنیاں ٹینڈر جمع کرا چکی ہیں جس پرایک اعشاریہ ایک ملین یورولاگت آئے گی جبکہ یہ فنڈ حکومت اداکرے گی اوراس کے لیے ایتھنز کے علاقہ وتانیکو میں سابق نیوی ہیڈکوارٹر کی جگہ دی گئی ہے جہاں پرمسجد کی تعمیر اب اگلے چند ماہ تک شروع کردی جائے گی کونسل کے فیصلے کے بعد مسجد کی تعمیر کے حق میںکوئی رکاوٹ باقی نہیں رہی جبکہ مقامی حکومت پہلے ہی اس کی اجازت دے چکی ہے۔