اسلام آباد: افغان حکومت اور طالبان میں مذاکرات: امریکہ کا خیر مقدم

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ + رائٹرز + بی بی سی + اے ایف پی) افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان اسلام آباد میں مذاکرات کا پہلا دور ہوا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق مذاکرات میں افغان حکومت کی طرف سے صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو آفیسر عبداللہ عبداللہ اور افغان امن کونسل کے نمائندوں پر مشتمل 6 رکنی ٹیم جبکہ افغان طالبان کی جانب سے چار رکنی وفد نے شرکت کی۔ مذاکرات پاکستان اور افغانستان کی انتھک کوششوں سے ممکن ہوئے۔ پاکستان نے امید ظاہر کی ہے کہ مذاکرات سے خطے میں پائیدار امن آئے گا۔ پائیدار امن سے افغان پناہ گزینوں کی باعزت واپسی کیلئے سازگار ماحول پیدا ہوگا۔ عسکری ذرائع کے مطابق پاکستان نے رابطے کیلئے اہم کردار ادا کیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق وفود کے درمیان خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی۔ افطاری بھی اکٹھے کی۔ مذاکرات میں 2 پاکستانی سرکاری اہلکار بھی شریک ہوئے۔ افغانستان کے نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی اپنے وفد کی قیادت کر رہے ہیں جب کہ عباس ستنکزئی طالبان کے وفد کی قیادت کر رہے ہیں ان کے علاوہ حاجی دین محمد، ملا خلیل، فرہاد اللہ طالبان وفد کے دیگر ارکان میں شامل ہیں۔ نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر حکام وفد کی آمد اور بات چیت شروع ہونے کی تصدیق کر رہے ہیں۔ اس نوعیت کے مذاکرات کا ایک دور چین کے شہر ارمچی مین منعقد ہو چکا ہے۔ دونوں جانب کے وفود درمیانی درجے کے ہیں جنہوں نے واپس جاکر قائدین کو رپورٹ پیش کر نی ہے لیکن یہ انتہائی اہم بات چیت ہے کیونکہ اسی کی بنیاد پر افغان حکومت اور طالبان کے درمیان اعلیٰ سطح کے روابط بھی قائم ہو سکتے ہیں۔ افغان صوبہ ننگر ہار کے سابق گورنر حاجی دین محمود اور طا لبان دور کے ان کے نائب وزیر خارجہ ملا جلیل بھی وفد کا حصہ ہیں۔ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان کسی بھی پیشرفت سے قطع نظر ان مذاکرات سے پاک افغان تعلقات کو ضرور فائدہ پہنچے گا کیونکہ حالیہ دنوں میں یہ تعلقات سرحدی جھڑپوں کے بعد قدرے کشیدہ ہوئے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق مذاکرات کو چین کے شہر ارومچی میں گذشتہ دنوں منعقد ہونے والے مذاکرات کا تسلسل یا دوسرا راؤنڈ قرار دیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد میں سفارتی حلقوں کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے فروری میں کابل کے دورے میں افغان حکام اور طالبان کے درمیان رابطوں کی یقین دہانی کروائی تھی لیکن کافی تاخیر کے بعد چین میں گذشتہ دنوں یہ پہلا رابطہ ہوا تھا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے پچھلے ہفتے میڈیا بریفنگ میں بھی کہا تھا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن اور مصالحت کے عمل میں مدد کر رہا ہے جو کہ افغانوں کی قیادت اور افغانوں کا اپنا عمل ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات 2 سے 3 روز جاری رہنے کا امکان ہے۔ رائٹرز کے مطابق امریکہ نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والے امن مذاکرات کا خیرمقدم کیا ہے۔ وائٹ ہائوس کے ترجمان جوش ارنسٹ کا کہنا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کے لئے مذاکرات اہم قدم ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان حکومت اور طالبان کے درمیان اس سے قبل بھی مذاکرات کے کئی دور افغانستان کے باہر ہوچکے ہیں۔ تاہم ان کا کوئی مؤثر نتیجہ نہیں نکل پایا۔ مذاکرات کو چین، امریکہ اور اقوام متحدہ کی حمایت بھی حاصل ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق پہلے سیشن میں افغان حکومت اور طالبان مذاکرات اچھے اور خوشگوار ماحول میں ہوئے جس میں اعتماد سازی کے امور طے کئے گئے تاکہ بات چیت آگے بڑھ سکے گزشتہ رات مذاکرات کا دوسرا سیشن بھی ہوا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...