ڈھاکہ (نیٹ نیوز+ بی بی سی) بنگلہ دیش کے دورے پر گئے ہوئے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کا قیام ہر بھارتی کی خواہش تھی۔ انہوں نے یہ بات اس تقریب کے دوران کہی جس میں سابق بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کو بنگلہ دیش کے قیام میں ’فعال کردار‘ ادا کرنے اور دونوں ممالک کے تعلقات مضبوط بنانے پر ’بنگلہ دیش لبریشن وار آنر‘ سے نوازا گیا۔ نریندر مودی نے واجپائی کیلئے یہ اعزاز بنگلہ دیشی صدر عبدالحمید کے ہاتھوں وصول کیا۔ پی ٹی آئی کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے اس موقع پر کہا کہ جب بنگلہ دیش کیلئے لڑائی لڑنے والے بنگلہ دیشی اپنا خون بہا رہے تھے، تو بھارتی بھی انکے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر جدوجہد کر رہے تھے۔ اسطرح انہوں نے بنگلہ دیش بنانے کا خواب پورا کرنے میں مدد کی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہر بھارتی چاہتا تھا کہ آزاد بنگلہ دیش کا خواب حقیقت بنے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ 1971ءمیں جب بنگلہ دیش کے قیام کی حمایت میں دہلی میں ستیہ گرہ تحریک چلی تو نوجوان رضاکار کے طور پر وہ بھی اس میں شامل ہونے کیلئے آئے تھے۔ انہوں نے 6 دسمبر 1971ءکو پارلیمنٹ میں واجپائی کی تقریر کو یاد دلایا جس میں انہوں نے حکومت سے بنگلہ دیش تسلیم کرنے کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر واجپائی کی صحت ٹھیک ہوتی اور وہ یہاں موجود ہوتے تو یہ موقع کچھ مختلف ہوتا۔ انعام کے کردار میں واجپائی کو انتہائی قابل احترام سیاستدان کہا گیا ہے اور بنگلہ دیش کی جنگ میں انکے ’فعال کردار‘ کا ذکر کیا گیا۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش نے پاکستان توڑنے اور غیرمستحکم کرنے کے اعتراف میں سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کو فرینڈرز آف بنگلہ دیش لبریشن وار ایوارڈ دیا ہے جو موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک تقریب میں وصول کیا۔ مودی کی جانب سے اس ایوارڈ کی وصولی سے ثابت ہوگیا ہے کہ سقوط مشرقی پاکستان بھارت کی سازش تھی اور ”را“ نے مکتی باہنی کے علیحدگی پسندوں کی مدد کی تھی۔1971ءمیں بھارت کی ”را“ نے پاکستان کو توڑنے اور غیر مستحکم کرنے کی سازش کی تھی۔ اس سے قبل بھی 2012ءمیں بنگلہ دیش کی جانب سے پاکستان کو دولخت کرنے کی سازش میں اندرا گاندھی کو فرینڈز آف بنگلہ دیش لبریشن وار ایوارڈ سے نوازا جاچکا ہے جسے بھارتی کانگریس پارٹی کی رہنما سونیا گاندھی نے وصول کیا تھا۔ بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد نے پاکستان توڑنے پر سابق بھارتی فوجیوں کو تاریخی اسناد دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ڈھاکہ یونیورسٹی میں خطاب کے دوران 63 منٹ کی تقریرنریندر مودی نے کم از کم 4 مواقع پر پاکستان کا نام لیا۔ انہوں نے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آئے دن بھارت کو ڈسٹرب کرکے بھارت کے نام میں دم کر دیتا ہے۔ وہ دہشت گردی کو بڑھاوا دیتا ہے، دہشت گردوں کوبھرتی کرتا ہے۔ 1971ءمیں پاکستان کے 90 ہزار جنگی قیدیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اگر شیطانی ذہن کے مالک ہوتے تو نہ جانے اس وقت ہم کیا فیصلہ کرتے۔ ہم نے اس پر کوئی سودے بازی نہ کی۔ یہ امن پر ہمارا کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کوئی سرحدیں نہیں بھارت اس کے باعث گزشتہ 40 سال سے مشکلات میں ہے۔ کئی بے گناہ لوگ مارے جا چکے ہیں، دہشت گردی کا ایک ہی مقصد ہے اور وہ انسانیت کیخلاف دشمنی ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ نومبر میں پاکستان نے سارک موٹر وہیکلز معاہدے کو روکا۔ دریں اثنا دونوں ممالک کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دینگے۔ دونوں دہشت گردوں کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ کرینگے۔ دریں اثنا بنگلہ دیش کی اپوزیشن لیڈر خالد ضیا نے مودی سے ملاقات کی اور ان سے ملک میں جمہوریت کی بحالی کیلئے مداخلت کی اپیل کی، انہوں نے مودی سے کہا کہ ملک میں کوئی جمہوریت نہیں۔
پاکستان توڑنے پر حسینہ واجد کا واجپائی کیلئے بھی ایوارڈ بھارتیوں نے بنگلہ دیش بنانے کا خواب پورا کرنے میں مدد کی‘ میں بھی تحریک میں حصہ لینے آیا تھا : مودی
Jun 08, 2015