کراچی (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پی ایس 114 کراچی میں انتخابی جلسے سے خطاب میں کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کا اس حلقہ سے عوام سے پرانا رشتہ ہے۔ کراچی کو منی پاکستان کہا جاتا ہے۔ ہمارا عوام سے رشتہ نظریئے کا رشتہ ہے۔ نہ صرف انتخابات تک محدود ہیں۔ نوازشریف ہوں یا عمران خان‘ دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اور دونوں اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہیں۔ ہم مزدور ہیں۔ کسان اپنی فصل جلا رہا ہے۔ نوکری پیشہ طبقہ پریشان ہے۔ دھمکیوں اور الزامات کی سیاست ہو رہی ہے۔ عوام کا کسی کو احساس نہیں۔ نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہا۔ پوچھیں میاں صاحب سے کیا یہ ہے آپ کی ترقی؟ ان کو کوئی فکر نہیں کہ اس پورے خطے میں کیا ہو رہا ہے۔ کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ بھارت کی ریاستی دہشت گردی بڑھتی جا رہی ہے۔ کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ مودی آف گجرات سے بچ کر رہو۔ نہ یہ واجپائی ہے نہ منموہن سنگھ‘ یہ مودی آف گجرات ہے۔ میاں صاحب کہاں ہے نیشنل ایکشن پلان۔ آپ نے تو اسے دفن کر دیا۔ حکومت کی غلط پالیسی اور نااہلی کی وجہ سے ایران ناراض ہے۔ جب مودی کے خلاف بات کی گئی تو کہا گیا میں بھارت سے دوستی کے خلاف ہوں۔ نہتے کشمیریوں کے خون پر دوستی نہیں ہو سکتی۔ پولیس اور سکیورٹی فورسز اپنا کام کر رہی ہیں۔ ان کو صرف تین گھنٹے ایئرکنڈیشنڈ کمرے میں بٹھایا جائے تو کہتے ہیں ظلم ہے۔ میاں صاحب اور (ن) لیگ کو اگر فکر ہے تو جے آئی ٹی سے بچنے کی ہے۔ یاد کرو وہ وقت جب آپ کے حکم پر آصف زرداری کی زبان کاٹی گئی۔ یاد کرو وہ دن جب بینظیر بھٹو کو عدالتوں میں گھسیٹا گیا۔ تضحیک یہ ہے یا تضحیک وہ تھی۔ ظلم یہ ہے یا ظلم وہ تھا جو آپ نے کیا تھا۔ عمران خان بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں‘ ان کی تبدیلی صرف ٹوئٹر پر ہوتی ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں فاٹا کو ملک کا حصہ بنانا چاہتی ہیں۔ ایک پارٹی اور بھی ہے جو کہتی تھی منزل نہیں رہنما چاہئے۔ آج اس پارٹی کے پاس رہنما ہے نہ منزل۔ یہ پارٹی ہر حکومت کے ساتھ شامل رہی ہے۔ بی بی کے بیٹے کا وعدہ ہے آپ سے وفا کروں گا۔ کبھی ساتھ نہیں چھوڑوں گا۔ پرویز مشرف کے دور میں بلدیاتی ادارے بھی ان کے پاس تھے۔ انہوں نے کراچی کیلئے کچھ نہیں کیا۔ آج وہ پارٹی والے ایک دوسرے کے جرائم سے پردہ اٹھا رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کی پالیسی سے کراچی کو جو نقصان پہنچا‘ اس کا جائزہ لیا جائے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزازاحسن نے کہا ہے کہ پانامہ کیس جے آئی ٹی پر بہت دبائو ہے۔ ایم کیو ایم ضیاء الحق کی پیداوار ہے۔ اردو بولنے والوں اور مہاجروں کو ایم کیو ایم سے نہ جانچا جائے۔ پی پی پنجاب کے صدر قمرالزمان کائرہ نے کہا کہ پانامہ کیس تفتیش میں نوازشریف نااہل ہو سکتے ہیں۔ جب جے آئی ٹی سے نکلتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہمیں بتایا جائے ہمارا جرم کیا ہے۔ کپتان کا بھی احتساب ہوگا۔ عمران خان تمہارے خلاف بھی ایک جے آئی ٹی تیار کھڑی ہے۔ اب وہ تبدیلی آئے گی جس کا بھٹو اور بینظیر نے خواب دیکھا تھا۔ اس موقع پر سنیٹر سعید غنی اور عوامی نیثشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید نے بھی خطاب کیا۔