لاہور+گوجرانوالہ (کامرس رپورٹر+نامہ نگاران+نمائندہ خصوصی) بنکوں سے رقم کی ٹرانزیکشن پر 0.6 فیصد ٹیکس کے خلاف لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد میں تاجروں نے جزوی ہڑتال کی جبکہ کئی شہروں میں شٹر ڈائون کیا گیا اور تاجر برادری نے احتجاجی مظاہرے کئے، ریلیاں نکالیں اور دھرنے دیئے اور جلوسوں کا انعقاد کیا، مظاہروں کے دوران تاجروں نے حکومت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی اور حکومت سے0.6فیصد ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ گوجرانوالہ‘ کامونکے‘ پاکپتن‘ وہاڑی اور دیگر شہروں میں تاجروں نے ہڑتال کی اور ریلیاں نکالیں شیخوپورہ میں تاجروں نے لاہور سرگودھا روڈ بلاک کرکے احتجاج کیا۔ لاہور میں انجمن تاجران پاکستان کی طرف سے 0.6 فیصدود ہولڈنگ ٹیکس کے خلاف ہڑتال کی اپیل پر شہر میں جزوی ہڑتال ہوئی۔ بند ہونے والی مارکیٹوں میں اردو بازار اعظم کلاتھ مارکیٹ بورڈ شاہ عالم مارکیٹ بورڈ کشمیری بازار موتی بازار ڈی پوائنٹ پاکنگ پلازہ پاکستان کلاتھ مارکیٹ نیو پاکستان کلاتھ مارکیٹ سپر اعظم کلاتھ مارکیٹ بورڈ سٹیل مارکیٹ اکبری منڈی چیمبر لین روڈ فوٹو مارکیٹ ہال روڈ جیل روڈ شادمان مارکیٹ ‘ مین مارکیٹ گلبرگ لبرٹی مارکیٹ‘ مکہ مارکیٹ‘ فردوس مارکیٹ‘ منٹگمری روڈ آٹو مارکیٹ شامل ہیں جبکہ کھلنے والی مارکیٹوں میں حفیظ سنٹر، لبرٹی مارکیٹ، شاہ عالمی مارکیٹ، لنڈا بازار، برانڈرتھ روڈ، رنگ محل، انارکلی بورڈ مال روڈ بیڈن روڈ پینوراما سنٹر ٹائر مارکیٹ اچھرہ بازار لطیف جیولری مارکیٹ فیروز پور روڈ مسلم ٹائون مون مارکیٹ اور دیگر مارکیٹیں شامل ہیں تاہم اس ٹیکس کے خلاف تمام بڑے کاروباری مراکز مکمل طور پر بند رہے شاعالم مارکیٹ اور جیل روڈ پر تاجروں نے احتجاجی ریلی بھی نکالی جس میں یہ ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تاجروں نے کشمیری بازار اور سوہا بازار میں دھرنے بھی دئیے جبکہ دوسری جانب مسلم لیگ ن تاجر ونگ لاہور کے صدر ناصر سعید نے اپنے عہدیداروں کے ہمراہ کاروباری مراکز کا دورہ کیا جہاں انہیں یہ ٹیکس واپس لینے کے لیے کہا گیا تھا انجمن تاجران پاکستان کے صدر خالد پرویز نے اس ہڑتال کو کامیاب قرار دیا جبکہ ان کے مخالفین اس ہڑتال کو جزوی قرار دیتے رہے۔ لاہور ایوان صنعت و تجارت، وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت سمیت تجارتی و برآمدی تنظیموں نے ہڑتال سے لا تعلقی کا اظہار کیا۔ لاہور چیمبر کے صدر اعجاز اے ممتاز، سینئر نائب صدر میاں نعمان کبیر اور نائب صدر سید محمود غزنوی نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے تاجروں کی جانب سے بنک ٹرانزکشن پر 0.6فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کے حوالے سے تاجروں کے تحفظات سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو آگاہ کر دیا جس کے باعث (آج )بدھ کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تاجر نمائندوں اور ایف بی آر کے حکام کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے بتایا چیمبر کا تین رکنی وفد بدھ کو اسلا م آباد میں وزیر خزانہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں شرکت کرے گا۔ آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اشرف بھٹی نے کہا کہ بینکنگ ٹرانزیکشن پر 0.6فیصد ٹیکس کی کٹوتی پر پورے پاکستان کی بزنس کمیونٹی کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا گیا اور احتجاج کی دھمکی بھی دی گئی لیکن ہم نے احتجاج سے قبل ہی حکومت کو مذاکرات پر آمادہ کر لیا ہے اور توقع ہے کہ وزیر خزانہ کی زیر صدارت اجلاس میں اس مسئلہ کا حل تلاش کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آرکو اس طرح کے ٹیکس لاگو کرنے سے پہلے بینکوں کے ساتھ مشاورت کرنی چاہئے تھی اور اپنا ڈیٹا بھی شیئر کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے وزیراعظم میاں نواز شر یف اور وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار سے در خواست کی ہے کہ وہ بینکنگ ٹرانزیکشن پر ٹیکس کو فوری طورپر واپس لیں۔دریں اثنا انجمن تاجران (خالد پرویز گروپ )لاہور کے صدر مجاہد مقصود بٹ نے کہا کہ ہڑتال ہر لحاظ سے کامیاب رہی ہے اور ہماری ہڑتال کی کال پر حکومت تاجروں سے مزاکرات پر راضی ہوئی انہوں نے واضح کیا کہ اگرحکومت نے اس ظالمانہ ٹیکس کو واپس نہ کیا تو عید الفطر کے بعد اس کے خلاف لائحہ عمل طے کریں گے ۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق چیک ٹرانسفر پر 0.6 فیصد ٹیکس عائد کئے جا نے کے خلاف ہڑتال کی کال پر تاجر برادری دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئی، گوجرانوالہ انجمن تاجران کی جانب سے شٹر ڈائون ہڑتال کی کال پر تاجر تنظیمیں دو دھڑوں میں تقسیم رہیں کلاتھ مارکیٹ، ریل بازار، موبائل مارکیٹ، سکریپ مارکیٹ اور لوہے والا بازار میں دکانیں مکمل طور پر بند رہیں جبکہ دال بازار، کپڑے کی مارکیٹیں ،سید نگری بازار سمیت دیگر مارکیٹیں اور بازار کھلے رہے جبکہ گوجرانوالہ میٹل اسکریپ ایسوسی ایشن نے چیک ٹرانسفر پر لگائے جانیوالے ٹیکس کے خلاف جی ٹی روڈ پر احتجاجی ریلی نکالی، شرکا نے ہاتھوں میں کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے جن میں تاجروں کا معاشی قتل بند کیا جائے، اسحاق گردی نامنظور کے نعرے درج تھے ریلی کے دوران نوجوانوں نے ایک جیب تراش کو رنگے ہا تھوں پکڑ لیا۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) ٹریڈ ونگ گوجرانوالہ کے صدر خواجہ تنویر اشرف اور مرکزی انجمن تاجران کے صدر فضل الرحمن بابر نے کہا ہے کہ تاجر برادری نے ہڑتال کی کال ناکام بنا کر حب الوطنی کا ثبوت دیا ہے جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں‘ ہماری وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات طے ہوگئی ہے اور انشاء اللہ گوجرانوالہ سے تاجر برادری کا ایک وفد وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈار سے ملاقات کرکے انہیں تاجروں کے تحفظات سے آگاہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام تاجر بنکوں سے رقوم نکلوانے پر لگائے گئے ٹیکس کے خلاف ہیں اور اس معاملے میں ہمارے درمیان کوئی اختلاف نہیں۔ کامونکے سے نامہ نگار کے مطابق کیش ٹرانزیکشن پر ٹیکس کیخلاف تاجر برادری نے پرامن احتجاج کیا اور ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ انجمن تاجران کے زیراہتمام ریلی نکالی گئی۔ منڈی فیض آباد سے نامہ نگار کے مطابق ٹیکس کے خلاف دونوں غلہ منڈیوں اور تمام رائس فیکٹریاں احتجاجاً بند رہیں۔ غلہ منڈی شیخاں کے صدر حاجی نذیر احمد نے کہا کہ ٹیکس کو ہم رد کرتے ہیں۔ شیخ نعیم احمد نے کہا کہ پہلے ہی عوام پر اتنے ٹیکس لاگو ہوچکے ہیں جس سے پوری قوم پریشان ہے۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق انجمن تاجران غلہ منڈی کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور ریلی کی شکل میں لاہور سرگودھاروڈ کو بلاک کرکے حکومت ، عوام اور تاجر دشمن پالیسیوں کیخلاف نعرے بازی کی گئی احتجاجی جلسہ سے ملک اسلم بلوچ، چودھری محمد زبیر اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کی بینکنگ پالیسی نے تمام مکاتب فکر کے لوگوں کی پیٹ پر چھرا گھونپ دیا ہے ۔ٹیکس کوختم نہ کیا گیا تو تاجر اپنے کاروبار بندکرکے سڑکوں کا رخ اختیار کریں گے ۔نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق نارنگ منڈی میں آڑھتیوں اور تھانہ روڈ کے دکانداروں نے انجمن آڑھتیاںکی اپیل پر شٹر ڈائون کیا اور حکومت کیخلاف نعرے بازی کی اور دکانداروں کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں بنکوں سے رقوم کے لین دین پر ٹیکس عائد کرنے پر حکومت کی شدید مذمت کی گئی اور عارضی طور پر بنکوں سے اکائونٹس بند کروانے کا فیصلہ کیا گیا۔فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق تاجر تنظیموں نے جزوی ہڑتال کی ہے۔ تاجروں نے مارکیٹوں اور بازاروں میں سیاہ رنگ کے بینرز آویزاں کر رکھے تھے۔ تاجروں نے مختلف مقامات پر ریلیاں بھی نکالیں اور حکومت سے فی الفور اضافی ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ فیصل آباد کی چند ایک تاجر تنظیموں کے علاوہ تمام تاجر تنظیموں نے احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ گزشتہ روز احتجاجاً مارکیٹیں اور بازار بند تھے۔ جزوی طور پر ہونے والی ہڑتال میں مختلف مقامات سے تاجر تنظیموں کے عہدیداروں نے احتجاجی ریلیاں بھی نکالی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے بنکوں کے ذریعے لین دین پر عائد ٹیکس تاجر برادری پر ظلم ہے۔چوک گھنٹہ گھر میں احتجاج کے دوران مقررین نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ تاجروں اور حکومت کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں۔ علاوہ ازیں بوریوالہ، دینہ، کسووال، بہاولنگر، چنیوٹ، ہارون آباد، چیچہ وطنی اور دیگر شہروں میں ہڑتال کی گئی۔ علی پور چٹھہ سے نامہ نگار کے مطابق غلہ منڈی کے تاجروں نے ہڑتال کی اور کہا کہ ٹیکس واپس نہ لیا گیا تو سڑکوں پر احتجاج کرینگے۔ اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ملک بھر کے تاجر رہنمائوں کے درمیان آج بجٹ میں تمام بنک ٹرانزیکشن پر 0.6 فیصد کے حساب سے ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے متنازعہ فیصلہ پر مذاکرات ہوں گے جبکہ اسلام آباد میں ملک بھر کے چیمبرز کا اجلاس بھی منعقد ہوگا۔ دریں اثناء ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر خزانہ کی صدارت میں اجلاس میں صورتحال کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں ایف بی آر چیئرمین اور دوسرے افسروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں ٹیکس کے بنیاد کو وسیع کرنے کے اقدامات پر غور کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے ہدایت کی ٹیکس کی بیناد کو وسیع کرنا ہی حکومت کا مقصد ہے اور ایف بی آر کو دل جمعی سے اس کے حصول کی جدوجہد کرنی چاہیے انہوں نے کہا کہ حکومت گوشوارے جمع کرانے والوں کی تحسین کرتی ہے تاہم حکومت کا عزم ہے کہ نان فائلرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔