ٹی ٹاک …طلعت عباس خان ایڈووکیٹ
takhan_column@hotmail
ہم ہر وقت دوسروں کو برا بھلا کہتے رہتے ہیں۔ کبھی حکمرانوں کو کبھی اسٹیبلشمنٹ ، کبھی سیاستدانوں کو اور کبھی عدالتی نظام کو مطعون کرتے ہیں ۔ بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ ہم اپنے گریبان میں جھانکیں یا اپنے آپ پر تنقید کریں ۔ دوسروں پر تنقید آسان ہے اس لئے تنقیدکرتے رہتے ہیں ہمیں کئی عادات ایسی پڑ چکی ہیں جو ترقی میں رکاوٹ بن چکی ہیں۔روزگار کی تلاش میں سمندر کے گہرے پانی میں ڈوب جاتے ہیں۔ غیر قانونی طریقے سے ملک سے باہر جانے کی کوشش میں یا توجیل چلے جاتے ہیں یا زندگی کی جمع پونجی لٹا بیٹھتے ہیں یا زندگی کی بازی ہی ہار جاتے ہیں ۔انسانی سمگلنگ کو مافیا چلا رہا ہے۔ سپریم کورٹ بار بھی اس مافیا کے اثرات سے محفوظ نہیں۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ ہمیں قانون سے ڈر ہے نہ خوف خدا …۔نیکی کرنے میں ہم کتراتے ہیں ،محنت سے جی چراتے ہیں ۔ہر چیز کو ہم نے پیسہ سمجھ رکھا ہے۔ جب تک حلال کا نوالہ کھاتے کھلاتے رہے ہم غلط کاموں سے دور رہے اوراللہ سے ڈرتے رہے مگر اب ایسا نہیں ۔ کیا نیکی پر ایمان نہیں ؟جبکہ نیکی کا صلہ صرف اور صرف نیکی ہے ۔نیکی کے تناظر میں تین واقعات بڑھیں ۔برطانیہ میں اسکاٹ لینڈ کا مشہور واقعہ ہے ایک بچہ بستی کے کھڑے پانی میں جا گرا اور دلدل میں پھنس گیا ۔شور ہوا تو فلیمنگ نامی بندہ اپنی جھونپٹری سے باہر نکلا بچے کو دلدل سے نکالا پھر وہ بچہ گھر چلا گیا ۔گھر جا کر حالات سنائے تو دوسرے روز بچے کا امیر ترین والد قیمتی گاڑی میں فلیمنگ کی جھونپڑی میں شکریہ ادا کرنے پہنچا۔ ’’آپ نے میرے بیٹے کی جان پچائی ہے‘‘۔ میں کچھ انعام دینا چاہتا ہوں جواب دیا! میں نے انسانیت کی وجہ سے جان بچائی ۔اتنے میں اس کا بیٹا جھونپڑی سے باہر آیا ۔بزنس مین نے پوچھا کیا یہ بچہ آپ کا ہے کہا جی!! کہا چلو انعام کی بات نہیں کرتے ۔ اب جہاں میرا بیٹا پڑھے گا وہی تمہارا صاحب زادہ بھی پڑھے گا ۔ دونوں راضی ہو گئے ۔یہ بچہ بہترین تعلیمی اداروں میں پڑھ کر سائنسدان بنا اور اس نے دنیا کی پہلا انٹی بائٹک پنسلین ایجاد کرنے کا کارنامہ سرانجام دیا دنیا اس بچے کو الیگزنڈر فلیمنگ کے نام سے جانتی ہے۔جو بچہ اس کے ساتھ پڑھا اسے شدید بیماری لگی ، اس کے ساتھی بچے کی انٹیی باڈی دوا نے اس کی جان بچائی اور فلیمنگ کی دوا سے وہ ٹھیک ہو گیا ۔یہی بچہ صحت مند ہوکر برطانیہ کا 2 بار وزیراعظم بنا اس کا نام تھا ونسٹن چرچل ۔بھلائی پلٹ پلٹ کر اتی ہے۔اس لئے کہتے ہیں کر بھلا ہو بھلا ۔نیکی کبھی ضائع نہیں جاتی ۔ہوہ زات بندے کو اس کا وسیلہ بناتی ہے … حال ہی میں برطانیہ میں ہی نہیں پوری دنیا میں ایک پاکستانی کی کی گئی نیکی ہر ایک کی زبان پر ہے ۔عا لمی میڈیا پر اس پاکستانی کا چرچا ہے ۔یہ پاکستانی خوش قسمتی سے ہمارا عزیز بھی ہے۔اس کے دادا ابو ہمارے انکل اور اس کے ابو ہمارے کزن ہیں۔یہ دینہ موٹا غربی (ضلع جہلم) سے متعلق ہیں خبر کچھ یوں ہے کہ برطانیہ میں ایک پاکستانی نثزاد حماد یوسف مرزا نوجوان کو ایک خاتون کی جان بچانے پر اعلی شاہی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ ایک خاتون نے دلبرداشتہ ہو کر پل سے چھلانگ لگانے کی کوشش کی تھی اور حماد یوسف نے اسے ایسا کرنے سے روکا تھا شا ہ چارلس سوم نے انسانیت کی خدمت پر حماد یوسف کو اب برٹش امپائر میڈل سے نوازا گیا ہے۔واضع رہے یہ نوجوان حماد یوسف مرزا کے داد جان لفٹینٹ جنرل محمد اسلم مرزا اور شہید کپٹن اسلام احمد خان کے نوا سے ہیں۔ کرنل ر طارق اسلم مرزا کے بھتیجے اور ڈاکٹر تیمور مرزا کے بیٹے ہیں حال ہی میں میرے کزن کرنل طارق اسلم مرزا کے بیٹے کی شادی پر ملاقات ہوئی تھی۔ نیکی کی شہرت ملنے پر سب خوش ہیں سر فخر سے بلند ہیں ۔ تیسرے واقعہ کاتعلق میرے پروفیشن اور میرے جہلم سے ہے۔ مشہور وکیل ڈاکٹر باسط مرحوم کے ان کے شاگرد جونیر وکیل تھے ! کہا جاتا کہ ڈاکٹر باسط کو اس بچے سے اپنے افس کے قریب ملاقات ہوئی۔ سلام جواب ہوا ۔ان کو سلام کی ادا بھلی اوربچے کو اپنے ساتھ آفس میں رکھ لیا ۔ بچہ محنتی تھا لا ء گریجویٹ بنا ۔ اچھی شہرت کمائی ، تیس سال وکالت سے منسلک رہے۔تیس سال پریکٹس کے بعد ہائی کورٹ کے جج بنے پھر چیف جسٹس پنجاب رہے ۔اپنے ساتھی ججز سے کہا کرتے تھے کہ جج کو زبان چڑیا جیسی اور کان ہاتھی جیسے بڑے رکھنے چاہییں۔ انکی گاڑی کا پٹرول ہر ماہ بچ جاتا تھا جو واپس کر دیتے ۔انکی اس عادت سے ساتھی ججز کچھ نا خوش بھی تھے ۔ یہی وجہ تھی کہ انکے ریفرنس میں کم تعداد میں ججز شر یک ہوئے لیکن یہ ان کے شاگرد بہت تھے۔ ان کی خواہش تھی کہ بیٹی ڈاکٹر بنے لیکن بیٹی چاہتی تھی تھی کہ وہ اپنے والد کے استاد کے نقش قدم پر چلے۔ گریجویشن کی کہا پاپا اگر میں ڈاکٹر بنتی تو کتناخرچہ آتا اور میں سپیشلائزنشن کرتی تو کتنا خرچہ ہوتا ؟کہا اب یہ رقم آپ کے پاس ہے اب آپ نے بھی وہی کچھ کرنا ہے جو آپکے استاد ڈاکٹر باسط نے آپ کے ساتھ کیا ۔ چناچہ میں نے اپنے شہر کے اسکولوں سے دس طالب علم ایسے چنے ہیں جھنوں نے بہت اچھے نمبر کے باوجود پیسے نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم چھوڑ رکھی تھی ۔ پاپا نے ان بچوں کی تعلیم کیلئے بھرپور ساتھ دیا ۔اس عظیم شخصیت کا نام ملک انوارالحق ہے جو سابق چیف جسٹس پنجاب رہے ۔اچھے لوگ پھول کی خوشبو ہوتے ہیں جن کی مہک ہمیشہ رہتی ہے ۔ اس لئے کہ ان کی زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ہوتا ہے۔ہم بھی کوشش کریں دوسروں کے کام آیا کریں کیونکہ سب سے بڑی عبادت انسان سے پیار کرنا ہے ۔ الطاف حسین حالی یاد آگئے
کرو مہربانی تم اہل زمیں پر
خدا مہرباں ہوگا عرش بریں پر