’’ جعل سازی اور جعل سازوں سے بچیں‘‘

Jul 08, 2024

طلعت عباس خان

کہا جاتا ہے دنیا کا ایک ملک ایسا ہے جہاں خاص طبقے کو گھر، بجلی، گیس، پٹرول، علاج، اور سیکیورٹی مفت  کے ساتھ بھاری تنخواہیں اور مراعات بھی دی جاتی ہیں ۔ اس ملک میں اب چار قسم کے طبقے ہیں۔دوسرا وہ طبقہ ہے جس کی ہر چیز پر ٹیکس کوئی چیز فری نہیں اسے ملتی ۔ تیسرا وہ طبقہ ہے جو فراڈ کرتا ہے بلیک میل کرتا ہے عشرت کی زندگی بسر کرتا ہے، چھوتا وہ طبقہ ہے جو بھیک اپنے یہاں اور ملک سے باہر جا کر مانگتا ہے ، کوئی ٹیکس نہیں دیتا،بجلی کے کنڈے لگاتا ہے۔ یہ طبقہ اور پہلے نمبر والا طبقہ ایک جیسے ہیں دونوں ٹینشن لیتے نہیں دیتے ہیں دونوں ٹیکس فری اور ٹینشن فری ہیں۔ ان حالات میں ایسے ملک میں زندگی گزارنا کوئی آسان کام نہیں۔شکر ہے اپنا ملک ایسا نہیں۔ سیانے کہتے ہیں فراڈیوں سے بچو۔ ان کے سرسبز باغ سے بچو۔ زندگی میتھ کی طرح گزاروں۔ میتھ (حساب )کہتا ہے دو جمع دو چار ہی ہوتے ہیں  اگر کوئی کہتا ہے پانچ دس بیس سو ہوتے ہیں تو سمجھو یہ جھوٹا ہے فراڈیا ہے۔ آج کل پراپرٹی والے پرکشش افر کرتے ہیں کہ فلاں جگہ پر شہر کے وسط میں ایک عالیشان پلازہ بنا رہے ہیں۔ پلازیکی کھدائی شروع ہے سال دو سال میں بلڈنگ تیار ہو جائے گی، شاپ بکنگ جاری ہے۔ آج بکنگ کرائیں اگلے ماہ اس کا کرایہ وصول کریں۔ قیمت دو کروڑ مگر بکنگ صرف ایک کروڑ میں کرائیں باقی رقم بلڈنگ بنے کے بعد اسان قسطوں میں دیں۔ پہلے تین چار ماہ اس ہر عمل کرتے ہوئے شاپ کا کرایہ دیتے رہیں گے تانکہ آپ مزید ساتھی یار بیلی کو بتائیں کہ اپ بھی اس جال میں پھنس جائیں پھر بعد یہ کرایہ دینا بند کر دیتے ہیں۔ کہیں گے حالات ٹھیک نہیں چھ ماہ بعد اکٹھی رقم دے دیں گے۔ پھر چھ ماہ بعد اپ کا ان سے رابطہ ختم اور نیا مالک سے واسطہ شروع۔  آپ عدالتوں کا رخ کریں گے۔ پھر مزید رقم خرچ کریں گے۔ پھر جتنی رقم دی تھی وہ آدھی دینے پر تیار ہو جائیں گے اور آپ لینے پر تیار ہو جائیں گے۔ پلیز لالچ میں نہ آیا کریں۔پراپرٹی میں اپنے وکیل سے مشورہ کر لیا کریں۔ اسی طرح کا آجکل نوجوان نسل کے ساتھ فراڈ ہو رہا ہے اور سرعام ہو رہا ہیکہ لڑکیاں گھر بیٹھے ماہانہ 40 سے 50 ہزار کمانا چاہتی ہیں۔آن لائین ہوم ورکنگ فار گرلز۔ وہ لڑکیاں ضرور پڑھیں جو فری لانسنگ کرنا چاہتی ہیں۔ جاب: ڈیٹا انٹری یا ٹائپنگ!وقت: روزانہ دو سے تین گھنٹے (ہوم بیسڈ جاب)یہ ہے مکڑی کا وہ خوبصورت جال جس میں بہت ے ضرورت مند پھنس جاتے ہیںخصوصاً وہ  جنہوں نے تازہ تازہ تعلیم مکمل کی ہو گرمی کی چھٹیاں ہوں یا پیپرز کے بعد کچھ ہفتے فارغ ہوں ۔آپ کو یہ پوسٹ ہر گروپ میں ملے گی، انباکس میں میسجز آئیں گے سم پر بھی ایس ایم ایس آئیں گے لیکن یہ سب جھوٹ ہے فراڈ ہے۔ آپ کو دنیا کا کوئی ایسا کام نہیں ملے گا جس میں بغیر محنت کے اتنے پیسے ملتے ہوں ۔ اب ہوتا کیا اور کیسے اس جال میں پھنستے ہیں۔ 

آج سے کچھ روز جعل سازی پکڑنے کے شہرت کے حامل اینکر کی ایک وڈیو آئی تھی جس میں انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ ایک جگہ چھاپہ مارا، اس سے قبل ان سے ایک لڑکی نے رابطہ کرکے مدد مانگی تھی اور اس کے بعد ایسے انکشافات ہوئے کہ وہ وڈیو دیکھ کر سب لرز گئے۔ یہ فراڈ والا چکر تو سبھی جانتے تھے لیکن اس کی آڑ میں اتنا کچھ ہوتا ہے سوچ بھی نہیں سکتے تھے ۔ لڑکی نے بتایا کہ اس کی ایک کلاس فیلو نے اس سے آن لائن جاب کا ذکر کیا جو ہوم بیسڈ تھی اور جس میں 30 /40 ہزار سیلری اور لیپ ٹاپ ملنا تھا لیکن اس سے پہلے اسے انٹرویو دینا لازم تھا۔ اپنی سہیلی پر اندھا اعتماد کرتے ہوئے وہ اس کے ساتھ اس جگہ چلی گئی جہاں اسکی خوب تواضع کی گئی کولڈ ڈرنک کے بعد اس کو پتہ نہیں چلا کہ اس کے ساتھ کیا ہو چکا ؟۔ وڈیوز بنانے کے بعد اس گینگ کی گاڑی اسے واپس ڈراپ کرگئی اور چند دن بعد وہ لوگ اس کی  وڈیوز اور تصاویر اسے بھیج کر اسے بلیک میل کرنے لگے اور یہ وہ وڈیوز تھیں جو اسے مشروب پلانے کے بعد بنائی گئی تھیں ان لوگوں کی طرف سے اس لڑکی سے دو مطالبات کیے گئے تھے:1: وہ جہاں جب چائے وہاں آیا جایا کرو گی۔2: اگر یہ منظور نہیں تو اپنی جگہ کسی اور لڑکی کو ان کے جال میں پھنساؤں گی تو اس کی جان چھوٹ جائے گی۔ اس کی سہیلی نے بھی یہی سب کرنے کے لیے اسے ان درندوں کے جال میں پھنسا دیا تھا اور یہ صرف وہی دو لڑکیاں نہیں تھیں ۔سرِعام کے رابطے میں آنے والی لڑکیوں کی تعداد سات تھی اور باقی نہ جانے کتنی لڑکیاں تھیں جو اپنی وڈیوز کے وائرل ہوجانے کے خوف سے یا تو خود ان کے ہاتھوں لٹتی جا رہی تھیں یا پھر خود کو بچانے کے لیے اپنی سہیلیوں، کو لا کر ان کے سامنے پیش کر کے اپنی جان چھڑانے کی کوشش کر رہی تھیں ۔ کہا جاتا ہے۔ جب اینکرنے اپنی ٹیم کے ساتھ چھاپا مارا تو اس وقت وہ شخص جو بظاہر اس سب کا ماسٹر مائنڈ تھا، اس نے وہ یو ایس بی جس میں ساری وڈیوز اور بلیک میلنگ کا مواد تھا نگل لی ۔یہ سب وہاڑی شہر میں ہوا ہے اور ملزم کی ہٹ دھرمی دیکھئے کہ وہ دھمکا رہا ہے کہ اس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا،ویسے بول سچ رہا تھا اور یہ تو ایک گینگ ہے جو سامنے آیا ہے ایسے نہ جانے کتنے گینگز ہوں گے جو لوگوں کی عزت سے کھیل رہے ہیں۔ لیکن لڑکیاں یہ سب پڑھ سن اور دیکھ کر سبق نہیں لیتی۔ آپ سے اور والدین سے اپیل ہے کہ ایسی پوسٹ پڑھ کر کسی کے جھانسے میں نہ آئیں خدا آپ کو محفوظ رکھے، مگر خود بھی ان سے دور رہیں لیکن اگر وہاڑی کیس جیسا  معاملہ نہ بھی ہو تو یہ لوگ رجسٹریشن کے نام پر آپ سے ہزار سے پانچ ہزار روپے وصول کر کے مالی نقصان بھی پہنچاتے ہیں کہیں پر یورپیئن نام نظر آئیں گے جو پچاس یا تیس بیس لڑکے  لڑکیوں کے گروپ بنا کر بہت اچھی سیلری کا جھانسا دیتے ہیں تو جان لیں کہ وہ بھی آپ کو لوٹنے کا ایک  طریقہ ہے اور لازمی نہیں کہ اگر کوئی یورپی نام ہے تو وہ ایماندار بھی ہوگا آپ کے ساتھ، وہاں پر یہاں سیبھی بڑے فراڈ ہوسکتے ہیں۔ لہذا ایسی پوسٹ  پڑھ کر فوری انوسینٹ اور جاب اپلائی نہ کیا کریں۔ گھر والوں سے اور ساتھیوں سے صلہ مشورہ ضرور کیا کریں۔یہ سمجھا کریں اپ سڑک پر اپنی کار میں جا رہے ہیں ۔ اسی روڈ پر اناڑی کار ڈرئیور بھی ہیں۔ ان سے بچ کر اپنی منزل تک پہنچنا ہے۔ انسان اس مہنگائی سے پاگل ہو کر ہر گھٹیا کام کرنے کو تیار ہے۔ مردہ جانور گدھیکتے کا گوشت کھلانے سے انسان  پرہیز نہیں کر رہا۔ ان کے لیے یہی دنیا جنت و جہنم ہے۔ ان  کیلئے جنگل کا قانون ہے لہذا اپنی اور اپنے مال کی حفاظت خود کریں ،ہر کام میں احتیاط بہت ضروری ہے۔یاد رہے آج زمین کے اوپر ہیں کل زمین کے نیچے ہونگے۔جو کچھ بنا رہے ہیں سب چھوڑ جائیں گے۔اپنے ان کرتوتوں کا حساب دیں گے۔ لگتا ہے ان فراڈیو کو اس کی کوئی فکر نہیں ۔مگر ہمیں اپنی اپنی فیملی عزیز و اقارب کی فکر بطور انسان ضرور کرنی چاہیے۔اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

مزیدخبریں