قہر ڈھائے زندگی 

Jul 08, 2021

پھڑپھڑاتی ہے قفس میں قہر ڈھائے زندگی
منحصر اس پر ہے جتنا آزمائے زندگی
ہے عجب قدموں سے تیرے منسلک سانسیں مری
چاپ قدموں کی سنوں اور آئے جائے زندگی
رمز کوئی تو ہے مخفی زندگی کے باب میں 
کہتے سننا ہر بشر کو ہائے ہائے زندگی
کیا درون ذات کا قصہ کروں تجھ سے بیاں 
روزوشب اندر ہی اندر مجھ کو کھائے زندگی
سانس اب اس شرط پر لوں گا جہاں میں اے خدا
کتنی خوشیاں کتنے غم پہلے بتائے زندگی
 کون سی میری ادا گزری ہے تجھ کو ناگوار 
ہاتھ سے جانے لگی بیٹھے بٹھائے زندگی
درد ماجد تیرا سمجھے گا کوئی اہل نظر 
اور وہ اہل نظر ہے ماورائے زندگی
                   ( ماجد جہانگیرمرزا )

مزیدخبریں