عبدالستار ایدھی کوہم سے بچھڑے 4 برس بیت گئے

لاہور : دکھی انسانیت کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والےمسیحا عبدالستار ایدھی کو جہان فانی سے رخصت ہوئے 4 برس بیت گئے۔
عبدالستار ایدھی 28 فروری 1928ء میں بھارت کی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہوئے۔ شفقت کا ہاتھ سب کے سر پر رکھنے والے، محبت بانٹنے والے اور دوسروں کے غم میں شریک ہونے والے ایدھی نے 1951 میں ذاتی جمع پونجی سے ایک چھوٹی سی دکان خریدی اور صرف 5ہزار روپے سے ایدھی فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی ۔عبدالستار ایدھی نے کلینک، زچہ خانے، پاگل خانے، معذوروں کے لیے گھر، بلڈ بنک، یتیم خانے، لاوارث بچوں کو گود لینے کے مراکز، پناہ گاہیں اور اسکول بھی قائم کیے ۔ عبدالستار ایدھی نےدنیا کی سب سے بڑی رضاکارانہ ایمبولینس سروس قائم کی۔ انہوں نے یتیموں کی پرورش اور لاوارثوں کی کفالت کی ۔ وہ قدرتی آفات اور حادثات میں متاثرین کی فوری مدد کے لیے پہنچتے تھے۔
دنیا میں سب سے بڑی رضا کارانہ ایمبولینس آرگنائزیشن کے قیام پر ایدھی  کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا ۔ بین الاقوامی سطح پر 1986ء میں انہیں فلپائن نے رومن میگسے ایوارڈ سے نوازا گیا ، 1988ء میں آرمینیا میں زلزلہ زدگان کی مددکے عوض امن انعام برائے یو ایس ایس آر دیا گیا۔1993ء میں روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے پاؤل ہیرس فیلوشپ دی گئی۔
عبدالستار ایدھی گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے اوروہ علالت کے باعث 8 جولائی 2016 کو خالق حقیقی سے جاملے۔ایدھی کو ان کی خدمات کے اعتراف میں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ حکومت پاکستان نے انہیں بعد از مرگ نشانِ امتیاز سے بھی نوازا۔عظیم شخصیت کے اعزاز میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 50 روپے مالیت کا سکہ بھی جاری کیا۔ سخی اور دکھی انسانیت کے مسیحا کو مرتے وقت بھی فکر تھی کہ اللہ کے بندوں کے لئے جاتے وقت بھی کچھ کر جاؤں اور عظیم خادم آخر وقت اپنی آنکھیں ایک ضرورت مند نابینا کو عطیہ کر کے چلے گئے۔ 

ای پیپر دی نیشن