قومی کرکٹرز کی ٹریننگ، گیند چمکانا مشکل، انگلینڈ کیخلاف گگلی اہم ہتھیار ہو گا: یاسر شاہ

Jul 08, 2020

لاہور(سپورٹس رپورٹر+نمائندہ سپورٹس) انگلینڈ سیریز کی تیاریوں کیلئے 2 روزہ پریکٹس میچ کے بعد ووسٹر شائر میں قومی کھلاڑی پھر ٹریننگ میں اِن ایکشن ہو گئے،پھر 2 سیشنز ہوں گے، بیٹنگ، بائولنگ اور فیلڈنگ کے گر سیکھیں گے، مصباح الحق کی قیادت میں کوچنگ سٹاف کا کڑا امتحان ہو گا۔کھلاڑی نیٹ پریکٹس اور فزیکل ٹریننگ میں پسینہ بہائیں گے۔لیگ سپنر یاسر شاہ نے کہا ہے کہ گیند کو چمکانا مشکل ہوگا، فاسٹ بائولرز کیلئے مسائل ہوسکتے ہیں، ڈیوک بال کی وجہ سے سپنرز کو کوئی ایشو نہیں ہوگا۔ووسٹر میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بات چیت کرتے ہوئے یاسر شاہ نے کہا کہ انگلینڈ آ کر ٹریننگ کر کے اچھا لگا، 3 ماہ گھر پر رہے،ٹور کا سن کر بہت خوش ہوئی۔ پریکٹس اچھی رہی، بائولنگ میں مشکل نہیں ہوئی، ابھی یہاں کی کنڈیشنز کا اندازہ لگا رہے ہیں، سپنرز کو مدد ملے گی، پچز دیکھ کر ڈبل سپنرز کھلانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ 18ماہ بہت محنت کی، فٹنس کی وجہ سے مسائل بھی ہوئے، اب میں بہتر ہورہا ہوں ردھم میں ہوں اچھی بائولنگ ہورہی ہے۔ مشتاق احمد کیساتھ ایکشن اورگگلی پرکام کررہا ہوں‘انگلینڈ کیخلاف سیریز میں بھی گگلی اہم ہتھیار ہوگا، ماضی کی طرح مشتاق احمد کی موجودگی سے فائدہ ہوگا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ گزشتہ چند میچز میں ان کی کارکردگی وہ نہیں رہی جو 2018 تک رہا کرتی تھی، انجری کی وجہ سے ردہم متاثر ہوا لیکن آخری ٹیسٹ میں پرفارمنس سے اعتماد ملا اور امید ہے کہ انگلینڈ میں ایک ماہ میں مزید تیاریاں کرکے سیریز میں اچھا پرفارم کرنے کی کوشش کریں۔ اس بار 2016 والی کارکردگی ہی دہرانے کی کوشش کریں گے، گگلی اور ایکشن پر بہت کام کیا امید ہے کارکردگی میں فرق نظر آئیگا۔ ساوتھمپٹن میں پاکستان کوئی ٹیسٹ نہیں کھیلا لیکن اعداد و شمار دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ وہاں سپنرز کا ریکارڈ اچھا رہا ہے اور وہ کوشش کریں گے کہ کنڈیشنز سے فائدہ اٹھائیں۔ پاکستانی ٹیم نا تجربہ کار بالکل نہیں، پلیئرز کی انٹرنیشنل کرکٹ میں کارکردگی ہے اور ان کو انگلینڈ میں کھیلنے کا بھی تجربہ ہے۔ سپنرز کے کردار میں کوئی فرق نہیں آیا، اگر ٹیم میں سپنرز کا کردار ختم ہوجاتا تو پاکستان کرکٹ بورڈ ٹیم کے ساتھ سپنرز کا کوچ کیوں رکھتا، ان سے جو امیدیں وابستہ ہیں اس پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے، یاسر شاہ پرفام کرے یا فاسٹ باولرز پرفارم کریں، یہ ٹیم ورک ہے، فائدہ تو پاکستان ٹیم کو ہی ہوتا ہے، ٹیم ورک کا فائدہ ہی ٹیم کی جیت ہے۔ جہاں کنڈیشنز سپورٹ نہیں کرتیں وہاں کوشش ہوتی ہے کہ رنز روکنے کی کوشش کروں۔پاکستان انگلینڈ سیریز سے قبل انگلینڈ ویسٹ انڈیز سیریز میں سب کو اندازہ ہوجائے گا کہ گیند کس طرح بی ہیو کرتا ہے، پاکستانی کھلاڑی انگلینڈ ویسٹ انڈیز سیریز کے میچز بھی بغور دیکھیں گے تاکہ انہیں نئی صورتحال کا اندازہ ہوسکے۔

مزیدخبریں