بنکوں سے رقوم نکلوانے پر عائد 0.6 فیصد ٹیکس کیخلاف لاہور، کراچی سمیت کئی شہروں میں تاجر، تنظیموں نے ہڑتال کی۔ دوسری طرف وزیر اعلیٰ پنجاب نے وزیر خزانہ کو تاجروں کے خدشات سے آگاہ کیا۔
تاجر کمیونٹی نے بنکوں سے رقم نکلوانے پر عائد ٹیکس کیخلاف ایکا کر لیا ہے۔ گزشتہ روز لاہور کراچی اور فیصل آباد سمیت تمام بڑے شہروں میں بڑے تجارتی مراکز بند رہے۔ رمضان المبارک میں ہڑتال حکومت کیلئے ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔ اگر حکومت نے تاجر تنظیموں کے تحفظات دور نہ کئے تو پھر عید کے بعد اس احتجاج میں مزید شدت آنے کا بھی خدشہ ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہو کر تاجروں صنعت کاروں اور بزنس کمیونٹی کیلئے نئی نئی پالیسیاں لا رہے ہیں ان شرائط کے بعد تاجراور بزنس کمیونٹی جو پہلے ہی بنکوں میں رقم رکھنے سے گریز کرتی ہے۔ اپنے پیسے کو ہنڈی کے ذریعے باہر منتقل کرنا شروع ہو جائیگی۔ اس سے بنکنگ سیکٹر بالکل تباہ ہو جائے گا۔ بینکاری کا دائرہ کار بڑھانے کی بجائے ایسے احمقانہ اور ظالمانہ قوانین نافذ کر کے اسے نقصان پہنچانے کی ایک بھونڈی کوشش کی ہے۔ حکومت کو ایسی پالیسیاں تشکیل دینی چاہئیں تھیں تاکہ تاجر اس سے فائدہ اٹھا کر بنکوں میں پیسے رکھتے اور حکومت اس رقم پر انکم ٹیکس لگاتی۔ لیکن حکومت کے ان اقدامات سے معاملات مزید خراب ہونگے۔ ایف بی آر اپنی نا اہلی کی سزا پوری تاجر برادری کو نہ دے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو تاجر برادری کے تحفظات سے آگاہ کیا ہے انہیں ایف بی آر کے ساتھ مل کر اس معاملے کو فی الفور حل کرنا چاہیے۔