مکہ مکرمہ: خطبہ حج میں شیخ محمد بن عبد الکریم نے کہا ہے کہ اللہ نے تقویٰ اختیار کرنے کی بار بار ہدایت کی.تقویٰ اختیار کرنے والا اللہ کا قرب پاتا ہے۔مسجد نمرہ میں شیخ محمد بن عبد الکریم نے خطبہ حج میں کہا کہ سب سے بڑی نعمت توحید ہے، لوگو صرف اللہ کی عبادت کرو جس نے تمھارے لیے آسمان و زمین بنائے، دنیا کے مسلمانو اللہ سے ڈرو کیونکہ اللہ سے ڈرنے میں ہی تمھاری کامیابی ہے. آپ کی مصیبت اللہ کے سوا کوئی دور نہیں کر سکتا، آخرت کی کامیابی بھی صرف اللہ کے احکامات کو ماننے میں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نیکی کرنے میں ہمیشہ جلدی کرو، حج ویسے ادا کرنا جیسے اللہ کے رسول ﷺ نے ادا کیا. اللہ سے ڈرنے میں ہی کامیابی ہے۔ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم عیسی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا لوگوں کو معاف کردیا کرو، خیر کے کام میں مسلمان ایک دوسرے کیساتھ تعاون کریں، اے اللہ مسلمانوں کے دلوں کو جوڑ دے، اسلامی اقدار کا تقاضہ ہے کہ جو چیز نفرت پیدا کرے اس سے دور ہو جاؤ.
خطبہ حج میں محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے کہا ہے کہ اللہ نے فرمایا اپنے نفس کا تزکیہ کرو اور تقویٰ اختیار کرو.مسلمانوں اللہ کے سوا کوئی اور معبود نہیں، وہ یکتا ہے، اللہ کا کوئی شریک نہیں. اس نے اپنا وعدہ پورا کیا، اللہ نے فرمایا اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور اس کے سوا کسی کو نہ پکارو، اللہ نے اپنے اوپر رحم کو لازم کیا۔اللہ نے انسانوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا اس نے زمین اور آسمان کو 6 دن میں تخلیق کیا، اللہ نے فرمایا اپنے نفس کا تزکیہ کرو اور تقویٰ اختیار کرو، اللہ نے رسول اللہﷺ کو آخری نبیﷺ بنا کربھیجا، اللہ کی کتاب قرآن مجید دیگر آسمانی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے، اللہ نے قرآن میں فرمایا تم پر حج فرض ہے، رسول اللہ ﷺنے فرمایا ہر معاملے میں حکمت سے کام لو۔خطبہ حج میں کہا گیا کہ اللہ نے والدین کے ساتھ بھلائی کا راستہ اختیار کرنے کا حکم دیا، اسلام بھائی چارے اور اخوت کا درس دیتا ہے. اللہ کا حکم ہے کہ والدین کے بعد رشتے داروں سے اچھا رویہ اختیار کرو، بہترین انسان وہ ہے جو خیر کی راہ پر گامزن ہو، امت کو چاہیے ایک دوسرے سے شفقت کا معاملہ رکھے، اللہ کی رحمت احسان کرنے والوں کے قریب ہے. اللہ کا فرمان ہے جو بندہ اپنے نفس پر ظلم کرتا ہے تو اس کے لیے توبہ کا دروازہ کھلا ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ کے سوا انسان کی مصیبت کوئی دور نہیں کرسکتا، قرآن پاک میں اللہ کا فرمان ہے کسی عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت نہیں. قرآن پاک میں اللہ کا فرمان ہے کالا گورے سے افضل ہے نہ گورا کالے سے۔