اسلام آباد : جسٹس طارق محمود کیخلاف سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کی کارروائی میں پیمرا، پی ٹی اے اور تین صحافیوں کو نوٹس جاری کردیئے گئے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود کیخلاف سوشل میڈیامہم پرتوہین عدالت کارروائی پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں 7رکنی بینچ نے سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل روسٹرم پر طلب کیا گیا۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ دوگل صاحب آجائیں روسٹرم پر ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل روسٹرم پر آگئے اور پراسیکیوٹر جنرل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کسی کو حق نہیں سوشل میڈیا پر مہم چلائے، جتنے ادارے بیٹھے ہیں وہ کیا کررہےہیں ؟ پی ٹی اے، ایف آئی اے ،پیمرا کو نظر نہیں آرہا کیاہو رہا ہے۔جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ایک تاثرہے کہ آپ لوگ یہ کر رہے ہیں ، چیف جسٹس ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ اب ہم حکومت کو پیمرا کو بتائیں گے کہ ان کا کیا ذمہ داری ہے ،ان کو اب ہم بتائیں گے کیا کرنا ہے، اب ججز ٹوئٹ کریں کہ میری ڈگری صحیح ہے یا نہیں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ پورے نیشنل میڈیا اور سوشل میڈیا پر چل رہا ہے،یہ ادارہ جاتی رسپانس ہے جو اس میں ملوث ہوگا گرمیاں اڈیالہ جیل میں گزارے گا.
جسٹس عامر فاروق احتساب کے نام پر جاری مہم کو برداشت نہیں کریں گے ، بس بہت ہوچکا جو بھی مہم کے پیچھے ہے اسےنہیں چھوڑیں گے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کی خاموشی بتاتی ہے کہ اس میں شامل ہے ،اٹارنی جنرل ،وزیرقانون خاموش ہیں، تاثر ہے حکومت ہی اس مہم کے پیچھے ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوال کیا کہ ہم نے اداروں کو بتانا ہے کہ ان کا کیا کام ہے؟ آپ حکومت کے نمائندے ہیں اس لیے آپ کو بلایا ہے۔عدالت کا مزید کہنا تھا کہ ججز کیخلاف مہم چلی حکومت نے کوئی ایکشن نہیں لیا،وزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے کوئی بات نہیں کی، جسٹس گل حسن اورنگزیب کا بھی کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے آپ اس کوانڈورس کر رہے ہیں .
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیمرا، پی ٹی اے اور تین صحافیوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی