پھڑپھڑاتی ہے قفس میں قہر ڈھائے زندگی
منحصر اس پر ہے جتنا آزمائے زندگی
ہے عجب قدموں سے تیرے منسلک سانسیں مری
چاپ قدموں کی سنوں اور آئے جائے زندگی
رمز کوئی تو ہے مخفی زندگی کے باب میں
کہتے سننا ہر بشر کو ہائے ہائے زندگی
کیا درون ذات کا قصہ کروں تجھ سے بیاں
روزوشب اندر ہی اندر مجھ کو کھائے زندگی
سانس اب اس شرط پر لوں گا جہاں میں اے خدا
کتنی خوشیاں کتنے غم پہلے بتائے زندگی
کون سی میری ادا گزری ہے تجھ کو ناگوار
ہاتھ سے جانے لگی بیٹھے بٹھائے زندگی
درد ماجد تیرا سمجھے گا کوئی اہل نظر
اور وہ اہل نظر ہے ماورائے زندگی
( ماجد جہانگیرمرزا )