آئی ٹی میں ہمسایہ ملک کو پیچھے چھوڑ دینگے: وزایراعظم 

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم کا افتتاح کر دیا۔ افتتاحی تقریب میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے بھی شرکت کی۔ وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا ہے کہ نوجوان قوم کا مستقبل اور خوشحالی کی ضمانت ہیں، قوم کی ترقی کی کنجی نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے اور ان پر سرمایہ کاری سے بڑھ کر کچھ نہیں، لیپ ٹاپ نوجوانوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے اور کامیاب پروفیشنل بننے کا ذریعہ بنا، دیہی علاقوں میں رہنے والے نوجوانوں کو بھی 5ارب روپے کے زرعی قرضے فراہم کئے جائیں گے، ہم آئی ٹی کے شعبے میں ہمسایہ ملک کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے اور پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلائیں گے، میرا بس چلے تو ایک لاکھ نہیں بلکہ ایک کروڑ لیپ ٹاپ نوجوانوں میں تقسیم کروں۔ جب میں خادم پنجاب تھا تو نوجوانوں میں لاکھوں لیپ ٹاپس تقسیم کئے ، پنجاب ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ سے بے شمار طلبا کو تعلیمی وظائف فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا ان میں سے بہت سے طلبا و طالبات آج ڈاکٹرز، انجینئرز اور کامیاب پروفیشنلز بن چکے ہیں اور پاکستان کی خدمت کررہے ہیں۔ قوم کے روشن مستقبل کی کنجی نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، میرا دل چاہتا ہے کہ ہر نوجوان کے ہاتھ میں لیپ ٹاپ دوں۔ کوویڈ 19کی عالمگیر وبا آئی تو درسگاہیں بند ہو گئیں یہ لیپ ٹاپ ہی تھا جو نوجوانوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے اور کامیاب پروفیشنل بننے کا ذریعہ بنا۔ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق قوم کے ہر بچے جس کے پاس علم ہے اور محنت کرنا چاہتا ہے اسے اپنا پیٹ کاٹ کر لیپ ٹاپ فراہم کریں گے، یہ لیپ ٹاپ لاکھوں نوجوانوں کو روزگار کمانے کے قابل بنانے کا ذریعہ بھی بنا ہے۔ آئندہ ایک سال کے دوران نوجوانوں میں ایک لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کئے جائیں گے، اس کے لئے بجٹ میں رقم مختص کردی گئی ہے اور یہ لیپ ٹاپ کسی سفارش پر نہیں بلکہ خالصتاً میرٹ پر ملے گا۔ نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لئے 5ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، لیپ ٹاپ آپ کیلئے مشین میرے لئے مشن ہے۔ نوجوانوں پر سرمایہ کاری سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ دیہی علاقوں میں رہنے والے نوجوانوں کو بھی 5ارب روپے کے زرعی قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے اس یقین کا اظہارکیا کہ نوجوانوں کی محنت رنگ لائے گی اور ہم آئی ٹی کے شعبے میں ہمسایہ ملک کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے اور پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلائیں گے۔ میرا بس چلے تو ایک لاکھ نہیں بلکہ ایک کروڑ لیپ ٹاپ نوجوانوں میں تقسیم کروں کیونکہ یہی لیپ ٹاپ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا ذریعہ بنیں گے۔ قبل ازیں وزیراعظم نے فیتہ کاٹ کر پورے پاکستان کے طلبا وطالبات میں ایک لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کے پروگرام کا افتتاح کیا۔ شہباز شریف نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سماجی تحفظ اکاﺅنٹ کا اجرا کردیا۔ بی آئی ایس پی کے تحت سماجی تحفظ اکاﺅنٹ کے اجرا کی تقریب میں وزیراعظم نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رواں سال بہت بہتری لائی گئی، شازیہ مری کو پروگرام میں بہتری لانے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ موجودہ حکومت سیلاب کی تباہ کاریوں سے نبرد آزما ہوئی، سیلاب سے چاروں اطراف تباہی ہی تباہی تھی، سندھ، خیبر پی کے اور پنجاب میں ایسا لگتا تھا کہ سمندر امڈ آیا ہو۔ آج بھی سیلاب کی تباہ کاریوں کے اثرات نظر آتے ہیں، بی آئی ایس پی کے ذریعے چاروں صوبوں میں 70ارب تقسیم کئے گئے، صوبوں نے اپنے وسائل سے حصہ ڈالا جب کہ این ڈی ایم اے نے 20ارب خرچ کئے ہیں۔ شہباز شریف سے سروس لانگ مارچ ٹائرز اور چائیویانگ لانگ مارچ ٹائرز کے وفد نے چیئرمین لی چنگوین کی قیادت میں اسلام آباد میں ملاقات کی جس میں سرمایہ کاری سمیت دو طرفہ تعلقات پر گفتگو کی گئی۔ شہبازشریف نے متعلقہ حکام کو چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں ٹائروں کی صنعت کی بہتری کیلئے ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعظم نے ٹائروں کی صنعت میں معروف پاکستانی کمپنی کیساتھ جائنٹ وینچر کے ذریعے سرمایہ کاری کا خیرمقدم کیا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ٹائر اور سپیئر پارٹس کی سمگلنگ روکنے کیلئے جامع پالیسی جلد پیش کی جائے۔ چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ چین نے پاکستان کی ہر مشکل وقت میں بھائیوں کی طرح مدد کی۔ پاکستان چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری میں ہر قسم کی معاونت فراہم کرے گا۔ شہباز شریف نے شانگلہ میں تودے تلے دب کر جاں بحق ہونے والے 8 بچوں کے اہل خانہ کے لئے مالی امداد کا اعلان کر دیا ہے۔ شہباز شریف نے ہر جاں بحق بچے کے اہلخانہ کے لئے 10 لاکھ روپے کی مالی امداد کا اعلان کیا۔ زخمی ہونے والے شخص کو بھی مالی امداد دی جائے گی۔وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق 36.9 فیصد پاکستانی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں اور ان میں سے 18.3 فیصد کو خوراک کے شدید بحران کا سامنا ہے۔ موجودہ غذائی عدم تحفظ، بڑے پیمانے پر غذائی قلت اور زرعی مصنوعات کے بڑھتے ہوئے درآمدی بل کے ساتھ ساتھ آبادی میں اضافے اور مستقبل کی گھریلو غذائی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے قومی، سیاسی، اقتصادی اور فوجی قیادت نے اس اہم مسئلے سے نمٹنے کے لئے فیصلہ کن اور نتیجہ خیز اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایل آئی ایم ایس کا قیام پہلا غیرمعمولی اقدام ہے جس کا مقصد غذائی تحفظ کو بڑھانا اور زرعی برآمدات کو بہتر بنانا ہے اور اس طرح ملک کے اندر لاکھوں ایکڑ غیر کاشت شدہ /کم پیداوار والی زمین کو تبدیل کرکے قومی خزانے پر درآمدی بوجھ کو کم کرنا ہے۔ یہ جدید ترین نظام جدید ٹیکنالوجیز اور زمین کی زرعی ماحولیاتی صلاحیت پر مبنی پائیدار درست زرعی طریقوں کے ذریعے زرعی پیداوار کو بہتر بنانے میں مدد دے گا جبکہ دیہی آبادیوں کی فلاح و بہبود اور ماحولیات کے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔ جی آئی ایس پر مبنی ایل آئی ایم ایس زراعت کی ڈیجیٹائزیشن کو منظم کرکے قومی زرعی پیداوار کو بہت بہتر بنائے گا، ریموٹ سینسنگ اور جغرافیائی ٹیکنالوجیز کے ذریعے مقامی کاشتکاروں کو مٹی، فصلوں، موسم، آبی وسائل اور کیڑوں کی نگرانی کے بارے میں بروقت درست معلومات فراہم کرے گا اور ساتھ ہی موثر مارکیٹنگ کے نظام کے ذریعے مڈل مین کے کردار کو کم سے کم کرے گا۔

 اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری) زراعت کے شعبے میں انقلاب لانے کیلئے پاک فوج نے لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم تیار کر لیا ہے جس کے تحت جدید کاشتکاری کے متعدد منصوبوں پر کام کا آغاز ہو گیا ہے۔ پاک فوج کے ڈائریکٹر جنرل سٹرٹیجک پراجیکٹس کی زیر نگرانی ایل آئی ایم ایس سینٹر آف ایکسیلنس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ منصوبے کے تحت ملک بھر میں 2 ٹریلین روپے کی معاشی سرگرمیاں ہوں گی۔ زراعت کے شعبے میں 3 ارب ڈالرز تک غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی جبکہ مقامی سرمایہ کاری اس کے علاوہ ہو گی۔ سعودی عرب کی جانب سے ابتدائی طور پر اس منصوبے میں 500 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری آ رہی ہے۔ ملک بھر میں 44 لاکھ ایکڑ زمین کی نشاندہی کر لی گئی ہے جبکہ پنجاب میں 8 لاکھ 24 ہزار 728 ایکڑ اراضی کو ڈیجیٹائز کر دیا گیا ہے، جس پر جدید کاشتکاری کی جائے گی۔ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار کو بنجر زمین آباد کرنے کیلئے شرائط پر لیز پر دی جائے گی جس میں تین سال کا گریس پیریڈ دیا جائے گا۔ یہ سرمایہ کاری سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل کے ذریعے لائی جائے گی۔ 13 لاکھ ایکڑ پنجاب، 13 لاکھ ایکڑ سندھ، 11 لاکھ ایکڑ خیبر پی کے جبکہ 7 لاکھ ایکڑ زمین بلوچستان میں موجود ہے۔ منصوبے کے تحت 95 فیصد چھوٹے کسان کو ٹارگٹ کرکے فائدہ پہنچایا جائے گا جس کے کم رقبے میں زیادہ پیدوار کیلئے اسے سہولیات اور معلومات فراہم کی جائیں گی۔ اب تک ملک بھر کے 40 لاکھ کسانوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا چکا ہے جس میں ان کے رابطہ نمبرز بھی شامل ہیں۔ ابتدائی طور پر پنجاب کے محکمہ زراعت کے 3700 ملازمین آن بورڈ آچکے ہیں جبکہ دیگر صوبوں کے محکمہ زراعت کے ملازمین کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے گا۔ اس انقلابی اقدام کے تحت زمین، فصلوں، موسم، پانی کے ذخائر، کیڑوں کی روک تھام پر ایک ہی چھت تلے کام کیا جائے گا۔ ملک بھر میں 2000 سے زائد لارج سکیل فارمز قائم کئے جائیں گے۔ اس حوالے سے مختلف شعبوں کے ماہرین جن میں چار ممالک کے کنسلٹنٹس بھی شامل ہیں۔ ان کے تعاون، جدید ٹیکنالوجی اور آبپاشی نظام کے مناسب استعمال سے ایسی ترقی لائی جائے گی جس سے نہ صرف خوراک کی کمی پوری ہو گی بلکہ ملک میں خوراک کے بڑے ذخائر رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔ پاکستان جو کہ سالانہ 10 ارب ڈالرز کی زرعی درآمدات کرتا ہے، ان درآمدات کے متبادل کے طور پر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کو بڑی سپورٹ ملے گی۔ آج پاکستان میں فوڈ سکیورٹی کی یہ صورتحال ہے کہ گندم کی مانگ 30.8 ملین ٹن سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ حالیہ پیداوار 26.4 ملین ٹن سے بھی کم ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق 36.9 فیصد پاکستانی خوراک کی کمی کا شکار ہیں جبکہ 18.3 فیصد پاکستانی عوام کو خوراک کی کمی میں ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں کپاس کی پیداوار بھی گزشتہ 10 برس میں 40 فیصد تک گر چکی ہے۔ ایسی صورتحال میں ایسے اقدامات کی ضرورت تھی جس سے جدید کاشتکاری کے ذریعے نا صرف فوڈ سکیورٹی کو بہتر بنایا جا سکے بلکہ ملکی معیشت کو بھی سہارا دیا جائے۔ اعدادو شمار کے مطابق دنیا بھر میں 80 فیصد ہائبرڈ بیجوں کا استعمال ہوتا ہے جس سے پیداوار میں 30 سے 50 فیصد تک اضافہ ہوتا ہے جبکہ پاکستان میں صرف 8 فیصد ہائیبرڈ بیج استعمال کئے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں بیجوں کی موجود تعداد 7 لاکھ ٹن ہے جبکہ اس کی ضرورت 17 لاکھ ٹن ہے۔

ای پیپر دی نیشن