عقیدہ ختم نبوت سے متعلق دفعات سے کسی کو کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے: علماء

لاہور (خصوصی نامہ نگار) آل پارٹیز کانفرنس نے مطالبہ کیا ہے کہ چیف جسٹس فی الفور مبارک ثانی کیس کا محفوظ فیصلہ سنائیں۔ ریاست پاکستان اور ملک کے تمام ادارے آئین پاکستان کے مطابق عقیدہ ختم نبوت اور اس سے متعلق دفعات کے محافظ ہیں، کسی کو بھی آئین پاکستان اور ان دفعات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ بعض قوتیں چاہتی ہیں کہ حکومت پاکستان، فوج، ریاستی اداروں اور مذہبی طبقات کے درمیان تناؤ پیدا ہو، یہ قوتیں ان مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔ پاکستان سے متعلق امریکی رپورٹ جھوٹ کا پلندہ اور من گھڑت ہے، پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتیں محفوظ ہیں۔ انہیں ناصرف آئین پاکستان کے تحت حقوق حاصل ہیں بلکہ اسلام بھی ان کے حقوق کا محافظ ہے۔ جو گروہ آئین و قانون کو تسلیم نہیں کرتا، اس کے حقوق کا مطالبہ از خود ایک غیر آئینی مطالبہ ہے۔ امریکہ اور یورپ پاکستان کے اندرونی معاملات کی فکر چھوڑ کر کشمیر اور فلسطین میں ذبح ہونے والی انسانیت کے تحفظ کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔ پاکستانی وزارت خارجہ اقوام متحدہ اور امریکہ کی طرف سے جاری ہونے والی من گھڑت رپورٹس کا بھرپور جواب دے، اس سلسلہ میں جید علماء پر مشتمل ایک کمیٹی وزیر اعظم، وزیر داخلہ اسلامی و یورپی ممالک کے سفراء سے ملاقات کر کے تحفظات کا اظہار کرے گی۔ اتحاد ملت اسلامیہ کی آل پارٹیز کانفرنس میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنما مولانا اللہ وسایا، پاکستان علماء کونسل کے چئیرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر فرید احمد پراچہ، جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان، سربراہ سنی علماء کونسل علامہ محمد احمد لدھیانوی، پنجاب اسمبلی میں پاکستان تحریک کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر، پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ، علامہ ابتسام الہی ظہیر، اوریا مقبول جان، علامہ ہشام الہی ظہیر، عبداللہ وارث گل، حسن معاویہ، مولانا الیاس چنیوٹی، و دیگر نے شرکت کی۔ قوانین پر مقررین نے کہا ہم حساس معاملات میں قانون ہاتھ میں لینے والوں کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں، کسی کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ قائدین نے کہا کہ اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی فلسطینیوں پر حملہ اور انسانیت کا قتل عام جنگی جرائم میں شمار ہوتا ہے۔ دستور پاکستان کو نہ ماننے والے پاکستان میں رہنے کا حق ہی نہیں رکھتے۔74ء کی قومی اسمبلی نے دلائل کی بنیاد پر قادیانیت کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔ جبر کا واویلا کر نے والے 74 ء کے فیصلے کی تاریخ کو پڑھ لیں تو انہیں ہر چیز چمکتی ہوئی نظر آئے گی یہ باتیں جے یوآئی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان نے اتحاد ملت اسلامیہ کے زیر اہتمام اے پی سی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اے پی سی سے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے راہنماء مولانا اللہ وسایا، مولانا الیاس چنیوٹی، ڈاکٹر عاکف سعید، ڈاکٹر غفور راشد،حافظ عبدالغفار روپڑی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ عبد الوارث گل نے صدارت کی انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے دور کی اسمبلی میں قادیانیت کے خلاف مولانا مفتی محمود، مولانا شاہ احمد نورانی پروفیسر غفور احمد، مولانا عبدالحق اور دیگر اکابرین نے پوری امت کی ترجمانی کا حق ادا کیا۔ مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو یورپ اور امریکہ کو پاکستان کے عوام کے بنیادی عقائد خصوصاً ختم نبوت کے حوالے سے ہونے والی سازشوں کا جواب بھی پارلیمنٹ کے فلور پر دینا چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن