لندن (خصوصی رپورٹ/ خالد ایچ لودھی) سابق وزیر داخلہ رحمن ملک نے برطانیہ میں حکومتی اہلکاروں کے ساتھ اپنے روابط برقرار رکھنے کی غرض سے برطانوی وزیر داخلہ اور وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام سے متعدد بار رابطوں کے لئے مختلف حربے استعمال کئے جن میں ان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ رحمن ملک کو پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹریں کا وائس چیئرمین اور اوورسیز کا انچارج بنایا گیا ہے۔ اس بارے میں برطانوی حکومتی اہلکاروں کے مطابق رحمن ملک اب اپنے سابقہ عہدے پر برقرار نہیں رہے۔ لہٰذا حکومتی سطح پر ان کا کردار ختم ہو چکا ہے۔ پیپلز پارٹی کی سطح پر ان کی مصروفیات ملکی سیاست اور خود ان کی اپنی سیاسی سرگرمیوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔ برطانیہ میں تارکین پاکستان کی بھاری اکثریت نے رحمن ملک کی وزارت داخلہ سے سبکدوشی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے کیونکہ رحمن ملک نے برطانیہ میں بسنے والے ہزاروں تارکین وطن کو اوورسیز ٹیلی فون کی سستی سہولت فراہم کرنے کی بجائے انتہائی مہنگے ٹیلی فون ریٹ نافذ کروا کر تارکین پاکستان کو ان کی بنیادی سہولت سے محروم کیا اور دوسری جانب پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کے حصول میں بھی آسانیاں پیدا کرنے کی بجائے اس سسٹم کو مزید مشکل بنا کر تارکین وطن کو مشکلات سے دوچار کیا۔ لندن میں پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کے آفس میں جو کہ پاکستان ہائی کمشن کی نگرانی میں کام کرتا ہے۔ اس میں رحمن ملک نے اپنے منظور نظر افراد کو تعینات کیا اور حکومت کی اعلیٰ شخصیت کے قریبی دوستوں کو نادرا آفس میں تعینات کروا کر ادارے کو منافع بخش بنیادوں پر کرپشن سے دوچار کیا جس سے تارکین وطن کو ابھی تک مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
رحمان ملک کو برطانوی وزیر داخلہ اور دیگر حکام سے روابط میں ناکامی کا سامنا
Jun 08, 2013