آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی: کوئی ٹیم فیورٹ نہیں!

چودھری محمد اشرف
آئی سی سی چیمپئنز کا آخری ایڈیشن جنوبی افریقہ اور بھارت کے درمیان میچ سے شروع ہو گیا ہے ٹورنامنٹ میں دنیا کی بہترین آٹھ ٹیمیں مدمقابل ہیں، چیمپئن کا تاج کس ٹیم کے سر بجے گا اس بات کا فیصلہ ہونے میں ابھی 15دن باقی ہیں۔ ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے تمام ٹیمیں بھرپور تیاری کے ساتھ انگلینڈ پہنچی ہیں۔ انگلینڈ کی سرزمین جسے عام طور پر کرکٹ کی جنم بھومی بھی کہتے ہیں۔ کرکٹ میں بڑھتی ہوئی کرپشن کی وجہ سے انگلینڈ کرکٹ حکام کے لیے یہ کسی چیلنج سے کم نہیں ہے کہ وہ ایونٹ کو کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے پاک رکھیں۔ کرکٹ کرپشن پر جس طرح آئی سی سی اور اس کے رکن ممالک کام کررہے ہیں اُمید ہے کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آئے گا۔ ٹورنامنٹ انتظامیہ کی جانب سے 8 ٹیموں کو دوگروپس میں تقسیم کیا گیا ہے ایک گروپ میں آسٹریلیا، سری لنکا، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ جبکہ دوسرے گروپ میں پاکستان، بھارت، جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں شامل ہیں۔ کرکٹ حلقوں میں ابتدائی مرحلے کے آغاز پر کسی بھی ٹیم کو فیورٹ قرار نہیں دیا جا رہا جس کی وجہ کہ ایک روزہ کرکٹ میں کچھ بھی ہو سکتا ہے تاہم اہم ٹورنامنٹ میں وہی ٹیم کامیابی حاصل کر سکے گی جو اپنے اعصاب پر قابو رکھ کر حریف ٹیموں کے خلاف مضبوط حکمت کے ساتھ میدان میں اترے گی۔ ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ ہائی سکورنگ رہا ہے جس میں 636 رنز سکور ہوئے۔ بلے بازی کے لیے سازگار وکٹ پر بھارت نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 7وکٹوں پر 331 رنز بنائے جس میں چھٹا انٹرنیشنل ون ڈے میچ کھیلنے والے دہلی کے شیکھر دھوان نے شاندار سنچری سکور کرکے بھارت کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ بھارت کی پہلے میچ میں کامیابی کے بعد اس کا اگلے میچز کے لیے اعتماد بڑھ گیا ہے جس میں بھارتی ٹیم نے پاکستان اور ویسٹ انڈیز کا مقابلہ کرنا ہے۔ دوسری طرف جنوبی افریقہ کی ٹیم کو ٹورنامنٹ میں اپنی جگہ برقرار رکھنے کے لیے اگلے دونوں میچز میں جو اس کے پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ہیں میں کامیابی ضروری ہو گئی ہے لازمی بات ہے کہ جنوبی افریقن ٹیم مینجمنٹ ابھی سے سرجوڑ کر بیٹھ گئی ہوگی کہ کیا کیا جائے کہ اگلے میچز میں کامیابی اس کا مقدر بنے جنوبی افریقہ کی ٹیم جسے دو تجربہ کار کھلاڑیوں جن میں سابق کپتان گریم سمتھ اور آل راﺅنڈر جیک کیلس کی خدمات حاصل نہیں ہے کے لیے اگلے میچز میں کامیابی کافی مشکل دکھائی دینے لگی ہے تاہم کرکٹ حلقوں کا خیال ہے کہ جنوبی افریقن ٹیم میں اب بھی ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو ٹیم کو اگلی منزل تک پہنچا سکتے ہیں بہرکیف جنوبی افریقہ اور بھارت کے درمیان پہلا میچ کافی دلچسپ رہا ہے۔ بھارت نے پہلے کھیلتے ہوئے 7وکٹوں پر 331 رنز بنائے تو جواب میں جنوبی افریقہ کی ٹیم بھی 10وکٹوں پر 305 رنز تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی جس کی ایک وجہ بھارت کی کمزور باﺅلنگ لائن اپ تھی۔ افریقہ کی جانب سے تین کھلاڑی نصف سنچریاں سکور کرنے میں کامیاب تو ہوئے لیکن وہ ٹیم کے کسی کام نہ آسکیں۔ ٹورنامنٹ میں جمعہ کو دوسرا میچ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا تادم تحریر یہ میچ شروع نہیں ہوا تھا تاہم میچ کا جو بھی نتیجہ نکلے گا وہ قائرین نیوز بیج پر دیکھ اور پڑھ لیں گے۔ ویسٹ انڈیز ٹیم جو زیادہ تر آل راﺅنڈر کھلاڑیوں پر مشتمل ہے کرکٹ حلقوں کا خیال ہے کہ ویسٹ انڈیز ٹیم ٹورنامنٹ میں خطرناک ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ یہ وہ ٹیم ہے جس میں موجودہ کھلاڑی ایک روزہ میچوں کا اچھا تجربہ رکھتے ہیں اور دنیا کی کسی بھی ٹیم کو ہرانے کی صلاحیت ان میں موجود ہے۔ حال ہی میں بھارت میں منعقد ہونے والے آئی پی ایل کے چھٹے ایڈیشن میں ویسٹ انڈیز کھلاڑی کرس گیل نے انہیں دھواں دھار بلے بازی سے کرکٹ شائقین کو محظوظ کیا۔ انگلینڈ میں بھی کرکٹ شائقین کی نظریں کرس گیل پر ہونگی کہ وہ اپنی فارم اور فٹنس کا مظاہرہ کرتے ہوئے چوکے اور چھکے رسید کریں گے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم بھی بلند عزائم کے ساتھ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کےلئے انگلینڈ پہنچی ہے اس سے پاکستانی کرکٹ شائقین کی بہت زیادہ توقعات وابستہ ہیں۔ ویسے کرکٹ ماہرین نے تمام ٹیموں پر اپنے تجزیات دے دیئے ہیں زیادہ تر کا خیال ہے کہ پاکستان ٹیم کی کامیابی کا دارومدار باﺅلنگ کے شعبہ کی عمدہ کارکردگی پر ہوگا ہماری فاسٹ باﺅلنگ کے ساتھ ساتھ سپن باﺅلنگ اٹیک دنیا کے خطرناک ترین کمبی نیشن میں ہوتا ہے۔ ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ بلے باز بھی اپنے باﺅلرز کی کارکردگی کی لاج رکھتے ہوئے اچھے رنز سکور کریں کیونکہ اگر باﺅلنگ لائن نے اپنا کام کر دکھایا جواب میں بلے باز ہی ہمت ہار گئے تو کیا ہوگا۔ لہٰذا پاکستان ٹیم کو کامیابی کےلئے کھیل کے تینوں شعبوں بیٹنگ‘ باﺅلنگ اور فیلڈنگ میں اچھی کارکردگی دکھانا ہوگی۔ جس طرح انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا چیمپئنز ٹرافی آخری ایونٹ ہے اس طرح پاکستان ٹیم میں شامل بعض کھلاڑی شاید آخری مرتبہ انگلینڈ کی سرزمین میں پاکستان کی نمائندگی کرنے آئے ہوں۔ پاکستان ٹیم نے ٹورنامنٹ کے وارم اپ میچ میں جنوبی افریقہ کو جس طرح شکست سے دوچار کیا ہے پاکستانی کھلاڑیوں کا مورال بلند ہے امید ہے کہ کھلاڑی پریکٹس میچ کی طرح ٹورنامنٹ کے اہم میچز میں بھی اپنی کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھیں گے۔ پاکستان ٹیم کو پہلے مرحلے میں اپنے تینوں میچوں میں سے کسی بھی میچ کو آسان نہیں لینا چاہیے۔ سابق ٹیسٹ کرکٹرز نے ٹورنامنٹ میں شریک ٹیموں میں سے کسی کو فیورٹ قرار نہیں دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے چونکہ ٹورنامنٹ میں دنیا کی بہترین 8 ٹیمیں شر یک ہیں سب ٹیموں کی کامیابی کے یکساں مواقع ہےں تاہم ان کا کہنا تھا کہ میدان میں پرامید اترنے والی ٹیم اپنی حریف ٹیموں پر بھاری ثابت ہو سکتی ہے۔ سابق کپتان عامر سہیل کا کہنا تھا کہ میگا ایونٹ کےلئے اعلان کردہ قومی ٹیم بیلنس ہے۔ پاکستان کا باﺅلنگ اٹیک ٹورنامنٹ میں شریک تمام ٹیموں سے مضبوط ہے اور اس کی کامیابی کا دارومدار بھی باﺅلنگ کے شعبہ پر ہی ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ باﺅلرز کے ساتھ ساتھ اوپننگ جوڑی کو اچھا آغاز فراہم کرنا ہوگا تاکہ بعد میں بیٹنگ کےلئے آنے والے کھلاڑیوں پر کسی قسم کا دباﺅ نہ ہو۔ عامر سہیل کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں اور مینجمنٹ نے جو حکمت عملی تیار کرنی تھی کر لی ہوگی اب صرف رزلٹ کا انتظار کرنا ہوگا۔
سابق فاسٹ باﺅلر سرفرازنواز کا کہنا تھا کہ ملک میں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی کرکٹ بورڈ میں تبدیلی کی جو بازگشت سنائی دینے لگی ہے اس کا قومی ٹیم کی کارکردگی پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ ہمیشہ سے ہی ایسا ہوتا آیا ہے کہ پرانی حکومت کے عہدیداران کو ہٹانے اور نئی حکومت کے امیدوار کو ایڈجسٹ کرنے کےلئے ٹیم کی کارکردگی سونے پر سہاگہ کا کام کرتی ہے۔ کرکٹ شائقین کی طرح میں بھی چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان ٹیم کی کامیابی کےلئے دعاگو ہوں۔ کامیابی کےلئے تمام کھلاڑیوں کو پرفارم کرنا ہوگا۔ سرفراز نواز کا کہنا تھا کہ ہمیشہ ہی سے اہم میچوں میں باولنگ نے کامیابی میں سنگ میل کا کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کے پاس فاسٹ باﺅلرز کے ساتھ ساتھ سعید اجمل جیسے ورلڈ کلاس سپنر کی خدمات حاصل ہیں جو دنیا کی مضبوط سے مضبوط بیٹنگ لائن کو تباہ و برباد کر سکتے ہیں۔ اس کے باوجود قومی ٹیم کو قوم کی دعاﺅں کی ضرورت ہوگی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...