حافظ عمران
سنوکر کا شمار بھی ان کھیلوں میں ہوتا ہے جس میں پاکستان کے کھلاڑی مسلسل عمدہ کھیل کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ بین الاقوامی سطح کے مختلف مقابلوں میں قومی کھلاڑی اعزازات بھی جیت رہے ہیں۔ محمد یوسف کے عالمی چمپئن بننے کے بعد اس کھیل نے خاصی ترقی کی ہے۔ پھر محمد آصف ورلڈ چمپئن بنے، حمزہ اکبر کی کامیابیوں کا بھی سنوکر کے فروغ میں خاصا کردار ہے۔ بلیئرڈ اینڈ سنوکر ایسوسی ایشن بھی کھلاڑیوں کو سہولیات فراہم کرنے اور قومی و بین الاقوامی سطح کے مقابلوں کے انعقاد میں کوشاں رہتی ہے۔ آج کے سنوکر کھلاڑیوں کے مسائل ماضی کی نسبت خاصے کم ہیں۔ سنوکر ایسوسی ایشن اور کھلاڑیوں کا سب سے بڑا مسئلہ حکومتی عدم توجہی ہے۔ کھلاڑیوں کو انعامی رقم کے حصول کے لئے برسوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کو بھی پاکستان سپورٹس بورڈ اور وزارت بین الصوبائی رابطہ کے چکر لگانے پڑتے ہیں پھر بھی کام نہیں ہوتا۔ ان حالات کے باوجود پاکستان کے سنوکر پلیئر بیرون ممالک میڈلز، اعزازات اور ٹائیٹلز جیت کر ملک و قوم کانام روشن کررہے ہیں۔ گزشتہ دنوں پاکستان کے محمد سجاد نے ہانگ کانگ کو ہرا کر ایشین سنوکر سکس ریڈبال چمپئن شپ جیتی ہے۔ محمد سجاد نے ہانگ کانگ کے لی چن وائی کو بآسانی سات صفر سے شکست دی۔ سجاد نے ابتدا سے ہی حریف کیوئسٹ کو دباﺅ میں رکھا۔ پہلا فریم چھپن گیارہ، دوسرا چھپن ایک اور تیسرا فریم اکتیس کے مقابلے میں بتیس پوائنٹ سے اپنا نام کیا۔ چار فریم بھی بآسانی جیت کر ایشین چمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ محمد سجاد نے سیمی فائنل میں ہم وطن محمد بلال کو شکست دے کر فائنل کیلئے کوالیفائی کیا تھا۔ ایشین سکس ریڈ بال چمپئن شپ کے فاتح نے کامیابی اپنی مرحومہ اہلیہ کے نام کردی جن کا دو ماہ پہلے روڈ ایکسیڈنٹ میں انتقال ہوگیا تھا۔ ٹورنامنٹ میں پاکستان کی جانب سے چار کھلاڑی محمد سجاد، محمد بلال، اسجد اقبال اور بابر مسیح کھیل رہے تھے۔ میزبان کرغزستان کے علاوہ پاکستان، ہانگ کانگ، ہندوستان، ایران، عراق، قازقستان، قطر، سعودی عرب، تھائی لینڈ اور متحدہ عرب امارات کے مجموعی طورپر 38 کھلاڑی ٹورنامنٹ میں حصہ لے رہے تھے۔ پاکستان نے دوسری مرتبہ ایشین سکس ریڈ سنوکر کا ٹائٹل حاصل کیا ہے۔ اس سے قبل محمد آصف نے 2013ءمیں قطر میں کھیلے گئے ایونٹ میں چمپئن بننے کا اعزاز پایا تھا۔ محمد سجاد نے اس کامیابی کے ساتھ اپنے کیریئر کا دوسرا اہم ٹائٹل اپنے نام کیا۔
چمپئن کھلاڑی کا کہناہے کہ وطن کا پرچم غیر ممالک میں سربلند کرنے کی خوشی ناقابل بیان ہے۔ کوشش ہے کہ پاکستان کے لئے مزید کامیابیاں حاصل کروں۔ ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ کرکٹ پلیئرز کی طرح دیگر کھیلوں میں ٹائٹل جیتنے والے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرے۔ پاکستان بلیئرڈ اینڈ سنوکر ایسوسی ایشن کے صدر عالمگیر شیخ کا کہنا تھا کہ ہم اپنے کھلاڑیوں کو ہرممکن سہولیات فراہم کررہے ہیں۔ حکومت وزارت بین الصوبائی رابطہ اور پاکستان سپورٹس بورڈ کی سطح پر مسائل حل کرنے کے لئے کوشش کررہے ہیں۔ کئی فائلز منظوری کے لئے وزیر صاحب کے پاس موجود ہیں۔ تمام کام مکمل ہوچکا ہے۔ میڈل ٹیلی بناکر دے چکا ہوں، جلد از جلد اسے نافذ کردینا چاہئے تاکہ کھلاڑیوں کے ذہن سے یہ خدشات نکل جائیں کہ انہیں انعامی رقم ملے گی یا نہیں۔ سنوکر پلیئرز کو بھی اپنے ذہن سے مالی معاملات کو نکال کر کھیلنا چاہئے۔ ہم نے بہترین انفراسٹرکچر بنایا ہے، کھلاڑیوں کی ملازمتوں کا مسئلہ حل کیا ہے، سنٹرل کنٹریکٹ بھی دیئے ہیں۔ فیصل آباد اور اسلام آباد میں سنوکر اکیڈمی قائم کردی ہے۔ اب لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں سنوکر اکیڈمی کے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔ ہم اپنے وسائل میں رہتے ہوئے جو بھی کرسکتے تھے، وہ کررہے ہیں۔ کھلاڑیوں نے بھی کامیابیاں حاصل کرکے حق ادا کیا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ سنوکر پلیئرز کی حوصلہ افزائی کرے۔ حکومتی سطح پر پذیرائی نہ ملنے سے کھلاڑیوں میں پیدا ہونے والا احساس محرومی خطرناک ہے۔ جو کھلاڑی ملک و قوم کا نام روشن کرتے ہیں، ان کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہئے۔
ایشین 6 سنوکر چیمپئن شپ پاکستان کے محمد سجاد کے نام
Jul 08, 2017