جی ٹوئنٹی اجلاس کے شرکاءنے کاعالمی دہشتگردی کے خاتمے اورفنڈنگ روکنے پر اتفاق کیاہے.غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ہیمبرگ میں دو روزہ جی ٹوئنٹی اجلاس کے پہلے روز کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔جی ٹوئنٹی اجلاس کے پہلے روز کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے.جس میں ممبر ممالک نے عالمی دہشت گردی کے خاتمے اور اس کی فنڈنگ روکنے کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔اعلامیے میں ممبر ممالک نے انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کو آسان بنانے پر اتفاق کیا۔جی 20کے رکن ممالک نے دہشت گردی کے خلاف ردعمل کو مزید موثر بنانے، داعش، القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے مزید اقدامات پر بھی اتفاق کیا گیا۔رکن ممالک نے زوردیا کہ سفری اور امیگریشن کے قوانین میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے تاکہ مشتبہ افراد پر کڑی نظر رکھی جاسکے۔ جی ٹوئنٹی کی دو روزہ سربراہی کانفرنس کے پہلے روز سمٹ میں شریک اکثر عالمی رہنماو¿ں نے بین الاقوامی سطح پر آزادانہ اور منصفانہ تجارت کی ضرورت سے اتفاق کیا۔اس سربراہی کانفرنس کے پہلے روز کے اختتام پر جرمن چانسلر اور اس اجتماع کی میزبان رہنما انگیلا میرکل نے کہا کہ پہلے دن دنیا کی ترقی یافتہ اور ترقی کی دہلیز پر کھڑی معیشتوں کے بیس میں سے اکثر رہنماو¿ں نے اتفاق کیا کہ عالمی سطح پر تجارت کو زیادہ آزادانہ اور منصفانہ خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔پہلے دن کی کارروائی کے اختتام پر جرمن چانسلر میرکل نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہاکہ اکثر رہنماو¿ں نے اتفاق کیا کہ عالمی تجارت زیادہ آزادانہ اور منصفانہ ہونی چاہیے۔ اچانسلر میرکل نے مزید کہا کہ سمٹ کے چند شرکا نے اختلافی رائے کا اظہار بھی کیا اور اس حوالے سے اختلاف رائے کو اتفاق رائے میں بدلنے کی کوششیں جاری رہیں گی۔بق اس کانفرنس کے بارے میں خدشہ تھا کہ اس میں شریک دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے رہنما یعنی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اقتصادی حفاظت پسندی کی سوچ اور تحفظ ماحول سے متعلق ان کی پالیسی کے باعث امریکی صدر باقی ماندہ شرکا سے الگ تھلگ ہو کر رہ جائیں گے۔ تاہم ایسا نہیں ہوا۔سمٹ کے پہلے دن کے اختتام پر جرمن سربراہ حکومت نے کہا، ”تجارت کے بارے میں تقریباسبھی رہنماو¿ں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ عالمی تجارت کو زیادہ آزادانہ اور منصفانہ ہونا چاہیے۔ میرکل نے یہ اعتراف بھی کیا کہ سمٹ کے پہلے دن شرکاءکے مابین جو بحث ہوئی.وہ بہت بھرپور تھی۔ میں اس بات سے انکار نہیں کر سکتی کہ یہ بحث بہت ہی مشکل بھی تھی۔جرمن چانسلر کے بقول کانفرنس کی پہلے دن کی کارروائی کے پہلے نصف حصے میں امریکی صدر ٹرمپ نے ماحولیاتی سیاست سے متعلق اپنی اختلافی پالیسی کے باوجود اس نشست میں شرکت کی اور بحث میں حصہ لیا۔