اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین تہذیبی شراکت دار ہیں۔ ہم ترقیاتی شراکت داری، رابطوں کی استواری اور علاقائی امن کے ذریعے پاکستان کو ترقی کی جانب گامزن اور معاشی طور پر مضبوط وفعال ملک بنانا چاہتے ہیں۔ پاک چین سدا بہار سٹرٹیجک کوآپریٹو شراکت داری خطے میں امن واستحکام کا بنیادی ذریعہ بن چکی ہے۔ ہم پختہ عزم کے ساتھ سی پیک پر پیش رفت، زیرتعمیر منصوبہ جات کی بروقت تکمیل کو جاری اور معاشی وسماجی ترقی پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ نے بدھ کو پاکستان چین سترسال: ایک منفرد دوطرفہ شراکت داری کے حوالے سے کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاک چین تاریخی تعلقات قدیم شاہراہ ریشم کے دور سے استوار ہیں۔ پاکستان ہمیشہ چین کے ساتھ کھڑا رہا ہم نے کلیدی مفاد کے معاملات پر ہمیشہ ایک دوسرے کی حمایت کی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ ون چائنا پالیسی کو بالادست و مقدم رکھا ہے۔ جبکہ تائیوان، تبت، سنکیانگ، ہانگ کانگ اور جنوبی چین کے سمندری معاملے پر چین کی حمایت کی ہے۔ چین ہماری کلیدی سٹرٹیجک، معاشی اور ترقیاتی ترجیحات میں ہمیشہ ہمارے شانہ بہ شانہ کھڑا رہا ہے۔ چین نے تنازعہ جموں وکشمیر پر پاکستان کی حمایت کی ہے۔ اسلام آباد میں قومی ادارہ صحت نے چین کی مدد سے پاک۔ویک ویکسین کی مقامی سطح پر تیاری وپیداوار کا آغاز کر دیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی توجہ جیوپالیٹکس سے جیو اکنامکس کی طرف تبدیل ہو چکی ہے۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کثیر الجہتی اصولوں کے امین ہیں۔ سی پیک میں تیسرے فریق کی شمولیت کاخیر مقدم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کو ایک دوسرے کی بھرپور ضرورت ہے۔ چین اور پاکستان کو اپنی تزویراتی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنا چاہیے تاکہ آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو مزید وسعت دی جا سکے۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ پاکستان اور چین مل کر عالمی امن کو فروغ دینے کیلئے کام کریں گے اور اس حوالے سے کثیر القومی شراکت داری کو یقینی بنایا جائے گا۔ چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ سی پیک بڑی ترجیح ہے، اب فیز ٹو میں جا رہے ہیں۔ منصوبوں پر کام رکا نہ سست روی کا شکار ہے۔ چینی سرمایہ کاروں کا اعتماد کم نہیں ہوا۔ کسی کی طرف دیکھے بغیر آگے بڑھ رہے ہیں۔ آپریشنل ایشوز پر بھی ہماری نظر ہے۔ سی پیک فیز ون میں 1200 نوکریاں آچکی ہیں۔ کرونا سی پیک کیلئے بڑا امتحان تھا۔ کامیابی سے نکل گئے۔ عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ پاک چین زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی مشترکہ نیٹ ورک بنا رہے ہیں۔ چینیوں نے وزیراعظم سے اکنامک زون میں زمین دینے کا کہا، گوادر پورٹ کا قومی اور مقامی معیشت پر بڑا اثر ہے۔ علاوہ ازیں ایک بیان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان تنازعے میں ہم کسی کے ساتھ نہیں ہیں۔ افغان عوام جوفیصلہ کریں گے اسے دیانت داری سے قبول کریں گے۔ افغانستان میں دیرپا امن کیلئے گفت وشنیدکے سوا کوئی راستہ نہیں، امریکا بیٹھے نہ بیٹھے افغانوں کو بیٹھ کر مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔ افغانستان کے عوام امن چاہتے ہیں اور افغان طالبان کو بھی سوچنا ہے کہ وہ تنہا نہیں رہ سکتے۔ تاہم افغان طالبان کی جانب سے امن کی پیش کش امید افزاہوگی۔ عوام کی طاقت کونہ سمجھنے والاغلطی پر ہوتا ہے۔