لاہور (خصوصی رپورٹر + این این آئی) وزیراعظم نوازشریف اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی رہائش گاہ جاتی عمرہ کے باہر رائےونڈ روڈ پر موہنیاں والا ننکانہ کے رہائشیوں نے پولیس کی طرف سے جواں سالہ عرفان اکبرکے قتل میں ملوث افراد کےخلاف کارروائی نہ کرنے پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور بعدازاں جاتی عمرہ جانے کی کوشش کی جس پر پولیس نے بدترین لاٹھی چارج کر دیا جس سے ایک خاتون بیہوش جبکہ دو نوجوان شدید زخمی ہو گئے۔ مقتول کی کزن عصمت نے بتایا کہ وسیم اس کی منگیتر فائزہ اور انعم نے عرفان اکبر کو دھوکے سے بلا کر اغوا کیا اور اس کے بعد تیس لاکھ روپے کے تاوان کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ تینوں ملزموں کے خلاف تھانہ مسلم ٹاﺅن میں مقدمہ درج ہے لیکن کارروائی آگے بڑھانے کی بجائے پولیس نے ملزموں کو تھانے میں مہمان بنا کر رکھا ہوا ہے۔ عصمت نے مزید بتایا کہ مقتول کی لاش کے ٹکڑے کر کے پھینکے گئے اور ابھی تک صرف اس کا دھڑ برآمد ہوا ہے باقی ٹکڑے بھی نہیں مل سکے۔ اس موقع پر پولیس نے مظاہرین کو جاتی عمرہ بڑھنے سے روکنے کی کوشش کی اور ناکامی پر لاٹھی چارج کر دیا جس سے رسولاں بی بی اور دو نوجوان احسان اور اصغر زخمی ہو گئے جنہیں طبی امداد کے لئے شریف میڈیکل سٹی میں لیجایا گیا۔ منتشر ہونے کے بعد مظاہرین نے دوبارہ اکٹھے ہو کر جاتی عمرہ جانے کی کوشش کی تو پولیس نے وزیر اعلیٰ کے سکواڈ کی آمد کے پیش نظر انہیں پیچھے دھکیلتے ہوئے بیکن ہاﺅس یونیورسٹی کا دروازہ کھلوا کر اندر بند کر دیا۔ علاوہ ازیں متروکہ وقف املاک بورڈ کے ڈیلی ویجز ملازمین نے ملازمتوں سے نکالے جانے کیخلاف مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاﺅن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ چار ہزار ملازمین جن میں خواتین اساتذہ سمیت دیگر شعبوں کے ملازمین شامل ہیں عرصہ ایک سے چار سال سے اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں لیکن اب انہیں نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے اور کئی کئی ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی نہیں کی جا رہی۔ علاوہ ازیں چوہنگ سے تعلق رکھنے والی خاتون یاسمین بی بی شریف برادران کی رہائشگاہ جاتی عمرہ کے باہر پولیس سکیورٹی کی موجودگی کے باوجود کھمبے پر چڑھ گئی۔ یاسمین کا کہنا تھاکہ اس کے پاس اپنا ذاتی گھر نہیں اور وہ اتنی مقروض ہے کہ کرایہ دینے کے کرنے کےساتھ قرض کی ادائیگی نہیں کر سکتی اس لئے وہ نوازشریف یا شہباز شریف سے ملاقات کرنا چاہتی ہے۔ اس موقع پر پولیس اہلکار خاتون کو نیچے اتارنے کی کوشش کرتے رہے لیکن وہ شریف برادران سے ملاقات کےلئے بضد رہی۔ بعدازاں علاقہ ایس پی کے آنے اور اس کے مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی پر خاتون کھمبے سے نیچے اتر آئی۔