اسلام آباد(خبر نگار) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ کوئی بھی نئی سرد جنگ پاکستان کے لیے ناقابل قبول ہوگی اور ہمیں چین اور امریکا کے درمیان تعلقات میں توازن پیدا کرنے کے لیے کہنے کے بجائے خود واشنگٹن کو پاکستان اوربھارت کے ساتھ اپنے کردار اور تعلقات میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف امریکہ کا جھکا ؤامریکی علاقائی پالیسیوں میں ساکھ کے خلا کا باعث بن گیا ہے، کیونکہ امریکہ نے کریمیا کے روس کے الحاق کی مذمت کی جبکہ اس نے کشمیر کے ہندوستانی الحاق کو مسترد کیا ان خیالات کا اظہارا نہوں نے پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام علاقائی رابطے میں بی آر آئی کی اہمیت کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بی آر آئی نے پہلے ہی 300,000 ملازمتیں فراہم کی ہیں، جن میں سے CPEC مرکزی حصہ تھا جس میں 75,000ملازمتیں فراہم کی گئیںگوادر پورٹ کو علاقائی رابطے کا مقام بنانا، خواتین کو بااختیار بنانے کے ساتھ تھر کول پروجیکٹ کو بحال کرنا اور تیز رفتار کار کنیکٹیویٹی کے ذریعے فیڈریشن کو مضبوط کرناہے انہوں نے کہا کہ CPEC دوبارہ ٹریک پر آ گیا ہے اور ریلوے کے ML-1منصوبے کی بحالی دوسرے مرحلے میں CPECکا مرکزی حصہ ہو گا جس میں زراعت اور چینی صنعت کی خصوصی اقتصادی زونز میں منتقلی شامل ہو گی سینیٹر مشاہد نے نئی سرد جنگ کے تصورات کو ایشیائیوں کے لیے ناقابل قبول اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا، نیٹو کی ایشیا میں توسیع کو 'غیر فطری' قرار دیتے ہوئے مسترد کیا کیونکہ یہ اس کے بیان کردہ مینڈیٹ سے باہر تھا۔
مشاہد حسین سید