بھوک ، غذائیت کی کمی اور موٹاپا صحت کے مسائل اور بڑے معاشی بوجھ کا سبب بنتے ہیں،طبی ماہرین

 بھوک ، غذائیت کی کمی اور موٹاپا ترقی پذیر ممالک میں صحت کے مسائل کے ساتھ ساتھ سالانہ 850 ارب ڈالر کے اضافی بوجھ کا سبب بنتے ہیں۔برطانوی ویوڈ گروپ کی بدھ کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق محققین کا کہنا تھا کہ غذائیت کی کمی سے لوگوں میں ابھرنے کی قوت کم ہوجاتی ہے جس سے ان میں متعدی بیماریاں اورآب و ہوا کے مسائل پیدا اور پیداواری صلاحیت و آمدنی میں کمی واقع ہوتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث مزید کروڑوں افراد کو بھوک اور غربت جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے انھوں نے حکومتوں اور کاروباری اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اس مسئلے کے حل پر بھی توجہ دیں۔ غذائیت کے حوالے سے 2020ءکی عالمی رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر 9 میں سے ایک شخص بھوک یا غذائیت کی کمی جبکہ 3 میں سے ایک شخص موٹاپے کا شکار ہے جبکہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی ایک چوتھائی تعداد ان مسائل سے متاثر ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپا اور غذائی قلت دونوں ہی غذائیت کی کمی کا نتیجہ ہیں اور اگر ہم کمپنیوں اور معاشروں پر غذائی قلت کے بوجھ کو کم کرنا چاہتے ہیں تو دونوں سے ایک ساتھ نپٹا جانا چاہیے۔ انہوں نے دونوں مسائل کو کم کرنے کی کوششوں پر زور دیا مثلا مناسب اجرت کی ادائیگی ، عملے کے لیے خوراک میں سبسڈی ، ماو¿ں کو دودھ پلانے میں معاونت اور صحت مندانہ خوراک کے حوالے سے آگہی شامل ہے۔

ای پیپر دی نیشن