تحریر جاوید اقبال بٹ مدینہ منورہ
ملک کو اسوقت ایسے تھنک ٹینک کی ضرورت ھے،جو لانگ ٹرم پالیساں بنائے اور پاکستان کہ بچوں کا مستقبل محفوظ کرے،قرضوں کا حصول بے شک بااثر مجبوری ھی لیاجاتا ھے مگر اس کو اس نیت کہ ساتھ اس کا مصرف کیا ھوگا واپس کیسے سہیل طریقہ سے ھوگا
یا ھر دفعہ بجلی،گیس،پڑولیم مصنوعات پر دھڑا دھڑ اضافی ٹیکس لگا کر دراصل ھم صنعت و تجارت کا پہیہ بند کر رھے اگر اتنی مہنگی ٹرانسپورٹ بجلی گیس تیل ھوگا تو اسکا مطلب ھے ھم نے 38 فیصد بلاجواز مہنگائی پیدا کر دی ھے
حالانکہ اللہ تعالی کی دی ھوئی نعمتوں کا حصول پاکستان آبشار نہریں دریا سمندر جھیلیں اور بہترین 4 موسم سے ھم استفادہ کر کہ ملک شمسی توانائی، پن بجلی ،سولر انرجی ،اٹامک انرجی،پانی سے سستی ترین بجلی،تھر کہ کوئلے سے بجلی بنائیں اس پر سرمایہ کاری کریں
پاکستان کی ایک اور خوش قسمتی ھے کہ اس کے 1 کروڑ سے زائد تارکین وطن دنیا بھر آباد ھیں جو 30 ارب ڈالر کہ لگ بھگ ترسیل زر بھیجتے ھیں جس کو ھارڈ کرنسی یعنی نقد ڈالر براہ راست بغیر شرط کہ پاکستان کو ملتے ھیں،جس سے پاکستان اس رقم سے چل رھا ھے،ورنہ جسطرح ملک میں اوپر ذکر کر چکا ھوں کی اتنی مہنگی بجلی گیس ڈیزل پڑول سے کیا ھم ایکسپورٹ کرنے کہ قابل ھیں کراچی سے 40 فٹ کنٹینر 2 لاکھ کرایہ دیکر لاھور/پنڈی /پشاور آتا ھے۔ اسطرح قیمتیں بڑھتی ھیں پر ٹیکس پر ٹیکس ھیں ،اگر ان ٹیکس کو قومی امانت سمجھ کر ھم استعمال کریں تو یقینا ھم کب کہ اپنے پاوں پر کھڑے ھوتے
1974 سے تارکین وطن خلیجی ریاستوں اور اور عب ممالک کہ ریگستانوں میں زندگیاں بسر کر رھے کہ 40 سال سے زائد اپنے گھر اور وطن کی خدمت کر رھے ھیں
بدقسمتی سے اپنے خاندان/گھر سے وطن عزیز کے کرتا دھرتا سب ھی مال مفت دل بے رحم کہ مصداق ان پردیسیوں کو زبح کر رھے ھیں کرتے رھے ھیں اور کرتے رہیں ھمارہ ملک معاشرہ ھمارے عزیز و اقارب سب بے رحم طبیعت کہ ھیں،وہ اپنی آسائش اور اپنے مقاصد کی تکمیل کہ لئے پردیسیوں کی قربانی دینے سے گریز نہیں کرتے
1974سے ھر خاندان ملک ریاست نے پردیسیوں کہ ساتھ سیلاب زدگان / مہاجرین /یا زلزلہ زدگان جیسا سلوک یا اتنی ھمدردی رکھی ھے
ان کی ترسیل زر کو بے مقصد گھروں کی آسائش، مرمت تعمیر گھر میں الیکڑانک الیکڑانکس اور جدید نیا فرنیچر،نئے گھر نئے پلاٹ کہ شان وشوکت عزیزوں کی شادی پر رقم کا استعمال نئی گاڑی موٹر سائیکل برانڈڈ کپڑے ،ماڈرن لباس پر تعیش اشیا کا استعمال بھی اچھا اسوقت لگتا ھے جب ترسیل زر کو کو کسی تجارت کسی کاروبار،کسی بڑی کمپنیوں کہ شئیر ھولڈر ھوتے جہاں رقم فلوٹ ھوتی رھتی جس سے کاروبار بڑھتا معاشی پہیہ چلتا صنعتیں چلتیں تو رقم کا بہترین مصرف ھوتا ۔
پاکستان میں بڑے شہر میں 10 لاکھ روپیہ فی مرلہ زمین اچھے علاقے میں شروع ھو کر 50 لاکھ فی مرلہ چھوٹے شہر قصبات اور دور دراز 2 لاکھ مرلہ ھے۔اس میں لوگوں نے رقم لگائی ھے وہ زمین وھاں پڑی ھے کوئی اسکا فائدہ نہیں ھے اس امید پر کہ یہ کچھ سال قیمت بڑھ جائے گا
اگر حکومت جیسے موٹروے،سٹیل مل ،ائیرپورٹ، بندر گاہ ریڈیو اسٹیشن گوادر بندر گاہ جیسے بڑے پراجیکٹ اگر اورسیز پاکستانیوں کو شئیر کی مد میں ڈالر میں فروخت کرتے تو ایک رقم پاکستان آتی دوسری مارکیٹ اپنی رھتی
اگر حکومت بلکہ وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار سے گزارش ھے ھم اورسیز پاکستانیوں کو #اورسیز بینک کا قیام کرنے کی اجازت دیں
ھم اس کی ملک بھر برانچ اور اورسیز پاکستانی صرف اتنے کریں اپنی ترسیل زر اورسیز بینک میں بھجیں جو کہ 30 ارب ڈالر سالانہ ھوگی جو وہ مختلف فارن کرنسی میں ان کا اکاونٹ کھولیں ،ھم ان کی رقم جب بینک سے نکلوائیں گئے اوپن مارکیٹ کہ حساب سے اس دن کہ مطابق رقم دیں گئے
دوسرا صرف اورسیز پاکستانیوں کو اورسیز بینک کہ 49 فیصد شیئر فروخت کریں گئے
ان رقوم سے صنعت تجارت فیکڑیاں بڑے ٹھیکے، انشورنس کمپنی اور اورسیز کو آسان قرضے اور اورسیز کہ والدین کو میڈیکل انشورنس،یا بیوی بچوں کو چھوٹے سے پریمیم کہ ساتھ ھوگی اورسیز میڈیکل اور انجینیرنگ یونیورسٹی ٹیکنیکل کالج میں 50 فیصد فیس میں رعایت ھوگی
مراعات سالانہ کم از کم 5000 ھزارڈالر 10،20،30 40 ،50 ھزار ڈالر جس کہ اوسط بینک میں آئے رھے ھوں گئے اسی تناسب سے مراعات دی جائیں جن کہ 1 لاکھ ڈالر سے 3 لاکھ ڈالر ڈالر سالانہ آیا اور پڑا رھے گا اس کو 300 یونٹ بجلی کا ماہانہ بل اور 1500 روپیہ گیس کا بل کی مد ھو گا
سالانہ 5 لاکھ ڈالر بھجنے والوں کو کہ بچوں کی 50 فیصد سکول فیس بینک ادا کرے گا
اور تمام اکاونٹ ھولڈر سے صرف کرنٹ اکاونٹ میں پیسے رکھ سکیں گئے
بلکہ اورسیز بینک ان کی آن لائن بیرون ملک ٹرازیکشن کی سہولت دے گا جو بھی ڈیبٹ کریڈٹ کی کٹوتی ھوگی بینک دے گا
اس طرح اورسیز ATMسے دینا بھر سے رقم جمع کروا اور نکلوا بھی سکیں گئے رقم جمع کروانے کی کوئی لمٹ/حد متیعن نہیں ھوگی مگر نکلوانے کہ لئے 10 ھزار ڈالر 24 گھنٹے میں نکلوا سکیں اس طرح کی مراعات سے یقین مانیں 30 ارب ڈالر کی بجائے 45 ارب ڈالر اورسیز بینک میں آئے گا جس سے معشیت صنعت تجارت انجینئرنگ،جہاز رانی اور مچھلی کہ خصوصی ٹرالر ، کاروبار،بھی چلے گا
اورسیز پاکستانی بینک ملک کی کل تیل کا 35 فیصد خرید کر ذخیرہ کرے گا اور مختلف ممالک سے سستا خام تیل لیکر پاکستان میں سٹوریج اور فروخت کرے اس کا منافع بھی بینک اکاونٹ ھولڈر میں۔مساوی جتنی رقم بینک موجود ھو گی اس پر منافع ملے گا
اس کہ علاوہ زراعت، ڈیری فارم گائے جس میں ھر فارم میں 10 ھزار گائے فی فارم جو پاکستان کہ بہترین 30 علاقوں میں بنائے جائیں گئے ، گرین ھاوسز اور پھل فروٹ سبزیاں اور بکرے کی گوشت کی پیداوار بڑھانے اور عالمی سٹینڈرڈ ISO کہ مطابق کی پیکنگ اور ایکسپورٹ میں اورسیز کہ ساتھ تعاون اومعاونت کرے گا
سب سے بڑی بات الحمد للہ بیرون ملک ملین اف ڈالر کہ مالک ھیں ان میں 90 فیصد اورسیز کو بورڈ آف ڈائریکڑ لگایا جائے گا, بلکہ بینکوں میں 80 فیصد اورسیز تارکین وطن کہ بچوں کو جاب بھی دیا جائے گا، اس طرح اورسیز بینک کی برانچ عالمی سٹینڈرڈ کہ مطابق عرب ممالک،خلیجی ممالک،امریکہ سکیڈے نیون،برطانیہ اور کینڈا بھی برانچ ھوگی جو مختلف سہولتیں اور مراعات بھی دے گی،
الحمد للہ اورسیز پاکستانی خود ایک بہت بڑی مارکیٹ صنعت ھیں ان سے ابھی تک کسی نے صیح استفادہ نہیں کیا بلکہ سب نے دودھ دینی والی گائے سمجھ کر دھویا ھے