عباس پور +اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ نمائندہ خصوصی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیاسی حلیف ساتھ ملکر کٹھ پتلی کو گرانے میں سنجیدہ نہیں۔ عباس پور آزاد کشمیر میں جلسے سے خطاب میں کہا کہ اسلام آباد کا رخ کریں گے، بنی گالا کی طرف آئیں اور کٹھ پتلی کو بھگائیں گے۔ منافق جھوٹ بولتے اور یوٹرن لیتے ہیں۔ پچاس لاکھ گھر بنانے والے نے لوگوں سے چھت چھین لی۔ کشمیریوں کی ذمہ داری ہے کٹھ پتلی سے خود کو بچائیں۔ کشمیرکے عوام نے سب کو بھگتا ہے۔ کٹھ پتلی پورے ملک کا خون چوس رہا ہے۔ ہم تین سال سے اس کٹھ پتلی کا مقابلہ کر رہے ہیں اور اپنے سیاسی مخالفین کو ملنے جیل تک پہنچے۔ انہیں نظریاتی بنایا۔ ہم عمران کو ایک انچ کی بھی گنجائش نہیں دیں گے۔ ضمنی الیکشن میں ہم نے عمران خان کو شکست دی۔ جبکہ ہمارے دوست چاہتے تھے کہ ضمنی الیکشن عمران کو تحفے میں دیں۔ پیپلز پارٹی کسی کے پائوں نہیں پکڑے گی۔ آپ کہتے تھے آر یا پار ہوگا۔ اب پاؤں پکڑ رہے ہو۔ نظریاتی سفرآر پار سے ہوتے ہوئے پاؤں پکڑنے تک پہنچ چکے ہیں۔ سیاسی مخالفین کہتے ہیں وزیراعظم بننے کیلئے پائوں پکڑنے پڑے تو پکڑ لیں گے۔ ہم نے بجٹ میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا سوچا تھا۔ زرداری کو ہسپتال سے لے کر آئے لیکن ادھر دیکھا تو خاموشی تھی۔ ہم امید رکھتے تھے کہ شہباز شریف اور مولانا ان ممبران سے پوچھیں گے کہ وہ اسمبلی اجلاس میں کہاں تھے۔ فضل الرحمن ان کو شوکاز دیں جو بجٹ اجلاس سے غائب تھے۔ نہاری، حلوہ کھانے کیلئے بنائے گئے اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے۔ لیکن وہ اب بھی وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں توہم ان کے ساتھ ہیں۔ کون کہتا ہے آزاد کشمیر سے پیپلز پارٹی ختم ہوگئی۔ ہماری جماعت کل بھی زندہ تھی، آج بھی زندہ ہے اور آئندہ برسوں میں پیپلز پارٹی ہی نظر آئے گی۔ کیونکہ ابھی تو ہم میدان میں پہنچے ہیں۔ 25 جولائی کو آزاد کشمیر کا وزیر اعظم منتخب کرکے اس کے بعد اسلام آباد اور بنی گالہ کی طرف رخ کریں گے اور کٹھ پتلیوں کو بھگائیں گے۔ انتخابات بہت اہم ہیں کیونکہ ہم سرحد کے اس پار (بھارت) اور سرحد کے اس پار (اسلام آباد) کو ایک ہی پیغام دیں گے کہ ’کشمیر پر سودا نامنظور، کشمیر پر سودا نامنظور‘۔ ’ہم مودی کی کامیابی کے لیے دعا نہیں مانگتے، مودی کو شادیوں میں شرکت کی دعوت نہیں دیتے۔ کیونکہ ہم مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے تو وزیر اعظم عمران خان بے بسی کے عالم میں کہتے ہیں کہ میں کیا کروں۔ ہمیں ذوالفقار علی بھٹو نے سکھایا ہے کہ ہزار سال جنگ لڑنی پڑے تو لڑیں گے لیکن کشمیر کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ عوام کے فیصلے پر چلتے ہیں، آپ حکم کریں، کل عمل ہوگا۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ بھارت سے جنگ ہو تو کل جنگ ہوگی۔ کشمیر کے عوام جو فیصلہ کریں گے وہ اسلام آباد اور نئی دہلی کو بھی ماننا ہوگا اور یہ ہی ہماری پارٹی کا بنیادی فلسفہ ہے۔ ہر ووٹ قیمتی ہے کیونکہ اسی ووٹ کی بدولت نااہل وزیر اعظم کو حقیقی معنوں میں نااہل کرنا ہے اور اپنے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ ملک میں مہنگائی کی شرح جنگ زدہ افغانستان سے بھی زیادہ ہے۔ یہ کس قسم کی سیاست اور معاشی پالیسی ہے اور جو روزگار پر ہے اسے بے روزگار کردیا جائے۔ عمران خان کہتے ہیں کہ ہم امریکہ کو اڈے نہیں دیں گے، یہ آپ کا فیصلہ ہے ہی نہیں، پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں اپنے تمام اڈے بند کیے تھے، یہ پیپلز پارٹی کا قدم تھا اور اس سے ہم آپ کو پیچھے ہٹنے نہیں دیں گے۔