سیاسی انتقام کی ایک اور اہم واردات اپنے انجام کو پہنچ گئی ہے۔ احتساب عدالت نے پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں نواز شریف کو بری کردیا ہے۔ اسی فیصلے کے ذریعے عدالت نے نیب اور ریونیو بورڈ کو نواز شریف اور ان کی جائیدادوں میں حصہ داروں کی جائیدادوں کو غیرمنجمد کرنے کا حکم بھی دیدیا ہے۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ تین بار منتخب ہونے والے وزیراعظم کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی قانون کے مطابق نہیں، ریکارڈ سے پتا چلتا ہے نوازشریف کو سیاسی انتقام کانشانہ بنایا گیا۔ سابق حکومت نے نیب کو نوازشریف کا مستقبل تباہ کرنے کے لیے ریفرنس دائر کرنے پر مجبور کیا، عدالتی معاون نے موقف اپنایا کہ مرکزی ملزمان کو جو ریلیف دیا سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نوازشریف کو بھی وہی ریلیف ملنا چاہیے تھا۔ ادھر، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ محمد نوازشریف کو انصاف ملا ہے ، احتساب عدالت کا فیصلہ گواہی دے رہا ہے کہ نوازشریف کو سیاسی طورپر نقصان پہنچانے کے لیے جان بوجھ کر جھوٹے مقدمے میں ملوث کیا گیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ قائد محمد نوازشریف کو مبارک دیتا ہوں کہ اللہ تعالی نے جھوٹ پر مبنی ایک اور مقدمے میں انھیں سرخرو کیا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پاکستان میں کسی سیاسی قائد کو اپنے مخالفین کی طرف سے سیاسی انتقام کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا اور اس سلسلے میں قانون کا غلط استعمال کیا گیا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) سے متعلق تو کئی بار ایسی باتیں منظرِ عام پر آچکی ہیں کہ اسے سیاسی مخالفین کو دبانے اور ان سے انتقام لینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ صورتحال افسوس ناک بھی ہے اور ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بھی بن رہی ہے۔ ہمارے سیاسی قائدین کو اب اتنا باشعور ہو جانا چاہیے کہ وہ قانون اور سرکاری اداروں کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال کر کے ریاست اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے سے باز آ جائیں۔
نواز شریف احتساب عدالت سے بری
Jul 08, 2023