اسلا م آباد (نمائندہ نوائے وقت) پانامہ لیکس کی تحقیقات کرنیوالی جے آئی ٹی نے قطری شہزادے حمد بن جاسم کے تیسرے خط کے جواب میں انہیں آخری خط لکھ دیا ۔جس میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرانے سے پہلے قطری شہزادہ ثبوت اور شواہد کیساتھ بیان ریکارڈ کرا ئے ، جے آئی ٹیکوخطوط کی تصدیق نہیں تفتیش درکار ہے ، بیان ریکارڈ نہ کرایا تو سابقہ خطوط کی ساکھ پر اثر پڑ سکتا ہے ، آپ کیلئے یہ آخری موقع ہے ۔ خط میں واضح کیا گیا ہے کہ بیان ریکارڈ نہ کرانے کی صورت میں سپریم کورٹ کی طرف سے کسی بھی متوقع حکم یا ریفرنس دائر کرنے کے احکامات جاری ہوئے تو پھر آپ کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونا پڑے گا ۔ خط میں کہا گیا ہے کہ بیان ریکارڈ نہ کرانے اور کسی نئے موقف کی وجہ سے سابقہ خطوط کی ساکھ پر بھی اثر پڑ سکتا ہے ۔ خط میں قطری شہزادے پر واضح کیا گیا تھا کہ ایک مرتبہ دائرہ اختیار تسلیم کر لیا گیا یا رضا کارانہ طور پر کوئی پیشکش کی گئی تو اسے یکطرفہ طور پر واپس نہیں لیا جا سکے گا لہٰذا نوٹ کرلیں کہ آپ جو بھی موقف اختیار کریں گے اس کا آپ کے پچھلے خطوط کے مواد کی ساکھ، شہادت، گواہی اور ان کے سماعت پذیر ہونے پر اثر مرتب ہو سکتا ہے، بصورت دیگر یہ خطوط غیر مصدقہ رہیں گے۔جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کو مزید لکھا کہ آپ کی طرف سے جوابات موصول ہونے میں تاخیر کی وجہ سے پہلے ہی سپریم کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی کو تحقیقات مکمل کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کے لیے دیئے گئے محدود وقت کا غیر ضروری نقصان ہوا ہے لہٰذا ہم ایک مرتبہ پر آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ آپ فیکس یا پھر ای میل کے ذریعے اپنا جواب جمع کرائیں جس کے بعد آپ دستخط شدہ اصلی دستاویزات کوریئر کے ذریعے بھجوا سکتے ہیں۔واضح رہے اس سے قبل قطری شہزادے نے جے آئی ٹی کو اپنے تیسرے خط میں دوحہ آکر خط کی تصدیق کرنے کی دعوت دی تھی ۔ اس سلسلے میں انہوں نے خط میں کہا تھا کہ پاکستان میں ان کا دائرہ اختیار نہیں بنتا ، اس لیے ٹیم دوحہ آنے کے حوالے سے اپنے شیڈول سے آگاہ کرے ، وہ ٹیم کا اپنے دفتر میں خیر مقدم کریں گے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ قطری شہزادے شیخ حمد بن جاسم بن جابرالثانی نے پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے تازہ خط کا جواب دے دیا ہے اور اپنے پہلے کے موقف پر قائم ہیں ۔ذرائع کے مطابق شریف خاندان کے 2 قریبی ساتھی گزشتہ 2 روز سے دوحہ میں موجود تھے جب کہ قطری شہزادے کے جواب سے متعلق شریف خاندان کے قریبی ذرائع نے بھی تصدیق کردی ہے۔
بیان ریکارڈ نہ کرایا تو سابقہ خطوط کی ساکھ پر اثر پڑسکتا ہے
Jul 08, 2017