سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کیلئے جاری کردہ شیڈول مسترد کرتےہوئے نیا شیڈول مانگ لیا

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی،جسٹس جواد نےریمارکس دیئے کہ کیا اسلام آباد کے شہریوں کو اپنے نمائندوں کے انتخاب کا حق نہیں،بلدیاتی انتخابات پردوٹوک بات ہوگی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےبتایا کہ قومی اسمبلی نے مارچ میں بلدیاتی انتخابات کا بل منظورکیا جس پرجسٹس جواد نے کہا کہ پارلیمنٹ سے نہیں حکومت سے تو پوچھ سکتے ہیں، پارلیمنٹ کی ترجیحات میں دوسرے بل شامل ہیں بلدیاتی انتخابات کا نہیں،اسلام آباد کے شہری تیسرے درجے کے ہیں،بلوچستان اور کنٹونمنٹ میں الیکشن ہو گئے تو اسلام آباد میں کیوں نہیں ہو سکتے،سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری ہو چکا ہے، تحریری طور پر بتائیں کہ بلدیاتی انتخابات کب ہونگے،جسٹس جواد نے مزید کہا کہ اسلام آباد والوں کو بنیادی حق نہ دلا سکا تو یہ میرے فرائض کی ادائیگی میں ناکامی ہوگی،بل پاس نہ ہونے کا جواز بار بار نہیں سنیں گے،انہوں نےایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ جائیں حکومت سے پوچھ کربتائیں اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرائیں گے یا نہیں،درخواستگزار مسلم لیگ ن کے رہنما ظفر علی شاہ نے کہا کہ اسلام آباد میں سرکاری بابو الیکشن نہیں ہونے دیتے،،ملک بھر میں بلدیاتی انتخابت ہو رہے ہیں تو اسلام آباد کے شہری کیوں محروم ہیں،،سماعت میں جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ تین ماہ سے عدالت کو الجھا رکھا ہے،اداروں کے پیچھے چھپ کر بیانات نہ دیئے جائیں،سماعت میں وقفے کے دوران مشاورتی اجلاس ہوا،حکومت کیجانب سے جسٹس جواد ایس خواجہ کے چیمبر میں جواب جمع کرایا گیا،جواب میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں،سپریم کورٹ رہنمائی کرےاورحکم دے،اس پرعمل کیا جائے گا،جواب میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی میں بلدیاتی انتخابات کا ترمیمی بل دوبارہ پیش کیا جائے گا،بعد ازاں عدالت نے نیا شیڈول طلب کرتے ہوئے سماعت تین اگست تک ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن