لاہور(کامرس رپورٹر)پاکستان فرنیچر کونسل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر میاں کاشف اشفاق نے کہا دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں جنگلات کی کٹائی کی شرح خوفناک حد تک زیادہ ہے اور ہر سال دنیا میں تقریباً 10 ملین ہیکٹر جنگلات کی کٹائی ہوتی ہے جو پرتگال کے رقبے کے برابر ہے۔ گزشتہ روز ’’پاکستان میں جنگلات کی بڑھتی ہوئی کٹائی پر کنٹرول‘‘ کے موضوع پر ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنگلات کی اس کٹائی کا نصف حصہ جنگلات کے دوبارہ اگائو سے متوازن ہو جاتا ہے جبکہ باقی نصف سبزہ ضائع ہو جاتا ہے۔ آبادی میں اضافہ، غربت اور درختوں کی غیر ضروری کٹائی پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک میں جنگلات کی کٹائی کی بڑی وجہ ہے۔ 1947 میں پاکستان کی آبادی صرف 37 ملین تھی جو کہ گزشتہ سال 241 ملین تک پہنچ چکی ہے۔ اگر آبادی میں اضافہ اور جنگلات کی کٹائی اسی تیزی سے جاری رہی تو ہمارے جنگلات، جنگلی حیات اور شہد کی مکھیاں ناپید ہو جائیں گی۔ ان سنگین حالات میں پاکستان جیسے ممالک کیلئے غذائی تحفظ کے چیلنجز مزید اضافہ ہو جائے گا اور لوگ بھوک اور افلاس کا شکار ہو جائیں گے۔ ملک میں تقریباً 60 فیصد جنگلات کو جلانے کی لکڑی اور 25 فیصد کو فرنیچر کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ 15 فیصد درخت شہری کاری کی وجہ سے ختم ہو رہے ہیں۔ جنگلات کی کٹائی ایک قومی چیلنج ہے اور پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر جنگلات کے تحفظ اور گرین ایمرجنسی نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔