بندرگاہوں پر جدید نظام سے اربوں ڈالر کما سکتے ہیں، وسط ایشیائی ریاستوں کیلئے سمندری راہداری پر کام کر رہے: وزیراعظم

اسلام آباد+کراچی (خبر نگار خصوصی+کامرس رپورٹر) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بندرگاہوں میں جدید نظام اور مزید بہتری سے پاکستان اربوں ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کر سکتا ہے۔وسط ایشیائی ریاستوں کیلئے سمندری راہداری فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ پاکستان وسط ایشیائی ریاستوں کیلئے سمندری تجارت کا سب سے موزوں راستہ فراہم کرتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اپنے ایک روزہ دورے کے موقع پر کراچی پورٹ ٹرسٹ پہنچے جہاں انہیں بندرگاہوں اور نیشنل فلیگ کیریئر پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ تفصیلی بریفنگ کے بعد اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان جغرافیائی اعتبار سے خطے میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ حال ہی میں اپنے دورہ قازقستان کے دوران میری روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور وسط ایشیائی ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان وسط ایشیائی ریاستوں کے لیے سمندری تجارت کا سب سے موزوں راستہ فراہم کرتا ہے اور وسط ایشیائی ریاستوں نے تجارت کے لیے پاکستان کی بندرگاہوں کے استعمال میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ کراچی میں موجود بندرگاہوں کی ترقی سے ویلیو ایڈیشن کی صنعت سے برآمدات میں اضافہ کریں گے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ ٹرسٹ پر جدید آلات و مشینری کی تنصیب سے کسٹمز کلیئرنس کے وقت کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں جبکہ بندرگاہوں پر سکیننگ کی جدید مشینری کی جلد تنصیب یقینی بنائی جائے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ بندرگاہوں کی استعداد سے مکمل فائدہ اٹھانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں، کراچی پورٹ ٹرسٹ تک اور اس سے سامان کی بلاتعطل ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے لیاری ایکپریس وے کو کارگو ٹریفک کے لیے 24 گھنٹے کھلا رکھا جائے جبکہ سامان کی ترسیل کو مزید بہتر بنانے کے لیے ملیر ایکسپریس وے کو بندرگاہ سے جوڑا جائے۔ کراچی پورٹ تک اور اس سے ریل کے ذریعے سامان کی ترسیل کی استعداد کو بڑھایا جائے۔ پورٹ قاسم پر ایل این جی جہازوں کی فیس کو کم کر کے اسے بین الاقوامی سطح پر رائج ریٹس کے مطابق مقرر کیا جائے۔ شپنگ لائیز کی ریگولیشن کے لئے ایک جامع لائحہ عمل بنا کر جلد پیش کیا جائے۔ پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن اپنی لاگت کو کم کرنے اور اپنے آپریشنز کو موثر بنانے کے لئے ایک جامع لائحہ عمل تشکیل دے کر پیش کرے۔ ملک میں نجی شعبے کی ترقی، کاروبار میں آسانی اور سرمایہ کاروں کو سہولت حکومت کی اولین ترجیحات ہیں۔ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہے اور ترقی کی جانب گامزن ہے۔ پاکستان کی برآمدی صنعت کی ترقی کے لئے برآمد کنندگان کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کراچی میں کراچی پورٹ ٹرسٹ، پورٹ قاسم اتھارٹی اور نیشنل شپنگ کارپوریشن کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، جام کمال خان، احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، قیصر احمد شیخ، گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین کے پی ٹی، پی کیو اے، پی این ایس سی اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی بندرگاہ پر ہیچھ سن پورٹ ساؤتھ ایشین پاکستان ٹرمینل کا دورہ کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کو کراچی بندرگاہ پر ہیچھ سن پورٹ ساؤتھ ایشین ٹرمینل کے دورہ کے دوران پورٹ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پورٹ ٹرمینل کو جدید طریقے سے چلایا جا رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قوم وطن عزیز کی خاطر قربانی دینے والے عظیم شہداء کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے حوالدار لالک جان نشان حیدر کے پچیسویں یوم شہادت پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ حوالدار لالک جان شہید نشانِ حیدر نے جرات و شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کی حفاظت کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ حوالدار لالک جان شہید نشان حیدر کی عظیم قربانی افواجِ پاکستان کے ملک کی حفاظت کیلئے غیر متزلزل عزم کی لازوال مثال ہے۔علاوہ ازیں وزیر اعظم سے تاجر برادری کی کراچی پورٹ ٹرسٹ میں ملاقات ہوئی، بندرگاہ پر درپیش مشکلات اور شپنگ لائنز کی زیادتیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ تاجروں نے وزیر اعظم سے پورٹ کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ وزیراعظم نے پورٹ پر کلیئرنس میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا۔ متعلقہ اداروں کو پورٹ پر درپیش مسائل جلد حل کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم سے تاجروں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجلی سستی ہوگی تو برآمدات کو 6 ارب ڈالر تک بڑھا دیں گے۔ ایکسپورٹ بڑھے گی تو بیرونی قرض کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ایکسپورٹرز پر فکسڈ ٹیکس ختم کرنے پر تحفظات سے بھی شہباز شریف کو آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے اگلے ہفتے ایف پی سی سی آئی سے پورٹ پر بہتری کیلئے تجاویز مانگ لیں۔

ای پیپر دی نیشن