لاہور ہائی کورٹ نے مردہ جانور کا گوشت سپلائی کرنے والے ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دیں۔جسٹس امجد رفیق نے ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔لاہور ہائی کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ ایسا سنگین معاملہ نظر انداز کرنے سے عوام کی زندگیوں سے کھیلنے کا راستہ کھلے گا، مردہ جانور کا گوشت کھانے سے بیماریاں لگتی ہیں جو سالوں حتیٰ کہ موت تک چلتی ہیں۔عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ معلوم ہوا ہے کہ اس طرح کا گوشت مبینہ طور پر ریسٹورنٹس، دیگر کھانوں اور مشہور شوارما پوائنٹس پر بھی استعمال ہوتا ہے، صحت مند گوشت مدافعتی نظام کو بہتر بنانے کے ساتھ میٹابولزم کو بڑھاتا ہے، ملزمان کی طرف سے کیا گیا اقدام معاشرے کے خلاف ہے۔لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ملزمان کے وکیل کے مطابق الزامات غلط ہیں، پندرہ بیس سال سے گوشت سپلائی ہو رہا ہے، پنجاب فوڈ اتھارٹی کے مطابق ملزمان نے نہ صرف غیر انسانی کام کیا بلکہ عوام الناس کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا، ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد پتا چلا ہے ملزمان ضمانت کے حقدار نہیں ہیں۔واضح رہے کہ ملزمان پر 600 کلو مردہ گوشت سپلائی کرنے کا مقدمہ تھانہ ٹھیکر والا فیصل آباد میں درج ہوا تھا۔