اسلام آباد (اے پی پی) سنٹر فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ (سی آئی ڈی) ہاورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگلے دس سال کے دوران پاکستان کی سالانہ ترقی کی شرح 6فیصد متوقع ہے جو چین سے بھی بلند ترین شرح ہے۔ قبل ازیں سی آئی ڈی نے 2025 تک پاکستان کی شرح نمو پانچ فیصد تک کی پیشگوئی کی تھی۔ اگرچہ چین کی بڑی معیشت (حالیہ جی ڈی پی12ٹریلین ڈالر) کا پاکستان (حالیہ 300ارب ڈالر) سے کوئی موازنہ نہیں کیا جاسکتا لیکن پاکستان کی ترقی کی شرح5.97فیصد چین سے زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت کے علاوہ پاکستان مجموعی قومی پیداوار کی ترقی میں تمام ایشیائی معیشتوں سمیت اہم اسلامی معیشتوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیگا۔ ہارورڈ سٹڈی کے مطابق مسلم اور جنوبی ایشیائی ملکوں کی متوقع شرح نمو انڈونیشیا 5.82 فیصد، ترکی 5.64فیصد، ملائشیا 4.82فیصد، سری لنکا3.77 ، بنگلہ دیش 2.82فیصد، سعودی عرب3.17 فیصد، یو اے ای 2.41فیصد، ایس سی او ممالک تاجکستان 3.61فیصد، ازبکستان 3.32فیصد، قزاخستان 2.65 فیصد،کرغزستان 5.77فیصد اور روس2.60فیصد متوقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز کے قیام سے پاکستان کیلئے جوائنٹ وینچرز کے زریعے ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی پیداوار کا اہم موقع ہے۔ جس سے پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہو گا اور آمدن کی ترقی تیز ہوگی۔ علاوہ ازیں سٹیٹ بنک نے ایک جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 2016 میں ملکی پیداوار بڑھی اور مہنگائی قابو میں رہی 2016 میں زرمبادلہ کے ذخائر بہتر رہے اور شرح تبادلہ میں استحکام رہا۔ گزشتہ سال حکومتی قرض کم اور امن وامان کی صورتحال بہتر رہی۔ سی پیک کی وجہ سے معاشی صورت بہتر رہنے کی توقع ہے۔ 2016ئمیں قرضوں میں12.81 فیصد اضافہ ہوا۔ غیر فعال قرضوں کا تناسب دس سال کی کم ترین سطح سے دس فیصد پر آ گیا گزشتہ سال بنکوں کے اثاثوں پر شرح منافع ؟2.1؟ فیصد رہی۔ 2016میں سرمائے پر شرح منافع 23.80 فیصد رہی۔