اسلام آباد (صباح نیوز) سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل (ر) احسان الحق نے کہا ہے کہ پاکستان این ایس جی کی رکنیت کیلئے تمام لوازمات پورے کرنے کو تیار ہے، یہ لوازمات امتیازی اور ایٹمی صلاحیت بہتر بنانے کے حوالے سے ہمارے حق کے خلاف نہیں ہونے چاہئیں۔ ہمیں ڈاکٹر عبدالقدیر کے معاملے پر ہمیشہ کیلئے سزا نہیں دی جا سکتی، ڈیڑھ عشرے میں پاکستان نے سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔ ان خیالا ت کا اظہار جنرل (ر) احسان الحق نے سنٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹجک سٹڈیز کے زیر اہتمام سوئٹزرلینڈ میں نیوکلیئر سپلائزر گروپ کے حالیہ اجلاس کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے وزارت خارجہ میں آرمز کنٹرول و تخفیف اسلحہ ڈویژن کے ڈائریکٹرجنرل خلیل ہاشمی ، ڈائریکٹر سٹریٹجک پلانز ڈویژن ظاہر کاظمی اور سنٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹجک سٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سابق سفیر علی سرور نقوی نے بھی خطاب کیا۔ جنرل (ر) احسان الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان لچکدارانہ رویہ اپنا سکتا ہے لیکن اس میں جبر،پابندیاںیا تخفیف کی روک نہیں ہونی چاہیے۔ انہوںنے کہا کہ ایٹمی ایکسپورٹ کنٹرول اینڈ سیفٹی کے حوالے سے پاکستان کا بہترین ریکارڈ ہے۔ یہ ڈیڑھ عشرہ پہلے کی بات تھی جس کے بعد ہم نے بہت سے سخت اقدامات اٹھائے ہیں ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خلیل ہاشمی نے کہا کہ نیو کلیئرسپلائزرگروپ میں این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے والے ملکوں کی شمولیت کے حوالے سے عمل سست ہوچکا ہے جیسا کہ 2016میں کچھ ممالک کی طرف سے اس میں تیزی دیکھی گئی تھی۔ این ایس جی ممبران پر یہ تلخ حقیقت کا شکار ہوچکی ہے کہ یہ عمل اتنا مختصراور آسان نہیں ہے۔ ممبر ممالک کا موقف بھی اس حوالے سے زیادہ تبدیل نہیںہوا اور اس سال کے اجلاس میں پہلے موقف کو ہی دہرایا گیا ہے کوئی نئی بات نہیں کی گئی۔ ظاہر کاظمی نے کہا کہ پاکستان ایٹمی عدم پھیلائوکے مقصد کیلئے پرعزم ہے اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلائواور ان کی ترسیل کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کے تحفظات میں اس کے ساتھ شامل ہے۔ سابق سفیر علی سرورنقوی نے کہا کہ پاکستان این ایس جی کی رکنیت کے حوالے سے معیار پر پورا اترتا ہے اور اس حوالے سے پاکستان 20سالوں سے کوششیں کر رہا ہے۔