عنبرین فاطمہ
شہنشاہ جذبات جناب یوسف خان عرف دلیپ کمار اس جہانِ فانی تو کوچ کر گئے ہیں لیکن ان کا صحر فلم بینوں پر صدیوں برقرار رہے گا ۔دلیپ کمار کے انداز کو ان کے بعد آنے والے ہیروز نے اپنانے کی کوشش تو بہت کی لیکن شائقین کے دِلوں پر راج صرف یوسف خان نے کیا۔ دلیپ کمار نے اپنی اداکاری کے ذریعے بتایا کہ حقیقی اداکاری ہوتی کیا ہے،ان سے بعد میں آنے والے بہت سارے فنکاروں نے کئی بار یہ اعتراف کیا کہ انہوں نے دلیپ کمار سے متاثر ہو کر اداکاری کے میدان میں قدم رکھا۔ان کے انتقال کی خبر سن کے ہر کوئی افسردہ ہے ،ہم نے پاکستان اور بھارت سے چند ایک فنکاروں سے ان کے فن پر بات کی۔
پاکستانی اداکارہ ذیبا بیگم نے کہا کہ دلیپ کمار جب بھی لاہور آئے ہمارے گھر ضرور تشریف لائے ،انکی اہلیہ اور ساس کی بھی ہم سے خاصی بے تکلفی تھی ۔ جب وہ ہمارے میں آکر ٹھہرتے تو ان کے ساتھ باتوں میں وقت کیسے بیت جاتا پتہ ہی چلتا ، کھانے پینے کے خاصے شوقین تھے اس لئے وہ جب بھی ہمارے گھر آتے تو ان کی تواقع مختلف قسم کے کھانوں سے کی جاتی میز کھانوں سے سجی ہوتی تھی دلیپ کمار اور سائرہ بانو پاکستانی کھانوں کی بہت تعریف کیا کرتے تھے جہاں تک ان کی اداکاری کی بات ہے تو ان کی اداکاری پر بات کرنا تو ایسے ہی جیسے سورج کو روشنی دکھائی جائے ۔
بڑی سکرین کے بڑے فنکار مصطفی قریشی کی بھی دلیپ کمار سے ملاقاتیں رہیں انہوں نے کہا کہ میں نے انہیںنہایت ہی نفیس انسان پایا ہے ان سے جب بھی ملاقات ہوئی تو انکی مسحور کن شخصیت کو دیکھتا ہی رہ گیا ۔برصغیر ہی نہیں پوری دنیا میں جتنی بھی پرفارمنگ آرٹ کی شخصیات رہی ہیں ان میں ہالی وڈ ،بالی وڈ ہو یا لالی وڈ دلیپ کمار کا نام سرفہرست ہے ۔ہمارے زمانہ طالب علمی میں دلیپ کمار کی بہت فلمیں لگا کرتی تھیں ساٹھ دہائی میں تو ہر کوئی دلیپ کمار کا دیوانہ تھا۔دلیپ کمار کی شخصیت میں ایک سحر تھا وہ سر سے پائوںتک مکمل ہیرو تھے ۔انہوں نے جو بھی کردار کیا اس میںاس حد تک ڈوب گئے کہ دیکھنے والے کو حقیقت کا گماں ہوا ۔اُس وقت لوگ نہ صرف ان کی اداکاری کے دیوانے تھے بلکہ ان کے بالوں کا سٹائل ،اٹھنے بیٹھنے اور بات کرنے کے انداز کو بھی بہت سراہا جاتا تھا ۔ان کی ڈائیلاگ ڈیلیوری ،ان کا دھیمہ لہجہ ،بولنے کے انداز میں کمال کا ٹھہرائو کانوں اور دل کو چھو جاتا تھا ۔میں کیا مجھ جیسے کروڑوں لوگ ان سے ملنے کی خواہش رکھتے تھے مجھے یا د ہے کہ فاطمید فائونڈشن کے لئے فنڈ ریزنگ کی ایک تقریب تھی اس میں دلیپ کمار کو خصوصی طور پر بھارت سے بلوایا گیا وہ یہاںآئے اور لوگوں نے انہیں بے پناہ محبت سے نوازا ۔فنڈ ریزنگ کی تقریب کی میزبانی انور مقصود نے کی ،وہاں موجود ہستیوں نے باری باری دلیپ کمار کے فن کے حوالے سے گفتگو کی اور انہیں ویلکم کہا ۔جب میری باری آئی تو میں نے کہا کہ دلیپ صاحب آخر کار آپ کو ہمارے خون کی کشش یہاں کھینچ ہی لائی( اشارہ میرا فاطمید فائونڈیشن کے لئے فنڈ ریزنگ میں اپنا حصہ ڈالنا تھا)۔پھر میں نے کہا کہ لاکھوں دِلوں کی دھڑکن نورجہاں جب ہندوستان گئیں تھیں تو دلیپ کمار نے انہیں کہا تھا کہ نورجہاں جی آپ جتنے برسوں کے بعد بھارت آئی ہیں ہم نے اتنے برس آپکا انتظار کیا ہے لیکن دلیپ صاحب آپ جتنے برسوںکے بعد پاکستان آئے ہیں ہم نے آپ کا انتظار نہیں کیا یہ کہہ کر میں نے پاز دیا اور ہر طرف خاموشی چھا گئی کہ آخر میں کیا کہنے والا ہوں ،میں پھر کہا کہ ہم نے آپکا انتظار اس لئے نہیں کیا کیونکہ جب بھی آپ کو یاد کیا تو دل میں جھانکا وہاں آپ سے ملاقات ہوگئی۔پھر دلیپ کمار شوکت خانم ہسپتال کیلئے فنڈ ریزنگ کے سلسلے میں پاکستان آئے تب بھی ان سے یادگار ملاقات ہوئی ۔بہت ہی باکمال اداکار تھے ان کا فن مہارت کی ان بلندیوں پر تھا کہ جس پر بات کرنے کے لئے الفاظ ڈھونڈنے پڑتے ہیں ۔بھارتی اداکار دھرمیندر دیول نے ہم سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلم انڈسٹری کے درخشاں ستارے دلیپ کمار سے روشنی چرا کر میں نے اپنی حسترتوں کے دئیے کی لو کو روشن کیا ۔بطور انسان بہت ہی عظیم تھے ،ان کے پاس جو تہذیب و تمدن تھا وہ انڈسٹری میں کسی دوسرے کے پاس نہیں ہے نہ ہوگا۔دلیپ کمار خدا نے نیک بندے تھے ایک بار انہوں نے مجھے کہا کہ دھرم اللہ میاں نے کہا ہے کہ تم میرے ایک بندے کو خوشی دیدو میں تم سے راضی ہوجائوں گا ۔ان کے گھر کھانا بہت لذیذپکتا ہے میں اکثر ان کے گھر کھانے جایا کرتا تھا ۔انہوں نے سکھایا کہ انسانیت کیا ہوتی ہے ،کتنا بھی عظیم فنکار کیوں نہ لیکن اگر اس میں انسانیت نہیں توپھر وہ میری نظر میں کچھ نہیں ۔سائرہ بانو نے دلیپ کمار کی ایسے کئیر کی جیسے کوئی ماں اپنے بچے کی کیئر کرتی ہے وہ تھک کر بھی نہیں تھکتیں ۔بہت شروع کی بات ہے کہ جب میں آیا اور سکرین ٹیسٹ دیا وہ جیت گیا میری ملاقات دلیپ کمار کی بہن فریدہ سے ہوئی میں نے ان سے کہا کہ میں بہت بڑا مداح ہوں آپ کے بھائی کا، میری کسی طرح دلیپ کمار سے ملاقات کروا دیں انہوں نے کہا کہ کل ہی کروا دیتی ہوں یوں اگلے دن ساڑھے آٹھ کا وقت مقرر ہوا اب اگلے دن کے ساڑھے آٹھ ہی نہیں بج رہے تھے میں اتنا بیتاب تھا جیسے تیسے کرکے ساڑھے آٹھ بجے دلیپ کمار سے ملاقات ہوئی وہ ملاقات رات ایک بجے تک چلی ،انہوں نے مجھے کھانا بھی کھلایا ان دِنوں میں خنکی تھی انہوں نے مجھے اپنا سویٹر دیا کہ پہن لو میں نے کہا کہ پہن تو رہا ہوں لیکن یہ سویٹر واپس نہیں ملنے والا۔
دلیپ کمار کے انتقال سے قبل جب ہماری سائرہ بانو سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ میرے تو جینے کا مقصد ہی یوسف خان کی خدمت ہے ۔میرے لئے تو وہ ایک چھوٹے بچے کی طرح ہیں ۔جب مجھے کوئی کہتا ہے کہ تم اس کی بہت خدمت کرتی ہو تو میں انہیںٰ کہتی ہوں کہ میری خوش نصیبی ہے کہ ان کی خدمت کررہی ہوں میں تو ان کو دیکھ کر جیتی ہوں۔
دلیپ کما راداکاری کا ایک دبستان تمام
Jul 08, 2021